گزشتہ سے پیوستہ
اقتدار کے اندر رات دن بند ر بانٹ ہو رہی ہے سارا زور اس پر ہے کہ ہم حکومت کو فلاں مسئلے پر سپورٹ کریں گے ۔ چیف الیکشن کمشنر ہماری مرضی کا لگا دیں تاکہ ہم بیچاری لٹی پٹی پاکستانی قوم کو یہ تاثر دے سکیں کہ ہم ڈرائی کلین ہو کر دوبارہ آرہے ہیں اور ہم سے طاقتور کوئی نہیں ہے ۔ وزیر اعظم صاحب ٹاسک مشکل ہے دنیا بھی ریاستِ مدینہ کے راستے میں رکاوٹ ہے اور اپنے بھی ۔ قوم کا ایک حصہ ضرور سمجھتا ہے کہ بڑے مقصد کیلئے چھوٹی چھوٹی قربانیاں دینی پڑتی ہیں مگر 22کروڑکی آبادی میں کتنے لوگ ہیں جو انتظا رکرنے کی اہلیت رکھتے ہیں ۔ جہاں پر دو اور دو چارروٹیاں گنی جاتی ہوں وہاں انتہائی سنجیدگی کے ساتھ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر فوری حل کرنا ضروری ہے۔ آپکے راستے میں ہر روز ایک نئی دیوار بنائی جاتی ہے اب عقل مندی یہ نہیں کہ اس دیوار سے ٹکرا کر اپنے آپ کو زخمی کرلیں بلکہ عقل مندی یہ ہے کہ ذرا بَل کھا کے گزر جائیں۔ قوم آپکی ناکامی دیکھنا ہی نہیں چاہتی۔ پتہ ہے پاکستانی قوم کے بچوں نے کس طرح آپ سے محبت کی ہے۔ عمران خان صاحب وزیر اعظم بننے سے پہلے بھی اللہ کریم نے آپکو دنیا میں وہ عزت عطا فرمائی ہے جو شاید بادشاہوں کے مقدر میں بھی نہ ہو اور آپ وزیر اعظم نہ بھی ہوں گے تو بھی آپکی عزت کم نہیں ہو سکتی۔ مگر یاد رکھو جس قوم کے تم حکمران ہو اس قوم نے پہلے ہی بہت زخم کھائے ہیں اس ملک پر بہت گہرے زخم لگ چُکے ہیںاب مزید سکت نہیں ہے ۔ وزیر اعظم صاحب !پتہ ہے کہ غربت کی وجہ سے اس قوم کی کتنی بیٹیوں کے سر میں چاندی آگئی ہے وہ بھی آپکی طرف دیکھ رہی ہیں ۔ اس قوم کا آپ مان ہو۔ آپ کہیں بھول تو نہیں گئے جب پاکستان کے بیٹے بیٹیاں آپکے لیے نکلے تھے ۔ آج اس قوم کے ساتھ ساتھ اس قوم کے غریب مسکین ، اپاہج سب آپکی طرف دیکھ رہے ہیں ہر صورت دال روٹی سستی کر دیں۔قوم نے آپ کو مسیحا مان کر آپ سے امیدیں لگائی ہیں مایوسی گناہ ہے مگر مہنگائی کی وجہ سے پھر بھی ایک دھیمی سی آواز آنا شروع ہو گئی ہے کہ :۔
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک