لاہور+ کراچی (آئی این پی+ صباح نیوز+ بی بی سی+ سپیشل رپورٹر+ نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ) ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلابی ریلے پنجاب اور خیبر پی کے میں تباہی مچانے کے بعد سندھ میں داخل ہوگئے، رحیم یار خان محمد مجن شاہ بند ٹوٹنے سے 8 بستیاں زیر آب آگئیں، بدین میں بارش سے 60 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، سکردو میں برفانی تودہ گرنے سے 4 افراد جاں بحق، درجنوں مکان تباہ ہوگئے، تھرپارکر میں 200 سے زائد کچے مکانات منہدم ہو گئے۔ دریائے سندھ میں سکھر اورگڈو بیراج کے مقامات پر پانی کی سطح بلند ہوگئی ہے، دونوں بیراجوں پر پانی کی آمد و اخراج پانچ لاکھ کیوسک ہے۔ بندوں کی دن رات نگرانی کی جا رہی ہے۔ گڈو بیراج کے کچے کے علاقوں میں کئی گائوں زیرآب آگئے، لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں، جیکب آباد میں گڑھی خیرو کے قریب قبیح شاخ میں 50 فٹ جبکہ گائوں ٹھوڑا کے قریب ککول واہ میں 20 فٹ چوڑے شگافوں کو بھی پُر نہیں کیا جاسکا۔ دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث خیرپور میں بھی کچے کی تمام رابطہ سڑکیں زیرآب آگئی ہیں، گھوٹکی انتظامیہ نے پاک فوج کو طلب کرلیا۔ اِدھر کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں جاری بارشوں کی وجہ سے ڈیرہ غازیخان اور راجن پور کے برساتی ندی نالوں میں شدید طغیانی ہے۔ جھنگ میں تریموں ہیڈ ورکس پر دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب ہے دریں اثناء سندھ بھر میں ہونے والی بارشوں سے کئی شہر تالاب کا منظر پیش کرنے لگے ہیں۔ متاثرین کی تعداد 5 لاکھ سے تجاوز کرگئی، گلگت میں پن بجلی گھر متاثر ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، چترال میں لینڈ سلائیڈنگ سے بند ہونے والی رابطہ سڑکوں کی بحالی کا کام دن بھر جاری رہا، درجنوں رابطہ پل بحال نہ ہوسکے، راستے بند ہونے کے باعث متاثرین پیدل سفر کر نے پر مجبور ہیں، اشیائے ضروریہ کی قلت شدت اختیار کرگئی، بیشتر علاقوں تک رسائی نہ ہونے کے باعث متاثرین کو امداد بھی نہیں مل سکی، پاک فوج کے جوان امدادی کاموں میں مصروف ہیں، پنجاب اور سندھ میں ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، مویشی سیلابی پانی کی نذر ہوگئے، درجنوں رابطہ سڑکیں بھی تباہ، بیسیوں کچے مکانات گر گئے۔ لیہ، راجن پور سمیت مختلف علاقوں میں بارش کے کھڑے پانی سے تعفن پھیلنے کا خدشہ ہے۔ وبائی امراض پھوٹنے لگے جبکہ دریائے ستلج میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر قصور کی ضلعی انتظامیہ نے سرحدی علاقے کے 4 دیہات کے مکینوں کو نقل مکانی کی ہدایت کر دی ہے۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ 4 روز تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ کمالیہ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی میں پانی کی سطح مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تاہم نچلے درجے کے سیلاب نے چند مقامات پر قدرتی زرعی اراضی پر مشتمل بند کو دریا برد کردیا جس سے آج دریائے راوی کی پانی کی سطح زرعی اراضی کے برابر ہوچکی ہے ۔ صباح نیوز کے مطابق گلگت بلتستان کی وادی بھگوڑ میں طغیانی سے 20 گھر بہہ گئے اور علاقے کے واحد پن بجلی گھر سے بھی بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی۔ دینہ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے جہلم میں سیلابی پانی کی سطح بلند ہونے لگی جس کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے دریائے جہلم کے کنارے آباد مکینوں کو اپنے مال مویشیوں سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کیلئے مسجدوں میں اعلانات کرانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ بی بی سی کے مطابق سندھ میں حالیہ بارشوں کے دوران عالمی ثقافتی ورثے موئن جودڑو کے آثار بھی متاثر ہوئے ہیں جہاں کھنڈرات زیرآب آ گئے ہیں تاہم محکمہ آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ پانی کی نکاسی کر دی گئی ہے۔ چیف ریلیف کمشنر پنجاب ندیم اشرف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر 7 اضلاع کے متاثرین سیلاب میں اب تک 9100 خیمے تقسیم کئے جاچکے ہیں، 150 ریلیف کیمپوں میں متاثرین کو اشیائے خوردونوش و ضروریہ باقاعدگی سے فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ سیلابی پانی میں گھرے افراد کوبھی تینوں وقت کا کھانا فراہم کیا جا رہا ہے، اب تک 32 ہزار 974 افراد کو کھانا فراہم کیا جا چکا ہے۔ سندھ کے مختلف علاقوں میں بارشوں سے زبردست تباہی ہوئی ہے۔ منگل کو جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں سیلاب اور بارشوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 81 ہو گئی۔ این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر چاروں صوبے بھی متاثر ہوئے ہیں۔ ادارے کی جانب سے جاری کی گئی معلومات کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے اب تک بلوچستان میں 8، خیبر پی کے میں 38، پنجاب میں 11، کشمیر میں 19 اور گلگت بلتستان میں 5 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 45 بتائی گئی ہے۔ سندھ، پنجاب بلوچستان میں سیلاب کی صورتحال پر پاک بحریہ کی فیلڈ کمانڈرز کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ پاک بحریہ ترجمان کے مطابق سجاول اور ماڑہ اور گوادر میں پاک بحریہ کے ایمرجنسی رسپانس سنٹر قائم کردیئے گئے ہیں۔ دریائے سندھ میں چشمہ بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، گھوٹکی میں سیلاب کے پانی میں سانپ آگئے، متاثرین خوف کا شکار ہیں۔ دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، بھارت کی جانب سے 48 گھنٹوں کے اندر مزید پانی چھوڑنے کی اطلاع کردی گئی۔ قصور سے نامہ نگار اور نمائندہ نوائے وقت کے مطابق کمشنر لاہور ڈویژن لاہور عبداللہ خان سنبل نے دریائے ستلج کے مختلف مقامات پر پانی اور متوقع سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے قصور کا دورہ کیا اور تمام انتظامات کا جائزہ لیا۔ ان کے ہمراہ ڈی سی او قصور عدنان ارشد اولکھ، ڈی پی او رائے بابر سعید، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر محمد شاہد، اسسٹنٹ کمشنر قصور وردہ مشہود شورش، ایس ڈی او اریگیشن محمد رمضان بھٹہ، تحصیلدار اور دیگر افسران بھی تھے۔ کمشنر لاہور ڈویژن نے دریائے ستلج کے مختلف مقامات اور قریبی دیہاتوں مستکے پتن، چندہ سنگھ والا اور بھیکی ونڈ کا دورہ کیا اور وہاں کے رہائشیوں کو حکومت کی طرف سے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا۔ آئی این پی کے مطابق ٹنڈو الہیار اور نواحی علاقوں میں 72 گھنٹوں سے جاری طوفانی بارش نے تباہی مچا دی، ضلع بھر میں سینکڑوں مکانات کی دیواریں اور چھتیں گر گئیں، 4 افراد جاں بحق 4 زخمی ہو گئے۔ جماعۃ الدعوۃ کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن نے چترال کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں گھروں کی تعمیر شروع کردی۔ جزوی تباہ ہونے والے مکانات کے مالکان کو نقد رقوم دی جارہی ہیں۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکار دشوار گزار پہاڑی راستے عبور کرکے متاثرہ مکانات کا سروے کرنے میں دن رات مصروف ہیں۔