’’قدرت کا انتقام‘‘

ظالم چاہے جتنی مرضی انت مچا لے، فتح ہمیشہ حق اور سچ ہی کی ہوتی ہے۔ ظلم کی اندھیری رات چاہے جتنی مرضی طویل ہی کیوں نہ ہو اس کے بعد سویرا لازمی امر ہے۔ خالق کائنات کے فرمان کے عین مطابق تنگی کے بعد آسانی ہوتی ہے۔ یقیناً تنگی کے بعد آسانی ہوتی ہے ، ہمارا ایمان ہے ، اس لئے دشمن چاہے جتنا مرضی فرعون بن جائے مظلوم اور معصوموں کے خون سے ہاتھ رنگ لئے بربادی اور رسوائی اس کا مقدر بنے گی۔ وہ وقت ضرور آئے گا ۔ان شاء اللہ جس دن مظلوم کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے ایک ایک ظلم کا حساب دشمن کو دینا پڑے گا۔یہی قدرت کا قانون ہے جسے صرف عقل والے ہی سمجھ سکتے ہیں۔ کہ ! ازل ہی سے حد سے بڑھنے والوں کا انجام کیا ہوتا آیا ہے۔ دنیا کو یہ بات سمجھنے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ ! مظلوم کشمیریوں کیلئے لاک ڈائون کے نتیجے میں قانون قدرت حرکت میں آیا اور ’’کرونا‘‘ کے نتیجے میں دنیا کے ایک بڑے حصے میں خوف و دہشت کی حالت میں لاک ڈائون کا نفاذ کرنا پڑا۔ لاکھوں لوگ زندگی کی بازی ہار گئے۔ زندگی کی بہت بڑی حقیقت ہے کہ ! ظالم کے ظلم کے نتیجے پر خاموشی اختیار کرنے پر کسی طرح عتاب، تماش بینوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور قدرت اپنے ہونے کا ثبوت دیتی ہے لیکن کم عقل انسان پانی سرکشی میں بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ! قدرت کے انتقام کے نتیجے میں صفۂ ہستی سے مٹ جاتا ہے۔ کشمیر میں انسانیت پامال کرنے والوں کے پاس ابھی وقت ہے کہ ! ہوش کے ناخن لیں، ابھی دیر نہیں ہوئی لوٹ جائیں۔ اس سے پہلے کہ!
گزشتہ دنوں ہندوستان کے نام نہاد یوم جمہوریہ سے چند دن پہلے ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں ’’پاکستان زندہ باد‘‘نعرے لگ گئے۔ تفصیلات کے مطابق دہلی کی خان مارکیٹ میں کچھ نوجوان آئے اور انہوں نے با آواز بلند ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نعرے لگانا شروع کردیئے جس پر پولیس میں کھلبلی مچ گئی اور اس نے گرفتاریاں شروع کردیں۔ گرفتار ہونے والے افراد میں لڑکیاں بھی شامل تھیں۔ اس کے علاوہ دوسری طرف بھارتی حکومت کی مشکلات میں جہاں کئی پلیٹ فارمز سے عوام کے احتجاج میں اضافہ دن بدن ہوتا چلا جارہا ہے۔ وہاں غریب کسان بھی اپنے ساتھ ہوئی زیادتیوں کا حساب مانگنے کیلئے میدان میں آگئے ہیں۔ گزشتہ دنوں بھارتی کسانوں نے اپنے مطالبات کے حصول کیلئے کئے گئے احتجاج کے دوران فلم کی شوٹنگ رکوا دی اور 26 جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ پر دہلی کے لال قلعے پر سکھوں نے اپنا مذہبی پرچم لہرا کر مودی حکومت کے منہ پر طمانچہ رسید کیا ہے۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو کچلنے کیلئے جو حماقت کی ہے وہ دن دور نہیں جب اپنے کئے کا خمیازہ نہ صرف ہندوستانی حکومت کو بھگتنا پڑے گا بلکہ اس واردات کے بعد اس کا انجام زیادہ دور نہیں، ظلم کی ڈھیل دی گئی رسی کھینچنے کا وقت مستقبل میں اہل نظر کو واضح نظر آرہا ہے۔ بقول اقبال!
نہ سمجھو گے تو مٹ جائوگے، اے ہندوستان والو!
تمہاری داستان تک بھی نہ ہوگی ، داستانوں میں
یہاں ہندوستان والوں سے مراد مودی سرکار ہے۔ جو طاقت کے نشے میں اپنا بھولی بیٹھی ہے اور اس حقیقت سے بے خبر ہے کہ ! نظام کائنات کے خالق مالک کے کائنات کو چلانے کیلئے کچھ اصول و ضوابط ہیں۔ جن میں حد سے بڑھنے والوں کا انجام عبرت ناک ہے اور جب ظالم کے ظلم پر دنیا خاموش ہوجاتی ہے تو یہ قدرت کی لاٹھی برسنے کا وقت آجاتا ہے۔ جو دور نہیں۔ اہل عالم نے ہمیشہ ہی بے شمار ایسے مناظر دیکھے ہیں جب قدرت کا انتقام سب کچھ بہا کر لے گیا۔ ساڑھے پانچ سو کے قریب دنوںسے کشمیریوں کی سسکتی، تڑپتی زندگی نے کرونا کی شکل میں دنیا کو ’’ہلا‘‘ کر رکھ دیا۔ ’’لیکن‘‘ جن کے دلوں میں مہر اور آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔ انہیں یہ سب ناسمجھ آسکتی ہے اور نہ ہی نظر آرہا ہے۔ اور وہ منتظر ہیں ۔ صفٔہ ہستی سے مٹنے کیلئے۔ اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ! ’’کرونا‘‘ کے پیچھے جو مرضی وجہ ہو، سازش ہو ’’لیکن‘‘ رب کائنات کی مرضی اور اجازت کے بغیر تو ایک پتہ بھی اپنی جگہ سہ نہیں ہل سکتا۔

ای پیپر دی نیشن