شاہدرہ فیکٹری دھماکے میں مالک، 3 بھائیوں سمیت 12 افراد جاں بحق ہوئے، مزید ہلاکتوں کا خدشہ

لاہور‘ فیروز والا (نامہ نگاران) شاہدرہ امامیہ کالونی میں فیکٹری میں سلنڈر دھماکے اور آتشزدگی سے عمارت کے زمین بوس ہونے کے افسوسناک واقعہ میں ہلاکتوں کی تعداد 12 تک پہنچ گئی ہے۔ امداد ی ٹیموں کو بارش کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ تین منزلہ عمارت کے اوپر والے حصے میں فیملی رہائش پذیر تھی۔ سلنڈر دھماکے اور بد ترین آتشزدگی کے نتیجے میں عمارت زمین بوس ہو گئی تھی۔ امدادی ٹیموں نے رات ہی آگ پر قابو پا لیا تھا اور ملبہ ہٹانے کا کام شروع کر دیا گیا۔ ملبے سے دو بچوں اور خاتون سمیت 7لاشیں نکال گئی تھیں۔ بارش کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق ابھی ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے جبکہ مزید لوگوں کے بھی ملبے کے نیچے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ پولیس وضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار امدادی کارروائیوں کی نگرانی کے لئے جائے حادثہ پر موجود رہے۔ حادثہ کا مقدمہ سول ڈیفنس کے انسپکٹر محمد حنیف کی رپورٹ پر فیکٹری مالک محمد جمیل کے خلاف درج کر لیا۔ جبکہ حادثہ میں ایل پی جی گیس سلنڈر گیس لیک ہونے کی وجہ سے حادثہ رونما ہوا۔ مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ دھماکے کے باعث قریبی سکول اور تین گھروں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ علاقہ میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ حادثہ میں فیکٹری مالک عابد علی، محنت کش زاہد اس کی بیوی رشیدہ بی بی اور دو بچے، موسی نوسالہ اور سات سالہ لائبہ کے علاوہ فیکٹری میں کام کرنے والے مزدور صدام اور نوید کے علاوہ دیگر مزدور نیچے دب کر ہلاک ہو گئے۔ مزید مزدوروں کی نعشوں کی تلاش کا کام جاری ہے۔ واضح رہے کہ غیرقانونی فیکٹریوں میں آئے روز حادثات رونما ہو رہے ہیں۔ محکمہ لیبر، بلدیہ فیروزوالہ اور پولیس انتظامیہ ملی بھگت سے غیر قانونی فیکٹریوں کو دھندہ عروج پر ہے۔ لیبر حکام کی کھلے عام فیکٹریوں میں خلاف ورزی جاری ہے۔ مزدور تنظیموں نے اس واقعہ پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ مقدمہ سول ڈیفنس افسر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ اس سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں میں 60 سالہ زاہد 56 سالہ رشیدہ، 6 سالہ اریبا،9 سالہ موسیٰ، 30 سالہ جمیل، 40 سالہ عابد اور27 سالہ عبدالوحید وغیرہ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ڈی پی او شیخوپورہ نے بھی گزشتہ روز جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ ہلاک ہونے والوں میں تین بھائی بھی شامل ہیں۔ جن میں 27 سالہ عبدالوحید، 30 سالہ جمیل اور 40 سالہ عابد بھی شامل ہیں۔ جن کی میتیں ایدھی ایمبولینسوں کے ذریعے ان کے آبائی علاقے شکر گڑھ روانہ کردی گئی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن