اسلام آباد (وقائع نگار) سپریم کورٹ نے 13 سال تک شہری کو جھوٹے مقدمات میں الجھانے والے درخواست گزارپرایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق جھوٹی مقدمہ بازی عدالتی عمل کا غیرقانونی استعمال ہے۔ غیرضروری تنازعات عدالتی وقت کا ضیاع اور حقداروں کی حق تلفی ہے۔سپریم کورٹ کے جسٹس منصورعلی شاہ نے غیرضروری مقدمے بازی کی حوصلہ شکنی کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا کہ جھوٹے مقدمات سے عدالتوں پر مصنوعی بوجھ ڈالا جاتا ہے، جس سے اصل سائلین متاثر ہوتے ہیں۔ جھوٹے مقدمات پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے تاکہ درخواست دہندہ مقدمہ دائر کرنے سے پہلے دس بارسوچے ۔ جھوٹا مقدمہ دائر کرنے والے سے دوسرے فریق کے تمام اخراجات وصول کیے جانے چاہیں۔ قاضی مبشر نامی شہری نیمرحوم والد کیاکاونٹ سے32 ہزار روپے نکلوانے کیلیے وراثت کا دعویٰ دائر کیا۔ کزن قاضی نوید نے پراپرٹی تنازعے کی وجہ سے وراثت کا دعویٰ چیلنج کیا کہ بہنوں کے نام شامل نہیں کیے۔ بہنوں نے عدالت میں پیش ہوکر بیان دیا کہ ہم نے 32 ہزار روپے سے حصہ لے لیا پھر بھی مقدمہ چلتا رہا، 13 سال تک ذاتی رنجش کی وجہ سے فراڈ کی درخواست پر مقدمات چلتے رہے۔ درخواست گزار قاضی نوید کی درخواستیں ٹرائل کورٹ، سیشن کورٹ، ہائیکورٹ سے مسترد ہوئیں۔ سپریم کورٹ نے غیر ضروری مقدمات دائر کرنے پر درخواست گزار قاضی نوید کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
جھوٹے مقدمے بنا نیوالوں کو اتنا جرمانہ ہونا چاہئے 10 بار سو چیں : سپریم کورٹ
Jan 29, 2023