اسلام آباد‘ راولپنڈی (نمائندہ خصوصی+ رپورٹنگ ٹیم) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک خطرے میں ہے جسے صرف پیپلز پارٹی بچا سکتی ہے۔ جن دہشت گردوں کو شکست دی وہ پھر سے سر اٹھا رہے ہیں۔ ملک کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہوگا صرف دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے۔ ملک کی اکثریت کسی کو چوتھی بار ملک کا وزیر اعظم بنتا نہیں دیکھنا چاہتی، چوتھی بار وزیراعظم بننے کی سازش ناکام بنائیں گے۔ اگر ایسا ہو گیا تو ملک میں بہتری نہیں آئے گی۔ انہوں نے آئندہ انتخابات میں کامیابی کے بعد قومی مفاہمتی کمیشن بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو تقسیم کرنے اور انتقام کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے ان خیالات کا اظہار راولپنڈی کے لیاقت باغ میں پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا آٹھ فروری کو ملک میں قومی الیکشن منعقد ہوں گے۔ ایک سیاسی حماعت نے ایسا رویہ اپنا رکھا ہے جو اس نے میثاق جمہوریت کو خیرباد کہنے کے بعد اپنایا تھا، یہ سیاسی جماعت اپنے نعرے ووٹ کو عزت دو سے مخلص نہیں ہے، وہ لوگوں کو تقسیم کر کے نفرت کی سیاست کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا وہ اسی شہر میں موجود ہیں جہاں ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کیا گیا، اسی جگہ پر کھڑے ہیں جہاں شہید بے نظیر بھٹو نے آخری تقریر کی تھی۔ ایک طرف معاشی بحران ہے اور دوسری طرف جمہوری بحران ہے۔ دہشت گردوں کو شکست دی تھی وہ ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایسی جماعت ہے جو سب کو ساتھ دے کر چل سکتی ہے۔ ہم نے عوامی معاشی معاہدہ پیش کیا ہے جو روٹی کپڑا اور مکان دلوائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کی وجہ سے بحران پیدا ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی تقسیم کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کرے گی۔ ملک کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہوگا تمام دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے۔ ماضی میں روایت رہی ہے کہ مقابلہ کرنے کی بجائے بہانے بناتے ہیں۔ ایک جماعت نے پرانی سیاست شروع کی ہے جس سے اس نے توبہ کی تھی۔ آپ نے سوچ سمجھ کر ووٹ کا ہتھیار استعمال کرنا ہے۔ سوچ سمجھ کر ووٹ ڈالتے ہیں تو غیر جمہوری سازش ناکام بنا سکتے ہیں۔ اس وقت جذباتی ہونے سے زیادہ ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے۔ عوام ووٹ ضائع نہ کریں۔ تیر پر مہر لگا کر سازش کرنے والوں کو ناکام بنائیں۔ پی ٹی آئی کے جذباتی کارکنوں کو سمجھائیں۔ ہم تین نسلوں سے جدوجہد کرتے آ رہے ہیں۔ اب اس الیکشن میں بانی پی ٹی آئی کسی صورت وزیراعظم نہیں بن سکتے۔ ووٹ کی طاقت کو استعمال کریں ضائع نہ کریں۔ تیر پر 8 فروری کو مہر لگائیں۔ ہم مل کر شیر کا شکار کریں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم ملک کو بحران سے نکال سکتے ہیں۔ سیاسی استحکام دے سکتے ہیں۔ ہم تمام وعدوں پر عمل کر کے ملک کو نئی سمت میں لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں کامیابی کے بعد قومی مفاہمتی کمیشن بنایا جائے گا اور ملک سے نفرت، تقسیم، انتقام کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے منشور میں شامل دس نکاتی عوامی معاشی معاہدہ غربت، مہنگائی، بیروزگاری، دہشت گردی، نفرت اور تقسیم کی سیاست اور بد امنی کے خاتمے کا ذریعہ بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان کے مستقبل کے لیے انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ معافی صرف اسی کو ملے گی جو پاکستان کے آئین اور قانون کو تسلیم کرے گا اور اس کے تابع ہوگا۔ آپ کی پارٹی آئین اور قانون کو ناکام بنانے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ یہ باتیں ہے کہ ان الیکشن میں عمران خان بھی کسی صورت وزیراعظم نہیں بننا۔ اس وقت پلانٹڈ لوگ تحریک انصاف پر قابض ہے۔ پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان نہ ملنے کا قصوروار بھی ان کے اپنے لوگ ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت پاکستان سیاسی معاشی جمہوری اور معاشی بحران میں گھرا ہوا ہے۔ آج یہ دھرتی آپ کو اور مجھے پکا رہی ہے اور صرف پیپلز پارٹی ہی اس دھرتی کو خطرات سے بچا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جماعت کا لیڈر عدالتوں کو گالیاں دیتا ہے۔ اگلے دن یہ لوگ کسی تیاری، دستاویزات ریکارڈ کے بغیر عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنی نالائقی اور نااہلی سے تحریک انصاف کے کارکنوں کو نقصان پہنچایا۔ لہذا تحریک انصاف کے کارکن بھی امیدواروں پر ووٹ ضائع کرنے کی بجائے تیر پر مہر لگائیں۔ جلسہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 55 کے امیدوار بابر سلطان جدون، امیدوار سمیرہ گل، این اے 57 کے امیدوار مختار عباس، پی پی16 کے امیدوار عامر فدا پراچہ، پیپلز پارٹی پنجاب کے نائب صدر خالد نواز بوبی، راجہ محمد جہنگیر منہاس سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل نیر حسین بخاری، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، راجہ کامران حسین، راجہ شاہد پپو، سردار قدوس چوھری، افتخار احمد بن حارس چوہدری، سید حسن شیرازی، راجہ فرحان خالد، ملک فہیم قیصر، شیر افغان قریشی، ملک قیوم، آصف اکبر، مہرین انور راجا اور دیگر رہنما موجود تھے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرین کے صدر آصف علی زرداری نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے عوام اور بلوچستان کی دھرتی کو ان کا حق دلوائے گی۔ ملک کو درپیش مسائل کا حل صرف حقیقی سیاسی جماعتیں ہی نکال سکتی ہیں۔ سابق صدرِ مملکت نے بلوچستان کے ضلع حب میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایک وفاقی جماعت ہے اور عوام کی خدمت کرنا ہمارے لیے عبادت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش تمام مسائل کا حل جمہوریت کے ذریعے ممکن ہیں۔ جو کام جمہوریت سے ہو سکتے ہیں، وہ جنگ میں نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ شدید ناانصافیوں کا شکار ہونے کے باوجود، پاکستان پیپلز پارٹی نے کبھی ہتھیار کی بات نہیں کی۔ ہاں سڑکوں پر لڑنے کی بات کی، جلسے کرنے کی بات کی۔ دنیا بھر میں جمہوریت کے لیے جنگ کی۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے جمہوریت کا علم سنبھالا اور دو بار وزیراعظم بنیں۔ میں نے بھی ان ہی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اپنا وزیراعظم مقرر کیا اور خود بھی صدر بنا۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اِس وقت بھی ملک میں پرفیکٹ جمہوریت نہیں ہے، لیکن یہ آہستہ آہستہ آتی ہے۔ انہوں نے بلوچستان کی بقا جمہوریت میں قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو بھٹکے ہوئے لوگ ہتھیار اٹھا لیتے ہیں، انہیں سمجھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دورِ صدارت میں آغازِ حقوقِ بلوچستان پروگرام متعارف کرایا گیا۔ میں نے آغاز حقوق بلوچستان دیا، بلوچستان سے معافی مانگی، آتے ہی جتنا ہوسکتا تھا، وہ کام کئے۔ میں نے لوگوں کو جیلوں سے چھڑوایا، اور کوشش کی کہ وہ ہمارے ساتھ دوستی کریں اور پاکستان کو اپنا ملک سمجھ کر واپس آئیں۔ سابق صدر مملکت نے اپنے دورِ صدارت میں متعارف کردہ متفقہ این ایف سی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کی وجہ سے بلوچستان کی بجٹ میں اضافہ ہوا۔ میں نے جو اٹھارویں ترمیم دی تھی، اسے بھی 15 سال گذر چکے ہیں، آپ کی بجٹ میں چار دفعہ اضافہ ہوا ہے، لیکن وہ بجٹ یہاں نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ حب سمیت پورے بلوچستان کے مسائل حل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حب کو بھی کراچی جیسا ہونا چاہئے، حب میں پانی کی سہولت اور یونیورسٹیاں ہونی چاہئیں۔ پاکستان کے مسائل صرف سیاسی قوتیں ہی حل کر سکتی ہیں، جمہوریت پر چلنے سے مسائل حل ہوں گے۔ انہوں نے حب سمیت بلوچستان کی عوام کو اپیل کی کہ وہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں تیر پہ ٹھپہ لگا کر پاکستان پیپلز پارٹی کو کامیاب کریں۔ دریں اثناء جلسہ گاہ پہنچنے پر عوام نے آصف علی زرداری کا والہانہ استقبال کیا۔ جلسے میں جیئے بھٹو، زندہ ہے بی بی زندہ ہے، ایک زرداری سب پہ بھاری اور وزیراعظم بلاول کے نعرے گونجتے رہے۔ جلسے میں پی پی پی رہنما و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، علی حسن زہری، وڈیرہ حسن جاموٹ، عبدالوہاب بزنجو، عبدلکریم مری، سینیٹر صابر بلوچ، اقبال شاہ اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔