راولپنڈی (سٹاف رپورٹر)ای-کچیری کے 41 ویں ایڈیشن کو مسافروں کی جانب سے مختلف شکایات موصول ہوئیں، جن میں اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سامان کی ٹرالیوں اور لفٹ کی خرابی، لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گمشدہ ہینڈ بیگ، اور کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک مسافر کی رقم کی مبینہ چوری شامل تھی۔ تاہم، سیشن کی بنیادی توجہ پروازوں کی منسوخی، تاخیر، موڑ، اور ٹکٹ ریفنڈ رقم کی واپسی میں تاخیر پر تھی، خاص طور پر سیرین ایئر سے متعلق۔ ایڈیشنل ڈی جی سی اے اے نے متعلقہ ڈائریکٹوریٹ کو کارروائی کرنے اور قواعد و ضوابط کو نافذ کرنے کی ہدایت کی اور مسافروں سے ای میل کے ذریعے مزید تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست کی۔ مسافروں کے حقوق اور شعور بیدار کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ ڈائریکٹر اے ٹی نے جاری تحقیقات کا ذکر کیا اور مسافروں سے پرائم منسٹر ڈلیوری یونٹ(پی ایم ڈی یو)کی ویب سائٹ پر شکایات درج کرنے پر زور دیا۔ یہ بھی بتایا کہ شکایات درج کرانے کے لیے ہوائی اڈوں پر مسافروں کے حقوق سے متعلق معلومات آویزاں کی جاتی ہیں۔ کریڈٹ کارڈ کی خریداری کے لیے رقم کی واپسی پر کارروائی میں عام طور پر ایک مہینہ لگتا ہے۔ ایڈیشنل ڈی جی سی اے اے نے ملتان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سیکیورٹی عملے اور دیگر ایجنسیوں کی جانب سے بار بار چیکنگ کے بارے میں شکایات کو دور کرنے کے لیے ایک کانٹر آل چیک پالیسی کی سختی سے نفاذ کی ہدایت کی، اور اس بات پر بھی زور دیا کہ سیکیورٹی حکام کا فرض ہے کہ وہ پیشہ ورانہ اور شائستہ طریقے سے مسافروں سے پیش ائیں اور کام کریں. ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایئرپورٹ سروسز نے سامان کی ٹرالیوں کے بارے میں اپ ڈیٹ فراہم کی، اور کہا کہ 6600 ٹرالیوں میں سے اکثریت پہلے ہی ہوائی اڈوں پر بھیجی جاچکی اور باقی جلد ہی پہنچا دی جائیں گی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نے ائرپورٹس پر ٹرالیوں کی دستیابی کو یقینی بنانے اور واقعات کی تحقیقات کے لیے اقدامات کی ہدایت کی