شیخ رشید کی سپریم کورٹ میںسخت سوالات، تضحیک کی وزیر اعظم سے شکایت

اسلام آباد ( محمد نواز رضا ۔وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے سپریم کورٹ میں ان پر کئے جانے والے’’ سخت سوالات اور تضحیک ‘‘ کی وزیر اعظم سے شکایت کی اور اس بات پر زور دیا کہ ایم ایل ون پر کام شروع کرانے کئے جلد ٹینڈر کا پراسس مکمل کیا جائے انہوں نے ریلوے کے بارے میں آڈٹ رپورٹ ان کے دور کی نہیں جس پر وزیر اعظم نے شیخ رشید سے کہا کہ ’’ ہمیں ساتھ مل کر کام کرنا ہے ، عدالت کو اس کے سوالات پر مطمئن کرنا ہماری ذمہ داری ہے ، ہم نے اداروں سے کسی قسم کی محاذ آرائی نہیں کرنی۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے شکایت کی کہ سپریم کورٹ میں مجھ سے بڑے سخت سوالات کئے گئے ، میری تضحیک بھی کی گئی ، وزیر اعظم صاحب ! یہ آپ کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے، ایگزیکٹو امور میں عدالتی مداخلت نہیں ہونی چاہیئے۔ وزیر اعظم نے کہا شیخ صاحب ! ہمیں عدلیہ کا احترام کرنا ہے ، ریلوے کی طرح پی آئی اے کے معاملات پر بھی عدالت کے تحفظات دور کرنا ہو ں گے ، عدالت جو بھی پوچھے ، بتانا ہمارا فرض ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شریک وزرا ء رابطہ نے اس بات کی تصدیق کی تاہم وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید نے اس بات کی تردید کی ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایسی کوئی بات ہی نہیں ہوئی ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم عمران خان سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور کہا کہ حکومت سندھ نے جن پانچ افسران کے نام آئی جی پولیس کے لئے دئیے ہیں ان کی بجائے نئے نام نہیں دئیے جائیں گے وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے مہنگائی میں اضافہ ہونے پر معاشی ٹیم پر ’’ناراضی‘‘ کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نیت کہا مہنگائی کنٹرول نہیں ہورہی ،مس گائیڈ کیا جارہا ہے، معاشی ٹیم میں شامل پانچوں وزرا بیٹھیں اورمہنگائی بڑھنے کی وجوہات پر انہیں مطمئن کریں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں چار بار کہا کہ وہ مافیا کو نہیں چھوڑیں گے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شامل سندھ سے تعلق رکھنے والے وزرا سمیت اکثریت نے صوبائی پولیس کے سربراہ کے لئے تجویز کردہ مشتاق مہر کے نام پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ اجلاس کے ایجنڈے پر پہلے نمبر پر ‘آئی جی پولیس سندھ کی تعیناتی کا معاملہ تھا، وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ کی ملاقات میں چند نام میں اتفاق رائے اور بات چل رہی تھی لیکن جب یہ نام کابینہ میں رکھے گئے تو اکثریتی اراکین خصوصاً اتحادی اور کراچی، سندھ سے تعلق رکھنے والے کابینہ اراکین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ‘کراچی کے اندر سیاسی طور پر نشانے بنانے کے عمل کو سامنے رکھ کر اکثریت کی رائے کا احترام کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کو مراد علی شاہ سے ایک مرتبہ پھر مشاورتی عمل شروع کرنے کی ہدایت دی ہے’۔مجوزہ نام اور نئے نام جن پر دونوں کا اتفاق رائے ہو ان کو کابینہ کے سامنے لایا جائے اور مشتاق مہر کی تعیناتی کے حوالے سے اختلاف ہوا ہے اور اس معاملے کو گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ کی مشاورت کے بعد کابینہ کے ایجنڈے میں لایا جائے گا’۔ سندھ ہائی کورٹ نے 20 جنوری کو مذکورہ معاملے پر صوبائی حکومت کو وفاقی حکومت کا جواب موصول ہونے تک آئی جی سندھ کلیم امام کو ہٹانے سے روک دیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن