اسلام آباد (محمد نواز رضا+ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے مسلسل 40 روز تک قومی اسمبلی سے بغیراطلاع ’’غیر حاضر‘‘ رہنے والے ارکان تحریک انصاف کے 28 ارکان کے سروں پر ’’ڈی سیٹ‘‘ کرنے کی تلوار لٹکائے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دوران تحریک انصاف کے ارکان کو دباؤ میں رکھنے کیلئے ایم کیو ایم اور جمعیت علماء اسلام (ف) کی 2 تحاریک کو زیرالتواء رکھنے کی پالسی اختیار کی جائیگی۔ مسلم لیگ (ن) نے وقتی طورپر منگل کو تحریک انصاف کو ’’بیل آؤٹ‘‘ کر دیا ہے لیکن مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے جوڈیشل کمشن کے فیصلے کو من و عن قبول اور اپنے الزامات واپس نہ لینے پر ’’دباؤ‘‘ کی پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئندہ پرائیویٹ ممبرز ڈے پر تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک کو مؤخر کرنے کی کوشش کی جائیگی اس معاملے کو قومی اسمبلی کے 25 ویں سیشن پر ڈال دیا جائیگا۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت جوڈیشل کمشن کے فیصلے کے حوالے سے محتاط اور مثبت رویہ اختیار کریگی لیکن پارٹی کی دوسرے درجے کی قیادت کو تحریک انصاف کی قیادت کو آڑے ہاتھوں لینے کی کھلی چھٹی دیدی گئی ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کی سربراہی میں قائم تھنک ٹینک‘ تحریک انصاف کے خلاف متحرک ہو گیا ہے اور اس کے ارکان کو روزمرہ کی بنیاد پر اسائنمنٹس دی جا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی جانب سے تحریک انصاف کے ارکان کے خلاف شور شرابہ میں‘ ایم کیو ایم اور جمعیت علماء اسلام (ف) کو آشیر باد حاصل ہے منگل کو مولانا فضل الرحمان کی ایوان سے غیر حاضری کو جواز بنا کر تحاریک کو مؤخر کیا گیا۔ حکومت اس وقت تک ان تحاریک کو مؤخر کرنا چاہتی ہے جب تک تحریک انصاف جوڈیشل کمشن کے بارے میں اپنا طرزعمل تبدیل نہیں کرتی۔