مکرمی! آپ کے مؤقر جرید ے کی وساطت سے محکمہ تعلیم کے تھینک ٹینک کی خدمت میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ قوم کے نونہالوںکو نصاب کے حوالے سے آپ یا آپ سے بھی اوپر والے جو پڑھانا چاہتے ہیں پڑھائیں۔ اس پر بحث نہیں البتہ یہ ضرور خیال رکھے کہ اس سے طلبا اور اساتذہ کا وقت برباد نہیں ہونا چاہیے۔ اگر با اختیا ر لوگ نئی نسل کو ان کی سابقہ تاریخ سے روشناس نہیں کرانا چاہتے تو نہ کروائیں لیکن قوم اور وطن عزیزکے مستقبل کے ان معماروں کے ساتھ ایسا رویہ تو نہ رکھیں کہ نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم والی بات ہو جائے۔ بات یو ں ہے کہ آٹھویں جماعت تک کے طالب علموں کو تاریخ جغرافیہ پڑھانے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کرکے مفت کتابیں مہیا کی جاتی ہیں۔ اساتذہ کو ذمہ داری دی جاتی ہے کہ وہ ان کو پڑھائیں بھی۔ اساتذہ اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں اور سارا سال پوری محنت سے پڑھاتے ہیں لیکن سالانہ امتحانات میں تاریخ اور جغرافیہ کا کوئی پرچہ ہی نہیںہوتا ۔ بچوںکو بھی معلوم ہوتا ہے کہ بورڈ والوں نے اس کا پرچہ نہیں لینا ۔ جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ اساتذہ کی پوری محنت اور دل چسپی کے باوجود بچے توجہ سے نہیں پڑھتے نہ وہ سبق یاد کرتے ہیں اور نہ کلا س ورک یا ہوم ورک میں دل چسپی لیتے ہیں۔پریشر ڈالیں تو صاف کہہ دیتے ہیں کہ سرجی اس کا کون سا پرچہ ہونا ہے ان کے اس جواب کے بعد اساتذہ لاجواب ہوجاتے ہیں ۔ لیکن چونکہ پیریڈ ہوتا ہے اس لیے حیلوں بہانوں سے جواز پیش کرکے پڑھاتے رہتے ہیں۔ التماس ہے کہ سالانہ ڈیٹ شیٹ میں تاریخ، جغرافیہ کا پرچہ شامل کیا جائے یا پھر تاریخ، جغرافیہ کی کتابوں پر خرچ کیے جانے والے کروڑوں روپوں کو بچا کر یہ رقم لازمی مضامین کو مزید اپ گریڈ کر نے پر خرچ کردیے جائیں ۔اس طرح بچوں اور اساتذہ کا تاریخ ، جغرافیہ کے بے مقصد مضامین پر خرچ ہونے والا وقت بھی بچ جائے اور وہ یہ وقت دوسرے مضامین کی کار کردگی بہتر بنانے پر صرف کر سکیں گے۔ اس طرح کہنے کو تو آٹھویں تک عربی بھی لازمی ہے اور کروڑوں روپے خرچ کرکے کتابیں بھی چھپائی جاتی ہیں۔ طلباء میں مفت تقسیم بھی ہوجاتی ہے لیکن سالانہ امتحان میں بورڈ کی ڈیٹ شیٹ میں اس کا کوئی بھی ذکر نہیں ہوتا ۔ لہذا طالب علم عربی پر محنت کرنا بھی وقت کا ضیا ع سمجھتے ہیں اور کوئی طالب علم عربی پڑھنے پر بھی آمادہ نہیں ہوتا۔ اگر عربی کا پرچہ نہیں لینا تو پھر عربی کی کتابوں پر بھی قومی دولت کا ضیاع ختم کیا جائے اور یہی رقم دوسرے مضامین کو بہتر بنانے میں صرف کی جائے۔ اگر میر ی ان باتوں میں کوئی وزن نظر آئے تو پلیز غور ضرور فرمائے۔ (نذیر احمد اسد سندھو بدوملہی موبائل نمبر 0340-0614902)