مقبوضہ کشمیر:  بھارتی پولیس نے ذاتی کوائف جمع کرنے کیلئے مردم شماری شروع کر دی، شہری پریشان

سرینگر(کے پی آئی ) مقبوضہ جموں و کشمیر میں  بھارتی پولیس نے لوگوں کے غیر ملکی دوروں کی تفصیلات سمیت ذاتی کوائف جمع کرنے کے لیے ایک  متنازعہ مردم شماری شروع کی ہے۔  ایک رپورٹ کے مطابق اس اقدام کی قانونی اورآئینی حیثیت اورممکنہ غلط استعمال کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ اس لیے ماہرین کی رائے ہے کہ مردم شماری میں پولیس کی شمولیت قابل اعتراض ہے کیونکہ یہ موجودہ قانونی فریم ورک سے متصادم ہے۔  پولیس نے وادی کشمیر کے تمام گھروں میں ایک فارم تقسیم کیا ہے جس میں مکینوں اور بیرون ممالک آباد خاندان کے افراد کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ فارم میں گھر کے ہر فرد کو اپنی اپنی تصاویر لگانا ہوگی اور ان سے انکے نام، جنس، عمر، پیشہ، گھر کے مالک سے تعلق، عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط، ، ملکیتی گاڑی کا رجسٹریشن نمبر ، گھر کے کسی فرد کے کسی غیر ملکی دورے کی تفصیلات وغیرہ طلب کی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ بھارتی پولیس  پہلے بھی کئی مرتبہ کشمیریوں سے اس طرح کی معلومات حاصل کر چکی ہے۔اس حوالے سے گزشتہ کئی روز سے فارم تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ ضلع بارہمولہ کے قصبے سوپور کے ایک رہائشی نے بتایا کہ رواں ہفتے کے شروع میں پولیس کے کچھ اہلکار آئے اور فارم تقسیم کیے ۔ انہوں نے ہم سے فارم کا ہر خانہ بھرنے اوراسے فوری واپس جمع کرانے کی ہدایت کی۔بھارتی فورسز نے سرکاری ملازمین سمیت رہائشیوں کی نگرانی بڑھانے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں اس طرح کی متعدد کارروائیاںشروع کر دی ہیں۔ ایک سرکاری ملازم نے کہا کہ انہیں غیر ممالک کا دورہ کرنے کے لیے سی آئی ڈی کلیئرنس حاصل کرنا پڑتی ہے، جس میں حج کا سفر بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلیئرنس حاصل کرنے میں ہفتوں، کبھی کبھی مہینے لگتے ہیں۔اگرچہ مردم شماری کے ترمیم شدہ قوانین محققین کو مائیکرو ڈیٹا تک رسائی کی اجازت دیتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ اسے صیغہ راز میں رکھا جائے اور حساس اور ذاتی معلومات کے استعمال پر پابندی ہو۔ لہذا قانونی ماہرین کے مطابق جموں و کشمیر پولیس کی حالیہ کارروائیاں ان قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی ہیں۔ وادی کشمیر کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ پولیس افسران گھر گھر جا رہے ہیں، فارم تقسیم کر رہے ہیں اور رہائشیوں سے ذاتی معلومات فراہم کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ پولیس کی طرف سے تقسیم کیے گئے فارم میں خاندان کے سربراہ، علاقے سے باہر رہنے والے خاندان کے افراد، ان کی عمر، رابطے کی تفصیلات، گاڑیوں کی رجسٹریشن، گھر میںنصب کئے گئے سی سی ٹی وی کیمروں کے بارے میں معلومات اوراہلخانہ کے کوائف طلب کئے گئے ہیں۔ آپریشن میں شفافیت کے فقدان نے علاقے کے لوگوں کو پریشان کر دیا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ آپریشن کس قانون کے تحت کیا جا رہا ہے اور اس کا اصل مقصد کیا ہے۔ مختلف تھانوں کی طرف سے تقسیم کیے گئے فارموں پر’’ مردم شماری 2024‘‘کا عنوان ہے اور ان پر متعلقہ تھانے یا پولیس چوکی کے نام کا لیبل لگا ہوا ہے۔ اگرچہ مختلف تھانوں کی طرف سے جاری کردہ فارمز میں تھوڑا فرق ہے، لیکن لوگوں سے طلب کی گئی معلومات ایک جیسی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن