لاہور (وقائع نگار خصوصی) پنجاب حکومت نے لاہور میں بی آر بی نہر کے قریب کول پاور پلانٹ لگانے کا منصوبہ ختم کردیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں متذکرہ کول پاور پلانٹ لگانے کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیکرٹری پاور اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ماحولیاتی آلودگی اور دیگر مسائل کے پیش نظر بی آر بی کول پاور پلانٹ کا منصوبہ ختم کردیا گیا ہے اور اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن حکومت نے واپس لے لیا ہے جس پر عدالت نے منصوبے کیخلاف شہریوں کی 14 سے زائد درخواستیں نمٹا دیں۔ درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بی آر بی نہر کے قریب شروع ہونے والا کول پاور پراجیکٹ ان شہریوں کی صحت اور زندگیوں کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ رہائشی علاقے میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا پراجیکٹ لگا کر رہائشی علاقے کو آلودہ کیا جارہا ہے۔ پراجیکٹ سے پودوں کو نقصان ہوگا۔ درخواست گزاروں کے مطابق کول پاور پراجیکٹ بین الاقوامی بارڈر کے قریب تعمیر کیا جارہا ہے جبکہ وزارت دفاع کی پالیسی کے مطابق اس علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہے لہٰذا کوئلے سے بجلی پیدا کرنیوالے پلانٹ کی تعمیر کو بنیادی حقوق سے متصادم قرار دے کر کالعدم کیا جائے اور اراضی ایکوائر کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لینے کا حکم دیا جائے۔ درخواستوں میں مزید استدعا کی گئی تھی کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پراجیکٹ پر مزید کام کرنے سے روکنے کا حکم بھی دیا جائے۔ فاضل عدالت نے درخواست کی ابتدائی سماعت کے بعد باٹاپور میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے درخواست پر لارجر بنچ بنانے کی سفارش کردی تھی اور لارجر بنچ تشکیل دینے کیلئے اسی نوعیت کی تمام درخواستیں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی گئیں۔ چیف جسٹس کی طرف سے تشکیل دیئے گئے تین رکنی بنچ نے گزشتہ روز سماعت کا آغاز کیا تو حکومت کی طرف سے بتایا گیا کہ منصوبہ شروع کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔