اسلام آباد‘ نئی دہلی (سپیشل رپورٹ + انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کی ریاست مغربی بنگال کی اسمبلی نے احتجاجی کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے متنازعہ قوانین کو منسوخ کرنے کے حق میں قرارداد منظور کی ہے۔ چھٹی اسمبلی ہے جس نے کسانوں کے حق میں قرار داد منظور کی۔ اس سے پہلے پنجاب، چھتیس گڑھ، دہلی، راجستھان اور کیرالہ کی اسمبلیاں بھی متنازعہ قوانین کو منسوخ کرنے کے حق میں قراردادیں منظور کر چکی ہیں۔ بھارتی پولیس لال قلعہ پر ہونے والی سبکی کا بدلہ اتارنے لگی ،کسانوں کے دھرنے ختم کرانے کیلئے کریک ڈائون شروع کر دیا،یو پی میں سوئے ہوئے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا، کسانوں کا احتجاج بدستور جاری ہے۔ غازی پور میں دہلی یو پی سرحد پر کشیدگی بڑھ چکی ہے۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ۔ حکومت نے آج رات تک احتجاج کی جگہ خالی کرنے کا نوٹس دیا ہے۔ بھارت کسان یونین کے ترجمان راکیش نے انکار کرتے کہا ہم خودکشی کر لیں گے۔ 3 زرعی قوانین کی منسوخی تک یہاں سے نہیں جائیں گے۔ مرنے پر تیار ہیں۔ سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت تعینات ہے۔ آپریشن کا خدشہ ہے۔ ادھر اپوریشن کی 16 پارٹیوں نے آج صدر کووند ناتھ کے پارلیمنٹ سے خطاب کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بیان میں کہا ہمارا مطالبہ ہے متنازعہ قوانین ختم کئے جائیں۔ ان میں کانگریس‘ این سی پی‘ ڈی ایم کے‘ ٹی ایم سی‘ شیو سینا و دیگر پارٹیاں شامل ہیں۔ کسانوں نے یکم فروری کو پارلیمنٹ کی جانب مارچ منسوخ کر دیا۔