2021 احترام مذاہب ایک دوسرے کو برداشت کرنے سے ہوگا،پیر نورالحق قادری

Jan 29, 2021

کراچی (نیوز رپورٹر) وفاقی وزیر برائے مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ احترام مذاہب اختلافات کے باوجود ایک دوسرے کوبرداشت کرنے سے ہوگا۔ زبردستی مذہب کی تبدیلی پر پابندی کی حمایت اور18برس سے قبل مذہب کی تبدیلی پر ممانعت کی مخالفت کرتا ہوں۔حالات ایسے بنا دیئے گئے ہیں کہ مجھے ہندو اور مسیحی برادری کو بٹھانے میں تو مشکل نہیں ہوتی لیکن شیعہ سنی بریلوی اور دیوبندی کو ساتھ بٹھانا مشکل ہے۔مغرب خاتم النبیین کے ساتھ جو کچھ کر رہا ہے ان کو اس کا جواب بھی دینا ہو گا ۔آزادی اظہار کے نام پر ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری کی جارہی ہے۔سلامتی کونسل کو چاہیے کہ وہ توہین رسالت روکنے کیلئے لائحہ عمل مرتب کرے ۔مسیحی برادری خود کو عیسائی کے بجائے مسیحی کہلانا پسند کرتے ہیں تو ہمارے دوست ان کو عیسائی کے بجائے مسیحی ہی لکھا اور پکارا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعرات کو مقامی ہوٹل میں وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس بعنوان ''باہمی مذہبی احترام۔دور حاضر کی ضرورت'' سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس سے قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین چیلا رام ،رکن قومی اسمبلی آفتاب جہانگیر ،مولانا احترام الحق تھانوی اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔پیر نور الحق قادری نے کہا کہ اختلافات کی وجہ سے ملک میںجو قتل و غارت گری ہوئی اس کا احاطہ ممکن نہیں۔سانحہ کرک کا مجھے دکھ ہوا ہے.یہ مندر جلانے کا ایک واقعہ نہیں یہاں تو امام بارگاہیں مدارس و مساجد اور مزارات کو اجاڑنے اور تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ہمیں اس سے نکلنے کے لیئے ایک منظم و مربوط کوشش کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہا کہ زبردستی مذہب تبدیل کرنے سے روکنے کے حوالے سے قانون سازی پر مجھ سے اسپیکر نے سوال کیا۔میں نے اس کے ایک حصے کی حمایت اور دوسرے کی مخالفت کی ۔ زبردستی مذہب کی تبدیلی پر پابندی کی حمایت اور18 برس سے قبل مذہب کی تبدیلی پر ممانعت کی مخالفت کرتا ہوں۔زبردستی تبدیلی مذہب سے پاکستان کو نقصان پہنچتا ہے یہ اقلیتوں کا اعتراض ہے۔ہم نے ان کی بات سنی ہے ۔پیر نور الحق قادری نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کا جو ماحول ہے اس میں دونوں ممالک کی افواج مورچہ زن ہیں لیکن اس کے باوجود ہم نے ایک مذہبی مقام کو سجایا اور سنوارا ہے اور بغیر پاسپورٹ کے لوگوں کو آنے کی اجازت دی ہے ۔اس جدید دنیا میں یورپ اور امریکہ میں بھی اس کی مثال نہیں ملے گی۔یہ صرف عمران خان کا وصف ہے۔ مغرب خاتم النبیین کے ساتھ جو کچھ کر رہا ہے ان کو اس کا جواب بھی دینا ہو گا ۔آزادی اظہار کے نام پر ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی جو دل آزاری کی جارہی ہے۔ ملک کی سیاسی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے پی ڈی ایم کے بارے میں کہا کہ  ان کے انجام پر ہمیں رونا آرہا ہے۔ان کی آپس کی چپقلش اور عداوتیں بڑھتی جارہی ہے۔جو لوگ اربوں روپے لوٹ کر لے گئے ہیں وہ ایسی رپورٹس بنوانے پر خرچہ کر رہے ہیں ایسی رپورٹس کی کوئی اہمیت نہیں۔کانفرنس کے اختتام پر مختلف قراردادیں پیش کی گئیں جن میں اتفاق کیا گیا کہ ایک دوسرے کے مذہبی قائدین اور عبادت  گاہوں کا احترام کیا جائے ۔ایسے بیانات اور تحریروں سے گریز کیا جائے سے کسی دوسرے کی دل آزاری ہو۔مذہبی اکابرین کے لیے تربیتی پروگرام تشکیل دیئے جائیں ۔تمام مذہب کے اکابرین ایک دوسرے کی عبادت گاہوں کے دورے کریں ۔اقلیت کی بجائے دوسرے مذاہب کے لیے کوئی موزوں متبادل لفظ اختیار کیا جائے ۔کانفرنس کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومتیں وفاق کی قومی پالیسی برائے بین المذاہب ہم آہنگی میں شمولیت اختیار کریں ۔

مزیدخبریں