صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت دیگر شہروں میں گذشتہ تین روزسے جاری بارشوں سے بیشتر علاقے زیرآب آگئے ہیں ۔ ان علاقوں میں کئی فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے ۔ سیلاب میں پھنسے لوگوں کو فوج اور دیگرامدادی ادارے کشتیوں کے ذریعے نکال رہے ہیں ۔ پشاورشہرکی سڑکیں تالاب بن چکی ہیں جبکہ ٹریفک جام اورمواصلاتی نظام درہم برہم ہے ۔ ادھرلوئیراوراپردیر میں مسلسل بارشوں کے باعث دریائے پنجگوڑہ میں طغیانی آگئی ہے جبکہ سیلاب سے جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد سولہ ہوگئی ہے ۔ آٹھ رابطہ پل پانی میں بہہ گئے ہیں ۔ امدادی کارروائیاں معطل ہیں جبکہ سینکڑوں ایکڑرقبہ پرکھڑی فصلیں ، باغات اور مکانات تباہ ہوچکے ہیں ۔ سوات میں موسلادھار بارش سے مقامی دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ بحرین کا آدھا علاقہ پانی میں ڈوب چکا ہے ۔ چارسدہ کے علاقے شبقدرمیں سیلابی ریلہ داخل ہونے سے درجنوں دکانوں ، مکانات اورمساجد کو نقصان پہنچا ہے جبکہ تین افراد جاں بحق ہوگئے ہیں ۔ ادھر نوشہرہ اورپبی میں بارشوں کے باعث متعددعلاقے زیر آب اور درجنوں مکانات منہدم ہوگئے ہیں اورمتاثرین حکومتی امداد کے منتظرہیں ۔ مردان میں موٹر وے انٹر چینج پر بارش کا پانی آنے سے ٹریفک جام ہوگئی جس سے مسافرگھنٹوں پھنسے رہے ۔ ادھرمانسہرہ میں سیلاب کے باعث وادی کاغان اور دریائے کنہار میں طغیانی ہے جبکہ دوافراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں سیلابی پانی آنے سے گاؤں کوٹ تگہ میں ڈوب گیا جس سے درجنوں مکانات زمین بوس اورپندرہ سے زائد افراد لاپتہ ہیں ،دریائے سندھ میں سیلاب کے باعث ڈیرہ کے علاقوں موسٰی گھر، مندرہ سیداں اورگردونواح میں سیلابی پانی داخل ہوگیا جس سے کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں ۔ ادھر دریائے گلگت میں شدید طغیانی سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان مہدی شاہ کی رہائش گاہ اور گلگت بلستان اسمبلی کی عمارت میں بھی پانی داخل ہوگیا ۔ مہمند ایجنسی میں بارش کے باعث کئی مکانوں کی چھتیں گرگئیں اوربجلی کانظام متاثرہوا ہے ۔