جمہوریت کو خطرات لاحق، عمران پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتے ہو غیرت کھائو گھر جائو: اسفندیار

Jan 29, 2018

پشاور (بیورو رپورٹ) عوامی نیشنل پارٹی کے جلسے میں متفقہ طور پرمختلف قراردادیں منظور کی گئیںجن میں منتخب حکومتوں کی مقررہ میعاد پوری کرنے ،فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے، مردان کی عاصمہ، ڈی آئی خان کی شریفاں بی بی کیسز میں ملوث افراد اور نوشہرہ میں بچی کی بے حرمتی کرنیوالوں کو سزا دینے سمیت نقیب محسود کے قاتلوں کو بھی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ جلسہ ملک میں پختونوں کی نسل کشی کو ایک منظم سازش قرار دیتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ پختونوں کے ساتھ ملک کے مختلف حصوں میں ناروا سلوک فی الفور بند کیا جائے اور ان کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ علاوہ ازیں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ 7دن کے اندر مردان کی معصوم عاصمہ کے قاتل گرفتار نہ ہوئے تو اے این پی اس کے خلاف میدان میں ہوگی، ڈی آئی خان، مردان اور نوشہرہ میں ہونے والے کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی ایف آئی آرز کا نہ کاٹنا صوبائی حکومت کے منہ پر طمانچہ ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں باچا خان بابا اور ولی خان بابا کی برسی کے منعقدہ گرینڈ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اے این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر حاجی گلام احمد بلور، جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین، امیر حیدر خان ہوتی نے بھی جلسہ عام سے خطاب کیا۔ اسفندیار ولی خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ایک بار پھر ملک میں جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں، انہوں نے اعلان کیا کہ کوئی بھی غیر جمہوری عمل ہوا تو اے این پی اس کے خلاف مزاحمت کرے گی ، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک شخص پارلیمنٹ پر لعنت بھیج رہا ہے جبکہ خود بھی اسی پارلیمنٹ کا حصہ ہے ، عمران غیرت دکھائو اور استعفیٰ دیکر گھر جائو۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکنو کریٹ اور قومی حکومت کی افواہیں گردش کر رہی ہیں اور یہ کسی طور ملک کے مفاد میں نہیں ، انہوں نے کہا کہ تمام حکومتوں کو اپنی مقررہ میعاد پوری کرنی چاہئے، انہوں نے کراچی میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ پختونوں کو ملک کے ہر کونے میں نشانہ بنایا جا رہا ہے، انہوں نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے استفسار کیا کہ ہمیں سی پیک کے مغربی روٹ پر آگاہ کیا جائے اور اس حوالے سے پائے جانے والے تحفظات دور کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسی جنگ کی پالیسی ہے اور امن کے قیام کیلئے پاکستان اور افغانستان کو مل کر اپنی غلط فہمیاں دور کرنا ہونگی، انہوں نے کہا کہ پر امن پاکستان کیلئے افغانستان کا پر امن ہونا ضروری ہے، انہوں نے مولانا فضل الرحمان اور اچکزئی پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ساڑھے چار سال تک وفاق میں حکومت کا ساتھ دینے والے مولانا اب الیکشن کے قریب آتے ہی مجلس عمل کیلئے میدان میں آگئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر اسلام آباد کی سیاست کی جا رہی ہے۔

مزیدخبریں