حضرت سید نفیس الحسینی شاہ

 مولانا مجیب الرحمن انقلابی
عالم اسلام کی عظیم اصلاحی وروحانی شخصیت، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سابق مرکزی نائب امیر، اسلامی فن خطاطی کے امام اور حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوری کے خلیفہ مجاز حضرت سید نفیس الحسینی شا ہ 1933میں گھوڑیالہ ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اصل نام انور حسین لیکن  نفیس الحسینی شاہ کے نام سے مشہور ہوئے، ابتدائی تعلیم سیالکوٹ کے قریبی قصبہ بھوپالہ کے ہائی سکول میں حاصل کی۔ 1947میں اپنے ماموں فاضل دیوبند حضرت مولانا سید محمد اسلم کے پاس فیصل آباد آتے ہیں اور پھر آپ ؒنے ایف اے تک تعلیم فیصل آباد میں ہی حاصل کی اگرچہ فن خطاطی آپکو ورثہ میں ملی لیکن فن خطاطی کا باقاعدہ آغاز دوران تعلیم ہی 1948میںکیا۔   فن خطاطی اپنے والد ’’سید القلم‘‘ سید محمد اشرف علی سے حاصل کی جو خط ’’نسخ‘‘ کے ماہر اور قرآن مجید کی خطاطی میں مہارت اور شہرت رکھتے تھیـــ ۔۔۔۔ ان کی تاریخی لائبریری میں دیگر نادر و نایاب ہزاروں کتابوں کے علاوہ اپنے والد گرامی سید محمد اشرف علی کے ہاتھ سے لکھا ہوا مکمل قرآن کا نادر نسخہ بھی موجود ہے جو بڑے شوق سے اکابرین و علماء کو اپنی لائبریری کا دورہ کراتے ہوئے دیکھاتے…
1952 میں لاہو رتشریف لائے اور آغا شورش کشمیری  کی چٹان بلڈنگ میں اپنا دفتر قائم کیا، قاضی محمد سلمان منصور پوری کی سیرت پر شہرہ آفاق کتاب ’’رحمۃ اللعالمین‘‘ کی کتابت سے اپنے فن کاباقاعدہ آغاز کیا… جن کتابوں کی مکمل کتابت کی ان میں سب سے زیادہ ’’دیوانِ غالب‘‘ کو شہرت ملی۔ ’’خط نستعلیق‘‘ میں جو مہارت اور خاص مقام حاصل کیا اس میں  ان کاکوئی ثانی نہیں تھا۔ انہیں مکۃ المرمہ کی مسجد الحرام کے ایک دروازے پر خطاطی کی سعادت بھی حاصل ہوئی جو کہ ایک یاد گار اور شاہکار فن خطاطی کا نمونہ ہے،قرآنی آیات اور درود شریف کی خطاطی کے علاوہ کلام اقبال پربھی خوبصورت خطاطی کی اورمنتخب کلام اقبال ایوانِ اقبال لاہور کیلئے کینوس کی تقریباً پچاس شیٹوں پر خط نستعلیق جلی میں علامہ اقبالؒ کے اشعار لکھے جو بعد میں نفائس اقبال کے عنوان سے کتابی شکل میں خطاطی کے فن پارے شائع ہوچکے ہیں،  پنجاب یوینورسٹی مجلس ترقی ادب، مرکزی اُردو بورڈ، اقبال کیڈمی، مرکزی تحقیقات فارسی ایران و پاکستان، ادارۂ اسلامیات انار کلی لاہور، مجلس نشریات اسلام اور مکتبہ سید احمد شہیدؒ اردو بازار لاہور سمیت کئی علمی و ادبی اداروں کے ہزاروں ٹائٹل  تیار کیے۔پتھروں پر  ان کی بہترین خطاطی لاہور میں مسجد صلاح الدین ٹمبر مارکیٹ، مسجد علیؓ موہنی روڈ اور مسجد فیض الاسلام گنپت روڈ لاہور شامل ہیںجبکہ دارالعلوم عثمانیہ رسول پارک اچھرہ لاہور کی مسجد میںپتھر وں پرپورے ملک میں سب سے زیاد ہ ان فن خطاطی کے نمونے پائے جاتے ہیں، مسجد الحرام خانہ کعبہ کے علاوہ مینار پاکستان، سمیٹٹ مینار (شاہراۂ قائد اعظم) ایوان اقبال اور عجائب گھر میں بھی  ان کے فن پارے دیکھے جا سکتے ہیں، ایک اندازے کے مطابق گزشتہ 60برسوں میں برصغیر پاک و ہند میں سب سے زیادہ فن خطاطی ان سے ہی سیکھا گیا ہے۔جب کمپیوٹر لکھائی کا دور نہیں تھا اس وقت لاہور میں ایک عرصہ تک  روزنامہ نوائے وقت کی لیڈ یعنی شہ سرخی بھی تحریر کرتے رہے۔ انہوں نے کئی ممالک کے دورے کئے ایران اور مصر میں فن خطاطی کے بین الاقوامی مقابلہ میں جج کی حیثیت سے شرکت کیِ،حکومت ِپاکستان کی طرف سے پاکستان کے تمام خطاطوں میں پہلا پرائڈ آف پر فارمنس ایوارڈ اور میڈل، پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کی نمائش خطاطی میں اول انعام، 1982 میں پاکستان پبلک ریلیشنز سوسائٹی کے زیر اہتمام قرآنی خطاطی کی کل پاکستان نمائش میں بھی آپ کو اوّل انعام دیا گیا۔خطاطی کے علاوہ شعر وشاعری کے بھی ذوق رکھتے تھے۔ آپ ؒ کو حضورؐ ، اہل بیتؓ اور صحابہ کرامؓ کے ساتھ والہانہ عشق و محبت تھی جس کا اظہار  ان کی شاعری کلام میں موجود ہے۔ اسی شعری سخن کے منتخب کلام ’’برگ گل‘‘ کے عنوان سے اہل ذوق میں مقبولِ عام ہے
 پوری دنیا میں ان کے لاکھوں مرید ہیں۔چار شخصیات سے بہت زیادہ متأثر تھے اور اکثر ان کا ذکر اپنی محفل میں کرتے رہتے۔ (۱) امام زین العابدین کے بیٹے حضرت زید بن  علی (۲) حضرت گیسو دارز (۳) حضرت سید احمد  شہید(۴)اور اپنے شیخ و مرشد حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوری پر کتابیں بھی تحریر کیں۔ جبکہ حضرت گیسو دراز کی آٹھویں صدی ہجری میں تحریر کردہ ’’تفسیر الملتقط‘‘ جو کہ برطانیہ لائبریری میںمحفوظ ہے اسی طرح سید احمدشہید کی شخصیت اور ان کے جہادی کارناموں  پر بھی لکھا بلکہ اسی نسبت سے آ سگیاں پل کے قریب لاہور میں اپنی خانقاہ کا نام بھی سید احمد شہیدرکھا۔ ان کے تقریباً 120 کے قریب نامور خلفاء بھی موجود ہیں جن کو با ضابطہ خلیفہ مجاز بنایا۔ملک کے دیگر دینی اداروں کی طرح جامعہ اشرفیہ لاہور سے بھی  ان کوخاص تعلق اور محبت تھی جامعہ اشرفیہ کے مہتمم حضرت مولانا فضل الرحیم اشرفی، مشوروں او ردعاؤں کیلئے آپ کی خانقاہ میں اکثر حاضر رہتے۔ جبکہ راقم کے ساتھ بھی خصوصی شفقت فرماتے۔۔۔ وفات سے چند روز قبل انٹرنیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کے سابق مرکزی امیر حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی ہمراہ عیادت کیلئے خانقاہ سید احمد شہید پرحاضر ہوا تو حضرت نفیس شاہ نے کمال شفقت فرماتے ہوئے اپنی دعاؤںاور شفقت و محبت سے خوب نوازا…
آخر کاراسلامی فن خطاطی کا یہ امام ، عالم اسلام کی عظیم روحانی شخصیت، حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ کے خلیفہ مجاز، کان کی تکلیف اور علالت کے بعد 5؍فروری 2008کو لاہور میں وفات پا گئے نماز جنازہ سید جاوید حسین شاہ صاحب نے پڑھائی اور خانقاہ سید احمد شہید نزد سگیاں پل کے ساتھ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ 
؎خدا رحمت کنند این عاشقان پاک طینت راہ

ای پیپر دی نیشن