جس نے پنجاب میں رہنا ہے ، اسے کام کرنا ہوگا: شہباز شریف: لیہ کا دورہ، ای ڈی او ہیلتھ اور ڈی ایچ کیو ہسپتال کے ایم ایس سمیت 3 معطل

لاہور (خبرنگار) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے گزشتہ روز جنوبی پنجاب کے ضلع لیہ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا طوفانی دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے حفاظتی انتظامات اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے ساتھ سیلاب متاثرین سے ملاقات کی اور ریلیف کیمپوں کا معائنہ کیا۔ شہبازشریف نے لیہ میں نوازشریف ہسپتال میں عملہ اور مشینری نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ای ڈی او ہیلتھ اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال لیہ کے ایم ایس کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا۔ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب میں اس طرح معاملات نہیں چلیں گے، جس نے پنجاب میں رہنا ہے اسے کام کرنا ہو گا۔ کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود ہسپتال لیہ میں عملہ ہے نہ مشینری۔ دس کروڑ عوام کے ساتھ اللہ کو بھی جوابدہ ہوں۔ فائلوں کا پیٹ کاغذوں سے بھرا ہے لیکن ہسپتال خالی پڑا ہے۔ وزیراعلیٰ نے بھکری احمد خان کے دورہ کے دوران دریائے سندھ سے ملحقہ نشیبی علاقوں میں سیلابی پانی کے بہاؤ کا جائزہ لیا اورمحکمہ آبپاشی و ضلعی انتظامیہ کو ضروری ہدایات جاری کیں۔ اس موقع پر بریفنگ کے دوران وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہا کہ محکمہ آبپاشی 2010ء کے سیلاب کے تجربات سے فائدہ اٹھائے۔ حفاظتی پشتوں کو فی الفور مضبوط کیا جائے اور بندوں کی بلندی میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حفاظتی انتظامات بہتر بنانے کیلئے وسائل کی کمی نہیں آنے دی جائے گی۔ دوسرا ریلہ آنے سے پہلے کام مکمل کیا جائے گا اور لیہ کی بستیوں کو محفوظ رکھنے کیلئے ہرممکنہ انسانی کوشش کی جائے گی۔ انسانی جانوں کا انخلا اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مال مویشیوں کو ونڈا کی فراہمی اور ویکسی نیشن میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے بھکری احمد خان میں سیلاب متاثرہ افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کے مکانات، فصلوں اور مال مویشیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا اورجب تک آپ اپنے پائوں پر کھڑے نہیں ہو جاتے، میں آپ کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔ میں 2010ء کے بدترین سیلاب میں بھی میانوالی سے لے کر کوٹ سبزل تک آپ کے درمیان تھا، اب بھی ساتھ رہوں گا، عوام کی خدمت ہی میں میری خوشی ہے۔ وزیراعلیٰ نے دریائے سندھ میں بھل جمع ہونے اور وقت پر اس کی صفائی نہ کروانے کے منصوبے کو موخر کرنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی ذمہ دار ہوگا اسے قانون کے تحت کڑی سزا ملے گی۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ انہارکے افسران سے استفسار کیا کہ 2010ء میں آنے والے بڑے سیلاب کے بعد دریائے سندھ اور نالہ کریک میں پانی کے بہائو کی تبدیلی کے حوالے سے سٹڈی کیوں نہیں کرائی گئی؟ تسلی بخش جواب نہ ملنے پر وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کی سرزنش کی اورکہا کہ حفاظتی پشتوں میں پڑنے والے شگاف پر غفلت سامنے آئی تو سخت ترین کارروائی کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین ہمارے بھائی بہن ہے اور انتظامیہ ان کا اپنے بہن بھائیوں کی طرح خیال رکھے۔ وزیراعلیٰ کے خطاب کے دوران متاثرین نے ’’ وزیراعلیٰ شہباز شریف زندہ باد، شیر آیا‘‘ کے نعرے لگائے۔ وزیراعلیٰ نے شاہ والابند کا فضائی جائزہ لیا۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ شہباز شریف نے گورنمنٹ اسلامیہ گرلز ہائی سکول لیہ میں سیلاب متاثرین کیلئے لگائے گئے ریلیف کیمپ کا معائنہ کیا اور کیمپ میں بچوں کیلئے لگائے گئے کڈز کیمپ کا بھی دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ سیلاب متاثرہ خاندانوں کے بچوں کے ساتھ گھل مل گئے اور ان کے ساتھ گفتگو بھی کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ گھروں میں واپسی تک متاثرین کے میں ساتھ رہوں گا اور متاثرہ علاقوں میں آتا جاتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ امدادی کیمپوں میں سیلاب متاثرین کیلئے کھانے پینے کی اشیائ، منرل واٹر، ادویات کی کمی نہیں ہونی چاہئے۔ ڈی سی او لیہ نے امدادی سرگرمیوں کے بارے میں وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ نے لیہ میںنوازشریف ہسپتال کا اچانک دورہ کیا اورہسپتال کو مکمل طور پر فنکشنل نہ کرنے اور طبی سہولتوں کی عدم دستیابی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ متعلقہ حکام پر شدید برہم ہوئے اورانہوںنے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ کے ایم ایس، ڈی ایم ایس، اے ایم ایس اور ای ڈی او ہیلتھ کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا اور وزیراعلیٰ نے اس ضمن میں چیف سیکرٹری اور سیکرٹری صحت سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال میں طبی عملے کی تعیناتی نہ ہونے اور مشینری کے نصب نہ کئے جانے پر انکوائری کا بھی حکم دے دیا ہے۔ وزیراعلیٰ ہسپتال کی عمارت کے مختلف حصوں میں گئے اور حکام سے مختلف سوال پوچھے جن کے جواب نہ ملنے پر وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کی سخت سرزنش کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 10 کروڑ روپے کی لاگت سے ہسپتال کی عمارت بناکر طبی عملے کو تعینات نہ کرنا اور مشینری کا نہ ہونا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اور مجرمانہ غفلت کے مترادف ہے۔ علاوہ ازیں لیہ کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورہ کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیر صدارت لاہور ایئرپورٹ پر نواز شریف ہسپتال لیہ کے حوالے سے اعلی سطح کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف نے نواز شریف ہسپتال لیہ میں عملے کی تعیناتی نہ ہونے اور مشینری نصب نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں اس طرح معاملات نہیں چلیں گے، میں نے آج خود ہسپتال کا دورہ کیا اور موقع پر جاکر صورتحال کا جائزہ لیا۔ کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود نواز شریف ہسپتال لیہ میں عملہ ہے نہ مشینری ہے صرف خالی عمارت موجود ہے۔ ہسپتال میں عملے اور مشینری کا نہ ہونا انتہائی افسوسناک ہے، اس طرح حکومتی معاملات نہیں چلتے۔ فائلوں کے پیٹ کاغذات سے بھرے ہوئے ہیں لیکن ہسپتال خالی پڑا ہے۔ عملہ مفت تنخواہیں کھا رہا ہے اور مفت ادویات کا پیسہ بھی ہضم کیا جا رہا ہے۔ متعلقہ حکام کو اللہ کا خوف ہے نہ عوام کا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام سے استفسار کیا کہ اگر آپ اپنے فرائض منصبی ذمہ داری سے ادا کرتے اور موثر چیک اینڈ بیلنس ہوتا تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔ انہوں نے کہا کہ جس نے پنجاب میں رہنا ہے، اسے کام کرنا ہوگا۔ میں 10کروڑ عوام اور اللہ تعالیٰ کو جواب دہ ہوں، کسی کوبھی ایسی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرنے دوں گا۔ غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی کو ضائع کرنے والوں کو حساب دینا ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایسے افسران جو کام نہیں کرتے یا فیلڈ میں نہیں جاتے انہیں فارغ کریں گے، بہت ہو چکا، اب یہ سلسلہ نہیں چلے گا جو سیکرٹریز فیلڈ کے دورے کر کے خود صورتحال کا جائزہ نہیں لیں گے ان کا پنجاب میں رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہے کہ جعلی او رغیر معیاری ادویات تیار اور فروخت کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔ انسانی زندگیوں سے کھیلنے والے موت کے سوداگروں سے کوئی رعایت نہیں ہو گی۔ جعلی ادویات تیار اور فروخت کرنے والوں کے نا پاک گٹھ جوڑ کا خاتمہ کیا جائے گا۔ جعلی ادویات تیار وفروخت کرنے والے کڑی سے کڑی سزا کے حقدار ہیں اور اس مکروہ دھندے میں ملوث افراد کی جگہ جیل ہے اور عوام کو کسی بھی صورت جعلی ادویات کے کاروبار میں ملوث مافیا کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا- ان خیالات کا اظہار انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے سول سیکرٹریٹ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا- اجلاس میں جعلی ادویات کی تیاری و فروخت کو ناقابل ضمانت جرم قرار دینے اور اس مکروہ دھندے کے سدباب کیلئے سزائیں مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ڈرگ ایکٹ 1976ء میں ترامیم کے لئے مسودے کو جلد حتمی شکل دی جائے اور انسانی زندگیوں سے کھیلنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کریک ڈائون جاری رکھا جائے۔ اجلاس میںصوبے میں جعلی ادویات کے خلاف کریک ڈائون کیلئے ٹاسک فورسز کی تعداد 3سے بڑھا کر 4کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ نئی ٹاسک فورس کے سربراہ ایم پی اے ذیشان گورمانی ہوں گے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں خود مختار ڈرگ اتھارٹی کا قیام عمل میں لانے کیلئے تیز رفتاری سے اقدامات کئے جائیں اور اتھارٹی کے قیام کے لئے فریم ورک کے مسودے کو جلد حتمی شکل دی جائے- کرپشن میں ملوث ڈرگ انسپکٹروںکے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ادویات تیار کرنے والے مینوفیکچر ز کے یونٹس کی جیوٹیگنگ کی جائے جبکہ میڈیکل سٹورز اور ادویات سٹاک کرنے والوں کی بھی جیو ٹیگنگ کرائی جائے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے عالم چوک لیہ میں کھلے مین ہول میں گر کر 2 افراد کے جاںبحق ہونے کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی سی او لیہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ مزید براں شہباز شریف نے لاہور سمیت بڑے شہروں کی خوبصورتی میں اضافے کیلئے پبلک مقامات پر آرٹ کے شاہکار بنانے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ اس ضمن میں وزیراعلیٰ شہباز شریف کی زیرصدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں پبلک مقامات پر آرٹ کے شاہکار بنانے کے حوالے سے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران لاہور میں واہگہ ڈسٹری بیوٹری پر واکنگ اور سائیکلنگ ٹریک کے قیام کے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی جس کے تحت 5 کلو میٹر طویل واکنگ ٹریک اور 5 کلومیٹر کا سائیکلنگ ٹریک بنے گا۔ شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آرٹ کے شاہکار شہروں کی خوبصورتی میں اضافے کا باعث بنیں گے۔ آرٹ کے طلباء کی تخلیقی صلاحتیں بڑھانے اور فنون لطیفہ کے فروغ کے حوالے سے بھی یہ منصوبہ نہایت اہمیت کا حامل ہے اور اس منصوبے کا لاہورسے آغازکر کے دائرہ کار پنجاب کے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز تک بڑھایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ پبلک مقامات پر آرٹ ورک کے منصوبے کاجامع روڈ میپ مرتب کیا جائے اور واہگہ ڈسٹری بیوٹری کیساتھ واکنگ اور سائیکلنگ ٹریک کے علاوہ کھیل کے گراؤنڈ بنانے کا جائزہ لیا جائے اور منصوبے کو ہارٹیکلچر کے ذریعے خوبصورت بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کمشنر لاہور ڈویژن کو ہدایت کی کہ میٹروسٹیشنوں اوربس سٹاپوں کو خوبصورت بنایا جائے اور اس حوالے سے پلان مرتب کر کے پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت میں عالمی معیار کا تھیم پارک بھی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر اقبال پارک کا منصوبہ شہر لاہور کی خوبصورتی بڑھائے گا اور عوام کوبہترین تفریحی سہولتیں فراہم کرے گا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...