زینب قتل کیس کی رپورٹ ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت پنجاب اسمبلی لےکر پہنچے اور صوبائی وزیر رانا ثناءاللہ کو پیش کر دی ۔ وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ زینب قتل کیس کی تفتیش کا رخ بدلنے کیلئے 37اکاﺅنٹ کی اینکر پرسن نے بات کی، اینکر پرسن ایک مہرا ہے، اینکر پرسن کے پیچھے انتشار پھیلانے والی قوتیں ہیں، ان قوتوں تک پہنچا چاہےے، زینب سمیت سات بچیوں کے ساتھ ہونےو الے ظلم کو محسوس کیا۔ اینکر کے ذریعے قصور واقعہ کا رخ موڑنے کی کوشش کی گئی، معاملے پر جے آئی ٹی بن گئی ہے لیکن اسے منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے، یہ قوتیں ملک کو بے یقینی، افرا تفری کی جانب دھکیلنے پر کمر بستہ رہتی ہیں، چیف جسٹس اس پر بھی سوموٹو لیں، سب پولیس مقابلوں کو غلط قرار دینا درست نہیں، جو ہمارے اہلکار دہشت گردوں اور کریمنل لوگوں کے ہاتھوں شہید ہوئے کیا وہ بھی غلط ہیں۔ عمران خان خیبر پی کے پولیس کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں جبکہ وہاں عاصمہ قتل کیس کو آئی جی لیول پر دبانے کی کوشش کی گئی۔ پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری قوم قصور واقعے کے غم میں ڈوبی ہوئی ہے لیکن ایک اینکر شاہد مسعود کے ذریعے اس کیس کا رخ موڑنے کی کوشش کی گئی۔ ویسے تو اپنے سورس کو ظاہر نہ کرنا صحافی کا استحقاق ہے لیکن جو اشارے مل رہے ہیں اس کی وجہ سے ڈاکٹر شاہد مسعود سے اس کا سورس ضرور پوچھاجانا چاہیے۔ میڈیا میں ایسے بھی معتبر اور قابل اعتبار لوگ بھی ہیں جن کی قوم عزت کرتی ہے اور ہم سب ان سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں لیکن ایک طبقہ روزانہ سات سے دس بجے تک اتنے جھوٹ ، الزام تراشی، قوم کو گمراہ کرتے ہیں، یہ روزانہ ملک کو تباہ و برباد کرتے ہیں،کیا ان کا بھی نوٹس لیا جائے گا۔ نواز شریف کی جانب سے عدلیہ پر تنقید کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ 28جولائی کو ترقی کی طرف بڑھتے ہوئے ملک کو پیچھے دھکیل دیا گیا۔ نواز شریف عدلیہ پر نہیں بلکہ فیصلے پر تنقید کررہے ہیں اور کسی بھی فیصلے کو غلط یا صحیح کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ اب پیروں، مولانا صاحبان کو بھی احتجاج پر لگا دیا گیا ہے حالانکہ ان کا کوئی مطالبہ اور اسکی کوئی بنیاد نہیں۔ 17جنوری کو ایک دوسرے کو لعنتی کہنے والے سب لوگوں کو اکٹھا کیا گیا اور اس میں کراچی سے وہ روبوٹ بھی شامل ہوئے جنہیں جتنی چابی دی جائے تو وہ چلتے ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ جب یہ سارے اکٹھے ہوئے تو ان لوگوں نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے کی ناکام کوشش کی، پارلیمنٹ 21کروڑ عوام کی امنگوںکی ترجمان ہے۔ احتجاج اب آہستہ آہستہ دم توڑتے جا رہے ہیں اور سینٹ کے انتخابات سامنے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کہاکہ تفتیش جاری ہے اگر قصور میں مدثر کی بے گناہی ثابت ہوئی تو اسکا نوٹس لیا جائے گا۔ دوسری جانب آئی جی پنجاب نے جے آئی ٹی کو جلد از جلد کیس منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں جے آئی ٹی سربراہ محمد ادریس اور آر پی او شیخوپورہ ذوالفقار حمید سمیت دیگر نے شرکت کی۔ عمران علی سے کی گئی تفتیش پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔