کراچی+ لاہور (نوائے وقت نیوز+ آئی این پی+ کامرس رپورٹر) بین الاقوامی ادائیگیوں کے حوالے سے چیلنجز اور مہنگائی ہدف سے کم رہنے کی توقعات کا اظہار کرتے ہوئے سٹیٹ بینک کے گورنر اشرف محمود وتھرا نے بنیادی شرح سود کو 5.75 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے اشرف وتھرا کا کہنا تھا مہنگائی کی رفتار رواں مالی سال میں 6 فیصد ہدف سے کم رہنے کی امید ہے۔ معاشی اشاریوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں نجی شعبوں کے قرضوں کی رفتار بڑھی ہے اور انکا حجم 375 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بڑی صنعت کی پیداوار میں جولائی تا نومبر 2016ء کے دوران گزشتہ مالی سال کے مقابلے 3.2 فیصد بہتری آئی۔ ان کے مطابق دہشت گردی کیخلاف جنگ کیلئے سپورٹ فنڈ اخراجات کی امریکہ سے عدم ادائیگی، ترسیلات زر میں کمی سے ادائیگیوں کا توازن بگڑا۔ انہوں نے کہاکہ درآمدات میں اضافہ ہوا جبکہ برآمدات میں کمی آئی۔ انہوں نے کہاکہ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ توانائی کی صورتحال میں بھی بہتری آئی ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک کے مطابق ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 2 ہزار 80 ارب سے زائد ہے، کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 1 ارب 10 کروڑ ڈالرز ملنے تھے، جن کے نہ ملنے کے باعث مشکلات میں اضافہ ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا ڈالر کی سمگلنگ روکنے کی کچھ ذمہ داری سٹیٹ بینک کی بھی ہے، مگر زیادہ ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہے۔اشرف وتھرا کے مطابق کرنٹ اکائونٹ بڑھنے کی وجہ سے پلانٹ اور مشینری کی درآمدات میں اضافہ ہوا، بیرونی کھاتوں کا خسارے پورا کرنے کیلئے برآمدات بڑھانا ہوں گی اوسط مہنگائی 3.9 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو مستحکم شرح مبادلہ اور حکومت کی جانب سے تیل کی عالمی قیمتوں کے اثرات کو جذب کرنے کے باعث کی جانے والی پیش گوئیوں سے کم ہے۔ مانیٹری پالیسی میں اس جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کی وجہ سے درآمدات میں اضافہ ہوا۔ آئی این پی کے مطابق گورنر نے کہا درآمدات میں اضافہ کو مثبت انداز میں دیکھا جائے، ملکی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا، تیل کی قیمتیں بڑھنے سے معیشت کو ابھی کوئی خطرہ نہیں، نجی کاروباری ادارے تاریخ کی نہایت پست شرح سود سے فائدہ اٹھا کر بینکوں سے تیزی سے قرضہ لے رہے ہیں تاکہ اپنی کاروباری سرگرمیوں کو اپ گریڈ اور ان میں توسیع کرسکیں، خریف کی فصلوں کی بلند پیداوار،توانائی کی رسد میں نمایاں بہتری اور مثبت کاروباری احساسات، حقیقی اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری کی نشاند ی کرتی ہیں، انفراسٹرکچر پراخراجات میں اضافے اور برآمدت میں اضافے کے لئے حکومت کی جانب سے خصوصی پیکج کے باعث مزید بہتری کی توقع ہے۔ دریں اثناء پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے رواں مالی سال 2016-17ء کے چھ ماہ میں 1 ارب 8 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کے مقابلے میں 95 کروڑ 12 لاکھ ڈالر منافع کی مد میں پاکستان سے باہر بھجوائے جو انکی سرمایہ کاری کے 88 فیصدکے برابر بنتا ہے اور پاکستانی روپے میں یہ رقم تقریبا 1 کھرب روپے بنتی ہے۔ سٹیٹ بینک کے مطابق جولائی سے دسمبر تک غیر ملکیوں نے 74 کروڑ 45 لاکھ ڈالر صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری سے منافع اور 20 کروڑ 66 لاکھ ڈالر بانڈز اور اسٹاک مارکیٹ سے حاصل ہونے والے منافع کی مد میں باہر بھجوائے ہیں۔ سب سے زیادہ 17 کروڑ 98 لاکھ ڈالر منافع مالیاتی بزنس کرنے والوں نے بیرون ملک بھجوایا جبکہ اس شعبے میں اس دوران نئی سرمایہ کاری کا حجم صرف 65 لاکھ ڈالر رہا۔ تھرمل پاور والوں نے منافع کی مد میں 8 کروڑ 88 لاکھ ڈالر، پٹرولیم ری فائنری والوں نے 8 کروڑ 25 لاکھ ڈالر اور مشروبات والوں نے 7 کروڑ 79 لاکھ ڈالر ملک سے باہر بھجوائے۔
برآمدات کم، درآمدات میں اضافہ، توانائی کی صورتحال بہتر ، مہنگائی ہدف سے نیچے رہے گی: سٹیٹ بنک
Jan 29, 2017