کلرسیداں(نامہ نگار)8 فروری کے عام انتخابات میں جماعتی سیاست کی جگہ مفاداتی اور منافقت پر مبنی سیاست فروغ پاتی نظر آ رہی ہے تمام جماعتوں میں اندرون خانہ دھڑے بندیاں جاری ہیں بظاہر یہ سبھی ہی اپنی اپنی سیاسی جماعت کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کا مصمم ارادہ کر چکے ہیں ان جماعتوں میں مسلم لیگ ن واحد جماعت ہے جس کے عہدیداران اور خود کو رہنما کہلوانے والے منافقت کے نئے ریکارڈ قائم کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں یہ لوگ مسلم لیگ ن کے اجتماعات میں جماعت کے حق میں نعرے بازی بھی کرتے ہیں پوسٹر بھی لگاتے ہیں اور میٹنگ میں بھی شریک ہوتے ہیں مگر ان کی ووٹ شیر کو نہیں ملے گی جبکہ بعض ایسے بھی ہیں جو عہدہ رکھنے کے باوجود مسلم لیگ ن سے الگ بستی بنائے کھڑے ہیں یہ ان لوگوں سے بدرجہ بہتر ہیں جو منافقت نہیں کر رہے ورنہ کلرسیداں میں کئی تنظیمی عہدیداران سابق کونسلرز مسلم لیگ ن کے ہوتے ہوئے بھی مسلم لیگ ن کے نامزد امیدواروں کے ساتھ نہیں ہیں کون کون سے لوگ اپنی ہی جماعت کی ناؤ ڈبونا چاہتے ہیں یہ اب کوئی سربستہ راز نہیں رھا اپنوں اور غیروں سب کے علم میں ہے اس طرح یہاں مسلم لیگ ن بدنصیب سیاسی جماعت ہے جس کے عہدے رکھنے والے بھی اس کے خیرخواہ نہیں اور نہ ہی یہ مسلم لیگ ن کا ساتھ چھوڑنے کو تیار ہیں یہ مسلم لیگ ن پر بوجھ ہیں جو کسی بھی وقت مسلم لیگ ن کے لیئے پورس کے ہاتھی ثابت ہو سکتے ہیں اس کے باوجود مسلم لیگ ن کے ذمہ داران خواب غفلت سے بیدار ہونے کو تیار نہیں مسلم لیگ ن تحصیل کلرسیداں اور ضلعی ڈویزنل تنظیم کہیں بھی مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی کامیابی کے لیئے سرے سے موجود ہی نہیں راجہ اسامہ اشفاق بلاشبہ مضبوط اور باصلاحیت امیدوار ہیں مگر وہ پہلی بار بطور امیدوار سامنے آئے ہیں ان کا قبیلہ دن رات ان کی کامیابی کے لیئے کوشاں ہے یہ مخالفین کا تو مقابلہ کر ہی رہے ہیں یہ اپنے دائیں بائیں موجود لیگی منافقین کے گلے میں گھنٹی کیسے ڈالیں اس کی تدبیر ابھی تک سامنے نہیں آئی۔