غزہ (نوائے وقت رپورٹ +آئی این پی+ اے پی پی) اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی دھجیاں بکھیر دیں۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کمی نہ آسکی۔ عرب میڈیا کے مطابق صیہونی فورسز نے غزہ کے رہائشی علاقوں پر ایک بار پھر بمباری کر دی جس کے نتیجے میں 24 گھنٹوں میں مزید 174 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ 310 زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے خان یونس، النصر ہسپتال اور رفاہ کے اطراف میں علاقوں کو نشانہ بنایا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے خان یونس میں دو اہم ہسپتالوں کے قریب شدید فضائی حملے کئے۔ دوسری جانب غزہ میں تیز بارش کے بعد سردی میں اضافہ سے بھی جنگ سے تباہ حال فلسطینیوں کی مشکلات بڑھ گئیں ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ہسپتالوں کی ناکہ بندی کر کے ادویات کی سپلائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ غزہ سے 55 ویں سپیئر بریگیڈ کا انخلا ہو گیا۔ امریکی مذاکرات کار نے کہا اسرائیل ممکنہ معاہدے کی صورت میں قیدیوں کی رہائی کے بدلے 2 ماہ کیلئے جنگ بند کر سکتا ہے۔ کینیڈا‘ جرمنی‘ برطانیہ‘ اٹلی‘ آسٹریلیا اور فن لینڈ نے بھی ’’اوزا‘‘ کی فنڈنگ روک دی۔ کئی ملازمین معطل کر دیئے۔ ایران نے مذمت کی ہے۔ آئرلینڈ اور ناروے نے اقوام متحدہ کی امدادی فنڈنگ کے لیے مسلسل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی مدد کے لیے اہم کردار ادا کررہی ہے۔ مغربی ممالک نے یہ فیصلہ اسرائیل کے عائد کردہ اس الزام کے بعد کیا ہے کہ یو این آر ڈبلیو اے کے متعدد اہلکار حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں ملوث تھے۔ رفاہ میں 13 لاکھ فلسطینی کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔ حماس نے اسرائیلی فوج کے 4 صرکاوا ٹینک تباہ کر دیئے۔ اسرائیلی فوج لبنان کے ساتھ سرحد پر تربیتی مشقیں کر رہی ہے۔ مقصد جنوبی لبنان میں حملے کی تیاری کرنا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا یرغمالیوں کی رہائی کیلئے قطر پر دباؤ بڑھایا جائے گا۔ سعودی وزیر خارجہ نے فرانسیسی ہم منصب کیتھرین کولون سے ٹیلی فون رابطہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اسرائیل‘ حماس تنازعہ بارے تفصیلی گفتگو کی۔ یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی معاہدے کیلئے کردار ادا کرنے کے حوالے سے بات چیت کی۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی رہنما غزہ میں جنگ بندی کیلئے کردار ادا کریں۔ ہسپتالوں کا محاصرہ بند اور زخمیوں کو طبی امداد مہیا کی جائے۔ غزہ میں خوراک ‘ پانی اور بنیادی سہولیات کو یقینی بنایا جائے۔ دونوں فریقین عالمی اور انسانی قوانین پر عمل کریں۔امریکی اخبار نے لکھا ہے حماس نے 7 اکتوبر کو بیشتر اسلحہ اسرائیلی فوج کا استعمال کیا۔ غزہ کی 17 سالہ ناکہ بندی میں نہ پھٹنے والا بارود حماس کے اسلحے کی بنیاد ہے نہ پھٹنے والے میزائل‘ بموں کے بارود کا حجم ہزاروں ٹن میں تھا۔ اسرائیلی میزائلوں‘ بموں کے نہ پھٹنے کی شرح 15 فیصد تک رہی ہے۔ ایک 750 پاؤنڈ وزنی نہ پھٹنے والے بم سے حماس نے سینکڑوں راکٹس بنائے۔ اسرائیلی انٹیلی جنس نے لکھا کہ ہم دشمن کو اپنے ہی اسلحے سے فیضیاب کر رہے ہیں۔