اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے صوبوں میں بلدیاتی حکومتیں نہ ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے الیکشن کمشن سے پنجاب، سندھ، بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول طلب کرلیا ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمشن اور صوبوں سے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق پیش رفت رپورٹ اور بلدیاتی انتخابات کی تاریخوں کا تعین کرنے کیلئے بلائے گئے اجلاس کے منٹس بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ غیر مقبول حکومتیں ہی بلدیاتی انتخابات کرانے سے گھبراتی ہیں۔ انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے عوام کا اعتماد نظام سے اٹھ رہا ہے۔ الیکشن کمشن کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔ بلدیاتی انتخابات کا نہ ہونا آئین سے انحراف ہے جو آئین کے آرٹیکل 6کے تحت سنگین غداری ہے۔ بلدیاتی انتخابات مستقبل کی قیادت کی تیاری کے حوالے سے نرسری کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے خیبر پی کے میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان دیگر حکام اور چاروں صوبائی اراکین کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس قاضی قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عوام کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے۔ بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ کیا چیف الیکشن کمشنر اور ممبران نے اپنا حلف نہیں دیکھا؟۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جمہوریت ہی اولین ترجیح ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی تحلیل غیرآئینی قرار دیدی۔ اور کہا پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو تحلیل کردیا تھا جو کہ غیرقانونی اقدام تھا۔ جسٹس فائز عیسی نے کارروائی سے متعلق پوچھا تو چیف کمشنر نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے نیا بلدیاتی قانون بنا لیا ہے۔ جسٹس فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ آئین پر عمل نہیں کرا سکتے تو صاف بتا دیں۔ الیکشن کمیشن بتائے کب لوکل باڈی الیکشن کرانے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ خیبر پی کے میں 8 اپریل کو بلدیاتی انتخابات کرائیںگے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے دیگر صوبوں کی تاریخیں دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن نہیں کروا سکتے تو مستعفی ہوجائیں۔ قوم پر بہت ظلم ہوچکا، مزید نہیں ہونا چاہیے۔ آپ آئین نہیں کسی اور کے تابع لگتے ہیں۔ جمہوریت نہ ہونے کی وجہ سے ہی ملک برباد ہوا۔ چیف الیکشن کمشنر کا نام آئین میں موجود ہے۔ اپنی طاقت پہچانیں۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ملک میں خطرناک صورتحال ہے۔ قدرت نے موقع دیا ہے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ وفاقی حکومت صرف اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی ذمہ دار ہے۔ صوبوں میں انتخابات الیکشن کمشن اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ اسلام آباد میں بلدیاتی حکومت موجود ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان نے کہا کہ ہم نے ضمنی انتخابات کے انعقاد کیلئے سنجیدہ اقدامات کیے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہم آپ سے بلدیاتی انتخابات کا پوچھ رہے ہیں آپ ضمنی انتخاب کی بات کر رہے ہیں۔ آپ کا سنجیدہ اقدامات کرنے سے متعلق الفاظ استعمال کرنا بے معنی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف الیکشن کمشنر کی اس وقت سرزنش کر دی جب انہوں نے صوبہ خیبر پی کے کا پوارا نام لینے کی بجائے کے پی کہہ دیا۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ آپ آئینی ادارے کے سربراہ ہیں۔ صوبے کا پورا نام کیوں نہیں لیتے۔ آئین میں صوبے کا نام خیبر پی کے ہے۔ کے پی کے کیا ہوتا ہے۔ لوگوں میں پیار کے بجائے نفرت نہ پھیلائیں۔ پھر کہا جاتا ہے محرومیاں ختم نہیں ہوتیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے جب استفسار کیا کہ پنجاب کی بلدیاتی حکومت تحلیل کرنے کا اقدام قانونی تھا یا غیر قانونی تو چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ بلدیاتی اداروں کو تحلیل کرنے کا وزیراعلی پنجاب کا اقدام غیر قانونی تھا۔ پنجاب حکومت نے بلدیاتی نظام مدت مکمل ہونے سے قبل ختم کردیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب نے بلدیاتی ادارے ختم کیے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ غیر قانونی اقدام پر الیکشن کمشن نے پنجاب حکومت کیخلاف کیا کارروائی کی؟۔ جس پر چیف الیکشن کمشنر خاموش ہوگئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کا چیف الیکشن کمشنر سے کہنا تھا کہ آپ آئین کے تحت کام نہیں کر رہے تو سارا دن کیا کرتے ہیں؟۔ آپ کی روزانہ کی مصروفیات کیا ہوتی ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم الیکشن کرانے کیلئے مکمل تیار ہیں۔ جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہا کہ تیار ہونے سے کیا ہوگا؟۔ آپ کو بلدیاتی انتخابات کرانے چاہئے تھے۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ آپ کراچی کو ہی دیکھ لیں۔ جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن کے وجود کا جواز ہی آئینی ذمہ داری پر عمل کرنے میں ہے، ورنہ الیکشن کمشن کی کوئی حیثیت نہیں۔ جسٹس مقبول باقر نے چیف الیکشن کمشنر سے کہا کہ آپ کے پاس تمام وسائل اور اختیارات ہیں، عوام اب ریاستی اداروں کو بوجھ سمجھ رہے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ الیکشن کمشن کو رکاٹیں کھڑی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے یقین دہانی کرائی کہ کم سے کم وقت میں بلدیاتی انتخابات کرائیں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ تمام ادارے الیکشن کمشن کے ساتھ تعاون کرنے کے پابند ہیں۔ جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن کے رویے پر گھٹن ہو رہی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ آپ عدالت کو نہیں بلکہ اپنے ضمیر کو مطمئن کریں۔ ضمیر کا بوجھ بہت بھاری ہوتا ہے۔ ہم خود اس ملک کے دشمن ہیں۔ پاکستان کو بیرونی ملک کے دشمنوں کی ضرورت نہیں۔ اس دوران الیکشن کمشن کے وکیل نے کہا کہ عدالت مہلت فراہم کرے قوانین بنا کر الیکشن کرائیں گے۔ کیس کی سماعت کے دوران این سی او سی کا تذکرہ بھی ہوا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن این سی او سی کی سفارشات کے باعث الیکشن نہیں کرا سکا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ یہ این سی او سی کیا ہے؟۔ یہ کس قانون کے تحت بنا؟۔ کیا الیکشن قوانین میں لکھا ہے کہ الیکشن کمشن کسی کے تابع ہے۔ آپ ایک خودمختار ادارے کے سربراہ ہیں۔ این سی او سی کے ماتحت نہیں۔ الیکشن کمشن کے ارکان میں ریٹائرڈ جج بھی شامل ہیں کیا اب انہیں بھی آئین پڑھانا پڑے گا۔ لوکل باڈیز سیاسی نرسریاں ہوتی ہیں یہیں سے سیاسی قیادت پیدا ہوتی ہے۔ دوران سماعت عدالتی ہدایت پر چیف الیکشن کمشنر نے اپنا حلف بھی پڑھا اورسنگین غداری سے متعلق آئین کا آرٹیکل 6 بھی پڑھا گیا۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ کی جانب سے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر برہمی کے بعد الیکشن کمشن حرکت میں آگیا اور سماعت کے فوری بعد یکم فروری‘ 2 فروری پیر‘ منگل کو لوکل گورنمنٹس انتخابات کے انعقاد سے متعلق اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔ یکم فروری کے اجلاس میں صوبہ خیبر پختونخوا، پنجاب اور کنٹونمنٹ بورڈز کے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے مشاورت اور اعلان کیا جائے گا۔ جبکہ 2فروری منگل کو صوبہ سندھ، صوبہ بلوچستان اور اسلام آباد کے آئندہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے میٹنگ ہوگی۔ الیکشن کمشن نے اس سلسلے میں چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز، چاروں صوبوں کے سیکرٹریز لوکل گورنمنٹ، ڈائریکٹر ملٹری لینڈ اور سیکرٹری داخلہ کو طلب کر لیا ہے۔ منگل 2 فروری 2021 کے اجلاس میں الیکشن کمشن فارن فنڈنگ کیسز کے حوالے سے سکروٹنی کمیٹی کے کام کا بھی جائزہ لے گا۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق پنجاب کے بعد خیبر پختونخواہ حکومت نے بھی الیکشن کمشن کو ستمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی تجویز دے دی۔ دونوں صوبائی حکومتوں کی تجاویز پر حتمی شیڈول کا فیصلہ الیکشن کمشن کرے گا۔ الیکشن کمشن پہلے پشاور میں بلدیاتی حلقہ بندیاں مکمل کرے گا۔ حلقہ بندیاں مکمل ہونے کے بعد انتخابات کے شیڈول پر کام شروع کیا جائے گا۔ الیکشن کمشن نے گزشتہ ہفتے خیبر پی کے حکومت سے تاریخ اور دستاویزات 15 دن کے اندر فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
الیکشن کمشن سے پنجاب، سندھ، بلوچستان کیلئے شیڈول طلب، بلدیاتی انتخابات نہ ہونا سنگین غداری: سپریم کورٹ
Jan 29, 2021