گوجرانوالہ واقعہ: 20 نامزد، 400 نامعلوم افراد کیخلاف دہشت گردی، قتل کا مقدمہ

Jul 29, 2014

گوجرانوالہ (نمائندہ خصوصی +بی بی سی+ ثناء نیوز) سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر توہین آمیز تصویر اپ لوڈ کئے جانے پر مشتعل افراد کی جانب سے جلائو گھیرائو اور ہنگامہ آرائی کے باعث خاتون اور بچیوں سمیت تین افراد کی ہلاکت کا مقدمہ دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کر لیا گیا جبکہ پولیس نے مقتولین کی نعشوں کو پوسٹمارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کر دیا ،تھانہ پیپلز کالونی پولیس نے محمد بوٹا کی درخواست پر صدام حسین ،افتخار ،خرم آصف بٹ ،آصف عرف بھولی ،نوری طاری جوگی ،مولوی حاکم خاں کے علاوہ 20 نامزد اور 400 سے زائد نامعلوم افراد کیخلاف دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے خفیہ اداروں نے اعلی حکام کو بھجوائی جانیوالی رپورٹس میں واقعہ کو پولیس کی نااہلی قرار دیا ہے کیو نکہ اہل محلہ نے پہلے تھانے پہنچ کر توہین آمیز مواد فیس بک پر اپ لوڈ کئے جانے کے  بارے  میں شکایت کی تھی پیپلز کالونی پولیس نے بروقت کارروائی کرنے کی بجائے اعلی افسران کو واقعہ سے آگاہ کیا جن کی جانب سے ویٹ اینڈ واچ کا حکم ملنے پر پولیس نے اس انتہائی حساس معاملے پر مکمل نااہلی کا مظاہرہ کیا جس پر لوگوں میں اشتعال پھیل گیا جو اس سنگین واقعہ کا سبب بنا  پولیس بروقت ایکشن کرتی تو قیمتی جانیں بچانے کے سا تھ جلائو گھیرائو سے بچا جا سکتا تھا پولیس نے لوگوں کو منتشر کرنے کے بعد علاقہ بھر کی ناکہ بندی کر کے پولیس اور ایلیٹ فورس کی بھاری نفری تعینات کر دی ہے تاکہ دوبارہ کوئی ممکنہ ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو سکے۔ مقدمے میں دہشت گردی‘ قتل‘ اقدام قتل‘ ڈکیتی‘ بلوہ اور گھیرائو جلائو کی دفعات شامل کی  گئیں ہیں۔ بی بی سی کے مطابق تھانہ پیپلز کالونی کے محرر کا کہنا ہے کہ  دوسری پارٹی کی طرف سے بھی توہین مذہب کا مقدمہ درج کرنے سے متعلق درخواست موصول ہوئی ہے جس پر قانونی مشاورت جاری ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ایک 55 سال سے زیادہ عمر کی خاتون بشیراں ایک کم سن بچی کائنات اور ایک سات سالہ بچی حرا شامل ہیں جبکہ ایک حاملہ خاتون کا حمل ضائع ہوا۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے علاقے میں اب حالات قابو میں ہیں اور اس علاقے کو نوگو ایریا نہیں بنایا گیا۔

مزیدخبریں