زمانہ طالبعلمی مےں رےڈےو پر اکثر ےہ نغمہ سننے کو ملتا تھا گول گپے والا آےا گلی گلی گاتا پھرے ہنستا ہنساتا پھرے گول گپے والا آےا کئی سال بعد ےہ نغمہ اس لئے بار بار ےاد آےا جب اےک گول گپے کھلانے والا اےوان صدر تک پہنچنے مےں کامےاب ہو گےا ہے۔ اس کا قصور ےہ ہے کہ وہ اچھے دنوں مےں کراچی مےں مےاں نواز شرےف کی ” دہی بھلے اور گول گپے“ سے تواضع کرتے تھے جب مےاں صاحب کو ان ہی کے شہر کے زندان مےں ڈال دےا گےا تواس وضعدار شخص نے اپنی مہمان نوازی پر کوئی حرف نہ آنے دےا۔ جب تک مےاں نواز شرےف کراچی جےل مےں رہے اپنے اس ”خصوصی مہمان“ کی ملاقات پر نہ صرف اپنے گھر سے کھانے لے کر جاتے بلکہ ان کے لئے ”دہی بھلے اور گول گپے “ کا بھی اہتمام کرتے۔ جنرل (ر) پروےز مشرف کے استبدادی دور مےں بھی انہوں نے ےہ سلسلہ اس وقت ےہ جاری رکھا جب تک اس ”خصوصی مہمان“ کو اٹک قلعہ بھجوا نہےں دےا گےا جب ملک کے سب سے بڑے منصب کے انتخاب کا وقت آےا تو ان کی اس ادا کے باعث ان کی نظر انتخاب ان پر پڑی۔ ان کی اپنے قائد مےاں نواز شرےف سے وابستگی اور پارٹی کے لئے دی جانے والی قربانےوں کو نظرانداز کرکے ان کی ذاتی خوبی کو ” طنزو طعنہ“ بنا دےا گےا۔ ےہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہےںجہاں مےاں نواز شرےف کی ”خوش خوراکی“ مشہور ہے وہاں وہ مہمان نوازی مےں بھی کسی سے کم نہےں۔ وہ اپنے مہمان کی تواضع کرنے کاسلےقہ رکھتے ہےں ےہی خوبی پاکستان مسلم لےگ (ق)کے صدر چوہدری شجاعت حسےن کی ہے جنہےں مہمان نوازی ورثے مےں ملی ہے لےکن ان کی ”روٹی سوٹی کھلانے“ کی بات ان کی چڑ بنا لی گئی۔ مجھے معلوم نہےں مےاں نواز شرےف نے سرتاج عزےز، سےد غوث علی شاہ، جسٹس (ر) سعےدالزمان صدےقی، اقبال ظفر جھگڑا اور سردار مہتاب احمد خان کو نظرانداز کرکے ممنون حسےن کی کن خوبےوں کو پےش نظر رکھ کر مسند صدارت پر بٹھاےا ہے لےکن اےک بات واضح ہے کہ ممنون حسےن کو صدارتی امےدوار بنانا مےاں نوازشرےف کا ذاتی فےصلہ ہے۔ صدارتی امےدوار کی نامزدگی کے سلسلے مےں ہونے والے اجلاسوں مےں کی جانے والی شارٹ لسٹنگ مےں سرتاج عزےز کانام سر فہرست تھا اگرچہ ممنون حسےن ”ڈارک ہارس“ نہےں تھے لےکن ان کے بارے مےں اس وقت تک حتمی طور پر کوئی بات نہےں کہی جا سکتی تھی جب تک وزےراعظم محمد نواز شرےف نے انہےں اسلام آباد بلا کر پارٹی کا صدارتی امےدوار بنانے کی نوےد نہےں سنائی۔ ان کی صدارتی امےدوار کے طور پر نامزدگی کے بعد ہی ان کو پنجاب ہاﺅس کے عام بلاک سے اٹھوا کر گورنر پنجاب مہمان خانے مےں منتقل کر دےا گےا۔ ممنون حسین 95ءمیں مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوئے تھے اور تیزی سے میاں محمد نوازشریف کا اعتماد حاصل کر لیا، انہیں 17اگست 1999ءکو سابق صدر جنرل (ر) ضیاءالحق کی برسی کے موقع پر مسلم لےگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر گورنر سندھ بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور سابق گورنر لفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر کو ہٹا کر انہیں گورنر سندھ بنایا گےا تھا، ممنون حسین کپڑے کا کاروبار کرتے ہیں اور گورنر بننے تک کراچی میں معروف جامع کلاتھ مارکیٹ میں اپنی دوکان چلاتے رہے ہیں۔ یہ بزنس اب انکا صاحبزادہ چلاتا ہے۔ ممنون حسین مسلم لےگ (ن) سندھ کے صدر سید غوث علی شاہ، اعجاز شفیع مرحوم اورکیپٹن حلیم صدیقی کے ذریعے مسلم لیگ (ن) مےں شامل ہو ئے تھے اور انہیں مسلم لیگ (ن) سندھ کا فنانس سیکرٹری بنایا گیا تھا۔ جب 12اکتوبر 1999ءکو جنرل (ر) پروےز مشرف نے جمہوری حکومت پر شب خون مار کر مےاں نواز شریف کو پابند سلاسل کر دےا تو ممنون حسین نے اعجاز شفیع مرحوم کے ہمراہ جےل مےں مےاں نواز شرےف سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ اکثر اوقات ممنون حسین کے گھر سے مےاں نواز شرےف کے لئے کھانا پکوا کر بھجوایا جاتا۔ ممنون حسین نواز شریف کیلئے دہی بھلے اور گول گپے باقاعدگی سے بھجوایا کرتے تھے۔ ممنون حسین کو صدر کا امیدوار نامزد کرنے کی ایک وجہ یہ بھی بتائی گئی ہے کہ ایم کیو ایم نے اردو بولنے والے ممنون حسین کو صدارتی امیدوار بنانے کی صورت مےں اپنی حمایت کی ےقےن دہانی کرائی تھی۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے ملاقات کے دوران اس معاملہ پر تفصےلی بات چےت ہوئی جس کے بعد پاکستان مسلم لےگ (ن) کے اعلیٰ سطح کے وفد نے نائن زےرو کی دہلےز پر قدم رکھا تو اےم کےو اےم اپنے ”ہم زبان“کو صدر بنانے کے فےصلے کے سامنے ڈھےر ہو گئی بلکہ اب تو وفاقی حکومت مےں شمولےت کے لئے بے تاب نظر آتی ہے۔ ایم کیوایم کی قیادت نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ مسلم لےگ (ن)نے کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک رہنما ممنون حسین کو ملک کا صدر بنانے کا فےصلہ کےا ہے۔ سےنئر مسلم لےگی رہنما سرانجام خان کے بارے مےں مشہور ہے کہ وہ مےاں نواز شرےف کی خاطر تواضع ”ٹراﺅٹ“ مچھلی سے کرتے تھے۔ وہ بھی مےاں صاحب کے بہت قرےب تصور کئے جاتے تھے لےکن ان کی ”خودسری اورتلخ نوائی“ نے انہےں مےاں صاحب سے دور کر دےا ہے۔ وزےر اعظم مےاں نواز شرےف 11مئی 2013ءکے انتخابات مےں واضح اکثرےت حاصل کرنے کے بعد مسلم لےگی ارکان کے ناز نخرے اٹھانے سے بے نےاز ہو گئے ہےں۔ انہوں نے خاص طور ان لوگوں سے مشاورت کم کر دی جو ان سے وابستگی کی وجہ سے عام انتخات مےں ہار گئے ہےں۔ اب ان کو پارٹی کے اعلیٰ سطح کے اجلاسوں مےں مدعو نہےں کےا جاتا ممنون حسےن کی بطور صدارتی امےدوار نامزدگی کا فےصلہ کرنے سے قبل سندھ مےں سےد غوث علی شاہ، ممتاز بھٹو اور دےگر مسلم لےگی رہنماﺅں کو بھی اعتماد مےں لےا جاتا تواس بات کا قوی امکان تھا ان کی جانب سے بھی مےاں نواز شرےف کے فےصلے کے حق مےں آواز اٹھتی۔ وفاقی وزےر پٹرولےم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی جنہوں نے 12اکتوبر 1999ءکی فوجی بغاوت کے بعد شرےف برادران اور سےد غوث علی شاہ کے ہمراہ قےد وبند کی صعوبتےں برداشت کےں، رہائی کے بعد مجھ سے سوال کےا کہ کےا آپ جانتے ہےں پاکستان کی سےاست مےں سب سے بہادر اور جرات مند سےاستدان کون ہے؟ تو مےں نے اپنی دانست کے مطابق مےاں نواز شرےف اور محترمہ بے نظےر بھٹو کے نام لئے تو انہوں نے کہا کہ سےد غوث علی شاہ جےسا بہادر اور جرات مند سےاست دان مےں نے اپنی سےاسی زندگی مےں نہےں دےکھا جس نے فوجی بغاوت کی پروا کئے بغےر جنرل (ر) پروےز مشرف کی گرفتاری کے لئے بھجوائی جانے والی پولےس کے دستے کی قےادت کی لےکن عام انتخابات مےں شکست کھانے کے بعد اس بہادر شخص کو بھی نظر انداز کر دےا گےا۔ ممنوں حسےن کا شمار ان وضعدار مسلم لےگی رہنماﺅں مےں ہوتا ہے جو پچھلے دو عشروں سے کراچی کے ”ناموافق سےاسی ماحول“ مےں بھی پاکستان مسلم لےگ کا سبز پرچم اٹھائے ہوئے ہےں سرد گرم موسم مےں بھی ان کے پائے استقلال مےں لغزش نہےںآئی۔ اگر مےرٹ کی بات کی جاتی تو سرتاج عزےز کو سب پر فوقےت دی جاتی لےکن ممنون حسےن کو صدر بنانا مےاں نواز شرےف کا سےاسی فےصلہ ہے جس کے اردو بولنے والوں مےں مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔