لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں کرپشن کا مرض چھوت کی طرح معاشرہ میں پھیل رہا ہے۔ بدعنوانی اور نااہلی حکومت کا ٹریڈ مارک بن گیا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ نے وزیراعظم کے احتساب کے نعروں کی قلعی کھول دی۔ 2018ء میں پاکستان 180 میں سے 117 واں کرپٹ ترین ملک، 2019ء میں 120 واں اور 2020ء میں 124 واں ہوگیا۔ ادارے تنزلی کی جانب رواں دواں، بدعنوانی آکاس بیل کی طرح جڑیں پھیلا رہی ہے۔ احتساب تب ہی بے لاگ ہوگا جب حکمرانوں کا دامن بے داغ ہوگا۔ پی ٹی آئی کی حکومت اداروں کی نیلامی اور ملک کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے۔ حکومت کرپشن مکاؤ کا نعرہ لگا کر ملک مکاؤ کی پالیسی پر گامزن ہے۔ ملک کو نظریاتی اساس سے محروم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔ علما کردار ادا کریں۔ ملک کی ڈگمگاتی کشتی کو سنبھالنے کے لیے نظریاتی لوگوں کو آگے بڑھنا ہوگا۔ جماعت اسلامی اتحاد امت کی داعی ہے۔ ان خیالات اظہار انہوں نے منصورہ میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن کی صدارت شیخ القرآن مولانا عبدالمالک نے کی۔ مقررین اور مہمانوں میں لیاقت بلوچ، امیر العظیم، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، ذکر اللہ مجاہد، مولانا مختار سواتی اور دیگر شامل تھے۔ کنونشن کا اہتمام جماعت اسلامی لاہور اور جمعیت اتحاد العلماء لاہور نے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم صحت اور تعلیم کے شعبے میں انقلاب لانے کی باتیں کرتے تھے مگر اس وقت 195 ممالک کی فہرست میں پاکستان 154واں ملک ہے، جہاں عوام کے لیے صحت کی سہولیات ناکافی ہیں۔ ایشیا کی 500 بڑی یونیورسٹیوں میں پاکستان کی صرف ایک یونیورسٹی شامل ہے۔ 120 ممالک کی فہرست میں ملک کا لٹریسی ریٹ 113 ہے۔ پاکستان دنیا کا دوسرا آلودہ ترین ملک ہے۔ کراچی اور لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہر ہیں۔ پرائیویٹائزیشن کے عمل سے بے روزگاری مزید بڑھے گی اور ملک کمزور ہوگا۔ جماعت اسلامی اداروں کی پرائیویٹائزیشن کی بھر پور مزاحمت کرے گی۔ اسلام کے نفاذ میں ہی پاکستان اور عوام کی بقا ہے۔ جب تک سودی معیشت کا نظام جاری رہا اور مافیاز کی اجارہ داری رہی، پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔