ملک میں حال ہی میں ہونے والے دہشت گردوں کے حملے ظاہر کرتے ہیں کہ ابھی ان سفاک دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا اور یہ دوبارہ فعال ہو کر ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ بھارت کو پاکستان کا امن ایک آنکھ نہیں بھا رہا اس کی کسی طرح کوشش ہے کہ پاکستان کو پھر سے بد امنی کی جانب دھکیل دیا جائے۔لیکن پاک فوج کی بے بہا قربانیوں کا ثمر ہے کہ ملک میں اس وقت امن و امان قائم ہے اور یہ ملک دشمن عناصر دوبارہ سے ملک کا امن تباہ کرنے کے درپے ہیں لیکن وہ یہ بھول رہے ہیں کہ ان کا واسطہ ایک بہادر افواج اور دنیا کے بہترین جاسوس ادارے سے ہے جس سے وابستہ ایک ایک سپاہی ملک پر مر مٹنے کیلئے تیار ہے اور ملک کی بنیادوں کو نقصان پہنچانے والوں کو واصل جہنم کرنے کیلئے ہمہ وقت چوکس ہیں چنانچہ اس طرح کی وارداتیں کر کے وہ پاکستان کو کمزور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ لاہور میں ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری ایک بلوچ علیحدگی پسند تنظیم نے قبول کی ہے۔اس بم دھماکے کا جائزہ لیں تو ایک بات واضح ہوتی ہے کہ بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کو بیرونی مد د مل رہی جس کی وجہ سے وہ یہ کارروائیاں کرنے میں جزوی طور پر کامیاب ہوئے ہیں۔
اس میں کوئی دو رائے ہے ہی نہیں کہ ان علیحدگی پسندوں کو وطن عزیز میں مقیم کچھ غدار اور بھارت کی خفیہ ایجنسی را کی مدد حاصل ہے جس کی وجہ سے وہ یہ کارروائیاں کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ پاکستان کا ہمسائیہ اور بد طینت ملک بھارت ایک جانب دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ سیکولر ازم کا پرچارک ہے اور دوسری جانب وہ پاکستان کیخلاف بھی گھناؤنی سازشیں کرنے میں مصروف ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ خطے میں اس کی بالا دستی رہے سب ملک اس کے باج گزار بن کر رہیں اوراپنے اسی گھناؤنے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے بھارت نے پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے خلاف ریشہ دوانیاں شروع کر رکھی ہیں۔لاہور دھماکہ کیوں ہوا اس کا پس منظر جاننا ہو گا اور ہماری بہادر افواج کو سراہنا ہو گا اس نے بزدل دشمن کو بڑی کارروائی کا موقع نہ دیا تو اس نے معصوم لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا شرمناک کام کیا ہے۔
پچھلے کچھ ماہ میں ہماری خفیہ ایجنسیوں نے بلوچستان میں متعدد دہشت گردی کی وارداتیں اپنی جان دے کر ناکام بنائیں ہیں اور نا مساعد حالات میں دشمن کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دیا جس کے بعد ہی را نے ہائی ویلیو ٹارگٹ کی بجائے لاہور کے انار کلی بازار میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ اسی بلوچستان سے ہی بھارت کا بدنام زمانہ دہشت گرد کلبھوشن بھی ہماری خفیہ ایجنسیوں نے گرفتار کیا تھا جو بلوچستان میں دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں مطلوب رہا۔کلبھوشن خود اعتراف کر چکا ہے کہ کس طرح وہ بلوچستان میں علیحدگی کا بیچ بونے کی کوشش کررہا تھا جسے ہماری خفیہ ایجنسیوں کی شبانہ روز محنت نے ناکام بنا کر بھارت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔بھارت کی خفیہ ایجنسی عام شہریوں کو شہید کروا رہی ہے تا کہ دنیا میں یہ تاثر دیا جا سکے کہ پاکستان محفوظ ملک نہیں ہے یا یہاں کسی کا جان و مال محفوظ نہیں ہے لیکن را کی یہ خواہش پوری نہیں ہو پا رہی کیوں کہ اس کی راہ میں آئی ایس آئی اور پاک فوج حائل ہے جو اس کے مذموم ارادوں کو ناکام بنانے کیلئے ہمہ وقت چوکس ہے۔ پاکستان میں کھیل کے میدان آباد ہو رہے ہیں دنیا کی بڑی کرکٹ ٹیموں نے پاکستان میں آ کر کرکٹ کھیلنے کی حامی بھر لی ہے۔ آسٹریلیا اس سال پاکستا ن کا دورہ کر رہا ہے، انگلینڈ کے ساتھ ہمارا دورہ شیڈول ہو چکا ہے اور انگلینڈ کی ٹیم بھی پاکستان آئے گی۔ نیو زی لینڈ کی کرکٹ ٹیم نے بھی ماضی کی شرمناک حرکت کی معافی مانگ لی ہے اور اب اپنی بہترین ٹیم پاکستان بھیجنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس چالیس سال بعد منعقد ہوا ہے۔پی ایس ایل مکمل طور پر پاکستان میں ہو رہی ہے۔یعنی ہر طرف پاکستان کے امن کے چرچے ہیں اور لوگ پاکستان کی جانب راغب ہو رہے ہیں اس میں ہماری بہادر افواج اور خفیہ ایجنسیوں کا کردار ہے جسے کبھی فراموش کیا ہی نہیں جا سکتا۔ اب بھارت کی کوشش ہے کہ پاکستان میں موجود چند غداروں کو دوبارہ سے ٹاسک دے کر پاکستان کو بد امنی کا گہوارہ بنایا جائے لیکن اس کا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہونے والا کیوں کہ جب تک پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں او رپاک فوج موجود ہے تب تک بھارت کی اس طرح کی تمام کوششیں ان شا ء اللہ ناکامی کے گڑھے میں دفن ہوں گی اور پاکستان ترقی و کامرانی کی شاہراہ پر گامزن ہو کر بھارت کا منہ چڑاتا رہے گا۔اب عسکری اداروں کے ساتھ ساتھ سول حکومتوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ پولیس کو چوکنا کریں اور اس کے ساتھ ساتھ سول اداروں کی تربیت کریں تا کہ دشمن کو ملک میں کھل کر کھیلنے کا موقع نہ مل سکے۔ جب ملک کے تمام ادارے مل کر کام کریں گے تو دشمن کو منہ کی کھانا پڑے گی اور یہی اس کی سب سے بڑی ناکامی ہو گی۔
پاک فوج اور دشمن کی ناکامی
Jan 29, 2022