شہر کے تمام بازار تجاوزات مافیا کے قبضہ میں شعبہ ریگولیشن اربوں روپے کی کمائی کررہا ہے

لاہور(خبرنگار) وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے احکامات پر پنجاب بھر میں تجاوزات کیخلاف مہم شروع کی گئی ہے۔ لاہور میں ٹریفک پولیس کو بھی اس مہم کا حصہ بنایا گیا ہے مگر حیران کن طور پر لاہور کے 9ٹائونز میں سے 6 ٹائونز ایک ماہ سے ٹی او ریگولیشنز کے بغیر ’’کام‘‘ کررہے ہیں جس کا کام تجاوزات کی ’’سرپرستی‘‘ اور ان کے خلاف ’’کارروائی‘‘ کراتا ہے۔ لاہور کے تمام ریگولیشن افسران پر ’’کھلا الزام‘‘ ہے کہ یہ تجاوزات خود کرواتے ہیں اور اپنا حصہ وصول کرتے ہیں۔ تجاوزات کے خلاف سب سے کامیاب مہم سابق گورنر اور میئر لاہور میاں محمد اظہر اور ان کے بعد ایڈمنسٹریٹر اور ڈی سی او لاہور خالد سلطان نے چلائی۔ میاں شہباز شریف کے موجودہ 9 برسوں میں ایسی کسی مہم کا تصور ہی نہیں کیا جاسکا۔ سابق ڈی سی او لاہور نے ایسی مہم چلانے کی کوشش کی مگر اس کیلئے ’’غلط علاقے‘‘ کا چنائو کرلیا۔ سابق ڈی سی او لاہور نے جیسے ہی شاہ عالمی کے علاقہ میں آپریشن شروع کیا بااثر اور طاقتور تاجر مافیا حرکت میں آگیا۔ ڈی سی او کی’’گستاخی‘‘ کی شکایت اعلیٰ ترین سطح تک گئی۔ جہاں سے پیغام ملا کہ فوری طور پر مہم روک دو۔لاہور شہر جہاں پر روزانہ تجاوزات کرنے والے کروڑوں روپے ادا کرتے ہیں شعبہ ریگولیشن کی اربوں روپے کی کمائی کا کوئی تصور ہی نہیں کرسکتا۔ صبح کو ناشتے لگانے والے، دوپہر کو کھانے کی ریڑھیاں اور پھر دوپہر اور شام کو پھل بیچنے والی ہزاروں ریڑھیاں صرف کمائی کا ایک ذریعہ ہیں۔جس کی مثال عابد مارکیٹ‘ شارع حمید نظامی‘ اسلام پورہ کا مین بازار اور گلیاں‘انارکلی ، اردو بازار ، گنپت روڈ، اندرون سرکلر روڈ، برانڈ رتھ روڈ، رحمان گلیاں، بل روڈ اور دیگر ملحقہ گلیاں، گوالمنڈی، نسبت روڈ، منٹگمری روڈ، میکلوڈ روڈ، ایبٹ روڈ، گڑھی شاہو، داتا دربار، (جہاں پر تبرک بیچنے والی درجنوں ریڑھیاں 800 روپے فی ریڑھی روزانہ ادا کرتی ہیں) بلال گنج مارکیٹ جہاں سارا کاروبار سڑکوں پر ہے، شاہدرہ جہاں جی ٹی روڈ اور شیخوپورہ روڈ پر سروس روڈ صرف تجاوزات کے کام آرہی ہیں۔ شالامار لنک وڈ، مصری شاہ ، چاہ میراں، وسن پورہ ، شادباغ، گجرپورہ، باغبانپورہ تمام بازار تجاوزات مافیا کے قبضے میں ہیں۔ مغلپورہ چوک میں موٹرسائیکلوں کی مارکیٹ کے نام پر پوری سڑک قبضے میں ہے۔ ٹائون شپ اور گرین ٹائون کی کشادہ سڑکوں کو تجاوزات مافیا نے سکیڑ ڈالا ہے۔ لنک ماڈل ٹائون روڈ بھی تجاوز کنندگان کے قبضے میں ہے۔ اقبال ٹائون میں دوبئی چوک کی مون مارکیٹ، کریم بلاک کی مارکیٹوں میں دکان سے زیادہ جگہ سڑک کے قبضہ میں کی گئی ہے۔ لنڈا بازار جہاں کبھی بس گزرا کرتی تھی اب رکشہ اور موٹرسائیکل گزارنا مشکل ہے۔ لنڈا بازار سے ملحقہ لوہا مارکیٹ میں ہزاروں نہیں لاکھوں ٹن لوہا سڑکوں پر ’’سٹور‘‘ کیا گیا ہے اور اس کی کٹائی کا کام انہی سڑکوں پر انجام دیا جاتا ہے۔ یہ لاہور کی ایک انتہائی بدشکل تصویر ہے ۔ اسی لاہور میں تجاوزات کے خاتمے کا کام 9 ٹائونز کے ریگولیشن افسران کے سپرد تھا جن کا عہدہ گریڈ18اور17کا ہے۔ مگر بدقسمتی سے ان پوسٹوں پر گریڈ16 کے افسر براجمان تھے۔ جن میں شالامار ٹائون میں عامر بٹ، سمن آباد میں سہیل گوندل، اقبال ٹائون عامر میکن، عزیز بھٹی ٹائون میں انوار احمد، نشترٹائون میں رانا اشرف، گلبرگ میں کونسل افسر صغیر بھٹی کے پاس اضافی چارج تھا۔ یہ تمام 6 افسران یکم جنوری 17کو لاہور سے تبدیل ہوکر صوبے کے دور و نزدیک میں تعینات کئے جاچکے ہیں۔ کونسل افسر کا عہدہ ختم کردیا گیا ہے۔ داتا گنج بخش ٹائون کے ٹی او آر عثمان لیاقت بھدر نے ایک سال کی رخصت کے بعد دسمبر کے آخری ہفتے چارج سنبھالا ہے۔ راوی ٹائون میں علی طاہر اور واہگہ میں عتیق کا شف بھی بلحاظ عہدہ ٹی او آر ہیں اور برقرار ہیں۔ 9 میں سے 6 ٹائون یا زون اس وقت ریگولیشن افسران کے بغیر ہیں۔ لاہور کی اس تصویر کے بعد تجاوزات آپریشن کیسے کامیاب ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن