ایل ٹی ایف ایف کا دائرہ منظور شدہ برآمدی شعبوں تک دسیع کر دیا

کراچی (این این آئی) بینک دولت پاکستان نے طویل مدتی فنانسنگ سہولت کی وسعت بڑھاتے ہوئے اس کا دائرہ کار تمام منظورشدہ برآمدی شعبوں تک وسیع کر دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان میں برآمدی نوعیت کے متنوع منصوبوں کا قیام اور کئی شعبوں میں برآمدات کو فروغ دینا ہے۔ برآمدکنندگان کو طویل مدتی برآمدی نوعیت کے منصوبوں کے قیام کی خاطر فنانسنگ کے اضافی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ایل ٹی ایف ایف کے تحت زیادہ سے زیادہ فنانسنگ کی حد کو 2.5 ارب روپے سے بڑھا کر 5 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔مذکورہ اقدام کے مطابق اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو 200 ارب روپے کی اضافی رعایتی فنانسنگ بھی فراہم کی ہے جس میں 100 ارب روپے طویل مدتی فنانسنگ سہولت (ایل ٹی ایف ایف)اور 100 ارب روپے برآمدی ری فنانس اسکیم (ای ایف ایس )کے تحت دیے گئے ہیں جنہیں 30 جون 2020 تک استعمال کیا جانا ہے۔آگے چل کر ایس ایم ای برآمدکنندگان کو مزید سہولت دینے کے لیے اسٹیٹ بینک متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایس ایم ای برآمدکنندگان کو ایل ٹی ایف ایف اور ای ایف ایس مختص کرنے کے حوالے سے ایک تفصیلی طریقہ کار وضع کرنے کے عمل سے گزر رہا ہے۔ امکان ہے کہ ان تبدیلیوں کا اعلان مارچ 2020 میں کر دیا جائے گا۔مزید برآں، درآمدکنندگان کو سہولت دینے کی غرض سے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو اجازت دی ہے کہ وہ خام مال، اسپیئرپارٹس اور مشینری کی درآمد کے لیے کمرشل درآمدکنندگان کی طرف سے فی انوائس 10,000 ڈالر یا اس کے مساوی رقم کی ایڈوانس ادائیگی کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو اجازت دی ہے کہ وہ خام مال اور اسپیئرپارٹس کی درآمدات کے لیے کمرشل درآمدکنندگان کی طرف سے اوپن اکاونٹ پر ادائیگیاں کر سکتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے مینوفیکچرنگ صنعتوں کے لیے پلانٹ، مشینری، اسپیئرپارٹس اور خام مال وغیرہ پر لیٹر آف کریڈٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایڈوانس ادائیگی کی موجودہ 50 فیصد حد میں بھی اضافہ کرتے ہوئے اسے 100 فیصد کر دیا ہے۔ دسمبر 2019 میں اسٹیٹ بینک نے مینوفیکچرنگ صنعتوں کے لیے پلانٹ، مشینری، اسپیئرپارٹس اور خام مال وغیرہ کی درآمد پرلیٹر آف کریڈٹ کے تحت 50 فیصد کی درآمدی مالیت کی ایڈوانس ادائیگی کی اجازت دی تھی۔مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ کے نظام کے نفاذ کے بعد ادائیگیوں کے توازن میں خاصی بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی چھ مہینوں میں جاری کھاتے کا خسارہ 75 فیصد کمی سے 2.15 ارب ڈالر پر آ گیا ہے۔ اس بہتری سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے درآمدات پر پابندیوں کو مزید نرم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ آج کیے جانے والے تازہ ترین اقدامات کاروبار کرنے میں آسانی اور برآمدات کی نمو کو فروغ دینے کے پس منظر میں برآمدی نوعیت کی صنعتوں اور مینوفیکچرنگ شعبوں میں سہولت دینے کا تسلسل ہیں۔ ان اقدامات سے ملک کے معاشی امکانات کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

ای پیپر دی نیشن