حکومت کی کامیاب حکمت عملی کے باعث ایوان بالا میں سٹیٹ بنک ترمیمی بل منظور ہو گیا تاہم اہم ترین بل کی منظوری کے موقع پر حکومتی و اپوزیشن سینیٹرز کی غیر حاضری نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ سٹیٹ بنک ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر متعدد اراکین سینٹ سے غیرحاضر رہے، اپوزیشن کے اہم رکن و قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی اہم ترین اجلاس میں شریک ہی نہ ہوئے اور ان کا ایوان میں نہ آنا سیاسی حلقوں میں زیر بحث ہے۔ حکومتی اتحادی ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری اور خالدہ اطیب بل کی منظوری کے وقت شریک نہیں تھے، نزہت صادق کینیڈا میں ہیں، مشاہد حسین سید کرونا میں مبتلا ہونے پر شریک نہ ہوئے۔ فاٹا سے سینیٹر ہلال الرحمان کرونا وائرس کے باعث اجلاس میں نہ آسکے جبکہ فاٹا سے ہی سینیٹر ہدایت اللہ بھی ایوان سے غائب رہے، تحریک کی منظوری کے بعد اے این پی کے سینیٹر عمر فاروق ایوان سے چلے گئے۔ اسی طرح بی این پی مینگل سینیٹر قاسم رونجھو، سینیٹر نسیمہ احسان شاہ، پی کے میپ کے سینیٹر سردار شفیق ترین بھی ایوان نہ آئے۔ جبکہ پیپلزپارٹی کے سینیٹر سکندر مندھرو امریکہ میں زیر علاج ہیں۔ دوسری جانب سٹیٹ بنک ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر حکومتی سینیٹر زرقا کی سینٹ آمد پر حکومتی و اپوزیشن ارکان حیران رہ گئے، شدید بیماری کے باعث وہ آکسیجن سلنڈر اور ذاتی معالج کے ساتھ ایوان میں آئیں اور سٹیٹ بنک ترمیمی بل کے حق میں ووٹ دیا۔ یوسف رضاگیلانی سمیت اپوزیشن کے 9سینیٹر ایوان سے غیرحاضر رہے۔ غیرحاضر سینیٹرز کا تعلق پیپلزپارٹی ،ن لیگ ، بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) ،عوامی نیشنل پارٹی اور پختون خوا ملی عوامی پارٹی سے ہے۔ اگر ڈاکٹر زرقا ایوان میں نہ آتیں تو سٹیٹ بنک ترمیمی بل پیش ہی نہیں ہوسکتا تھا، بل کے حق و مخالفت میں 42ووٹ آئے جس کے بعد چیئرمین سینٹ نے اپنافیصلہ کن ووٹ حکومت کے حق میں استعمال کیا۔
پارلیمانی ڈائری