اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ عدلیہ پر حملے ہوں تو ہم چپ نہیں بیٹھ سکتے۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے ڈی جی ایف آئی اے کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر عدلیہ مخالف مہم کی تحقیقات قانون کے مطابق ہوئی۔ عدلیہ کے خلاف مہم کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی گئی، 100 کے قریب انکوائریز ہوچکی ہیں، ہم آئین اور عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، اب تک کی کارروائی قانون کے مطابق ہوئی، تنقید کو تہذیب کے دائرے میں رکھیں۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ بہتان تراشی اور تذلیل سے اجتناب کرنا چاہئے، جے آئی ٹی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے، قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے، کسی کو نوٹس دینا متعلقہ اداروں کا اختیار ہے۔ سوشل میڈیا پر عدلیہ مخالف مہم کی تحقیقات آئین اور قانون کے مطابق ہیں۔ جے آئی ٹی قانون کے تحت اپنا کام کر رہی ہے۔ کسی کو ہراساں نہیں کیا جا رہا۔ اس وقت تک سوشل میڈیا کے تقریباً 600 اکاؤنٹس پر تحقیقات ہوئی ہیں۔ 100 انکوائریز رجسٹرڈ کی گئیں۔ تقریباً 110 افراد کو نوٹس جاری کئے گئے جن میں 22 سیاسی کارکنان یا سیاستدان اور 32 صحافی شامل ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس وقت تک قانون کے تحت صرف نوٹس جاری کرنے کی کارروائی ہوئی ہے کسی کو ہراساں نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ جے آئی ٹی کی اب تک ہونے والی کارروائی قانون کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن وہ لامحدود نہیں ہے۔ اس پر مناسب پابندیاں ہیں۔ آئین کے اندر درج ہے کہ مسلح افواج اور عدلیہ کے خلاف آئین اور قانون کے دائرہ سے باہر کوئی مہم نہیں چلائی جا سکتی، تنقید ہو سکتی ہے لیکن یہاں بات کردار کشی اور تضحیک کی ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پچھلے دنوں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف جو کچھ ہوا ہے وہ کسی طور بھی تنقید کے زمرے میں نہیں آتا۔ تنقید تہذیب کے دائرہ میں ہونی چاہئے اور بہتان تراشی سے گریز کرنا چاہئے۔
تحقیقات قانونی، عدلیہ پر حملے کیخلاف ہم چپ نہیں بیٹھ سکتے: مرتضیٰ سولنگی
Jan 29, 2024