ڈپٹی سپیکر سے بدتمیزی، آئی جی پنجاب اسمبلی پیش، سب سے پہلے ایوان کی عزت مطلوب ہے: پرویز الٰہی

Jan 29, 2020

لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کے طلب کرنے پر آئی جی پنجاب شعیب دستگیر گزشتہ روز اسمبلی میں پیش ہوگئے۔ پنجاب اسمبلی کا ایوان اپنی عزت اور وقار پر یک زبان، سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے افسر شاہی کو واضح پیغام دے دیا۔ سپیکر نے کہا کہ سب سے پہلے اس ہاؤس کی عزت مطلوب ہے۔ ڈپٹی سپیکر کے معاملے پر آئی جی کو طلب کیا گیا۔ آئی جی نے کہا آپ جو فیصلہ کریں گے قبول ہوگا۔ واقعہ میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہو گی۔ چوہدری پرویز الہی نے کہا اس طرح کی جب چیزیں ہوتی ہیں تو سب سے پہلے اس ایوان کی عزت کا معاملہ ہے۔ پنجاب اسمبلی پاکستان کا سب سے بڑا ایوان ہے۔ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں جو اب ہوا ہے اس سے پہلے بھی یہ معاملات سامنے آتے رہے ہیں۔ بحیثیت ممبر اس ایوان کے وقار کا معاملہ ہے۔ یہ بدنامی صرف اس ایوان کی نہیں بلکہ حکومت کی بھی ہے۔ ویڈیو میں موجود لوگوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ وزیر قانون سے کہا ہے کہ وہ ان لوگوں کی نشاندہی میں مدد کریں۔ تمام ممبران کی تحریک استحقاق پر بھی تفصیلی بات ہوئی ہے۔ ہمیں اپنے ممبر کی عزت وقار سب سے عزیز ہے۔ چئیرمن استحقاق کمیٹی کو ہدایت کردی ہے کہ وہ اب کسی کو ڈھیل نہ دیں۔ آپ تگڑے ہو کر فیصلے کریں۔ آئی جی کے ساتھ کرسچین کمیونٹی ' ن لیگ کے تنویر بٹ ' علی گیلانی اور راولپنڈی کے عمر تنویر کو ایشو پر بات کی۔ علی گیلانی کے ایشو پر پولیس کا رویہ درست نہیں، اس سے اچھا پیغام نہیں گیا۔ ملک ندیم کامران نے گفتگوکہا کہ ارکان کے جائز کام ضرور ہونے چاہئیں۔ چاہے وہ حکومت کے ہوں یا اپوزیشن کے۔ اپوزیشن سے پولیس کا رویہ مختلف ہوتا ہے۔ ڈپٹی سپیکرسردار دوست محمد نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے اور اس نے آج ثابت بھی کیا ہے۔ میں تمام ممبران کا حمایت کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ کوئی کتنا بھی بڑا افسر ہو اس کو اس کی سزا ملنی چاہیے۔ پنجاب اسمبلی سپیکر نے اس موقع وزیر قانون راجہ بشارت کے کردار کی تعریف بھی کی اور کہا کہ وزیر قانون نے ہمیشہ ارکان اسمبلی کی حمایت کی ہی اس معاملے پر بھی انکا رول نہایت ہی مثبت رہا۔ ہم انکا شکریہ ادا کرتے ہیں، رکن اسمبلی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ساجد بھٹی نے کہا کہ اکتوبر 2019 تک 4 ہزار 6 سو 5 سکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا گیا۔ محکمہ سکول ایجوکیشن کے مطابق42 سو سکولوں کو شمسی توانائی پر جلد منتقل کیا جائے گا۔ پیف کے منیجنگ ڈائریکٹر کی تنخواہ وزیراعظم عمران خاں سے بھی زیادہ ہونے کا انکشاف ہوا، منیجنگ ڈائریکٹر کی تنخواہ 7 لاکھ 32 ہزار روپے ماہانہ بتائی گئی، ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کی 5 لاکھ 75 ہزار جبکہ ڈائریکٹر پیف 3لاکھ 14 ہزار ماہانہ تنخواہ لے رہے ہیں۔ پیف کے ماسٹر ٹرینر کو 90 ہزار روپے ماہانہ دی جارہی ہے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر کی ماہانہ تنخواہ 2لاکھ 30 ہزار روپے، پیف میں کم سے کم تنخواہ آفس بوائے اور ڈرائیور کی 32 ہزار روپے ماہانہ ہے۔ ملک کے چیف ایگزیکٹو وزیر اعظم کی تنخواہ صرف دو لاکھ ماہانہ جبکہ صوبے کے ایک ڈیپارٹمنٹ کے آفیسرکی 7لاکھ 32ہزار ماہانہ تنخواہ ہے۔ اس سے بیوروکریسی کی طاقت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ سرکاری سکولوں کو سولر پر منتقل کرنے کے کے حوالے سے بھی رپورٹ اسمبلی سیکرٹریٹ میں پیش کی گئی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب کے 11 اضلاع کے 10 ہزار 8 سو 61 سکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ صوبے کی لائبریریز کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور یہ منصوبہ پنجاب کے36اضلاع میں اپلائی کی جائے گا۔ پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر پنجاب اسمبلی کے ایوان میں ایجنڈے پر موجود 8قراردادوں میں سے کوئی بھی منظور نہ ہو سکی۔

مزیدخبریں