طرابلس (این این آئی + آن لائن + آئی این پی)لیبیا کی ایک عدالت نے معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام سمیت 9 ملزموں کو جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں سزائے موت سنا دی ہے۔ انہیں یہ سزا 2011ء میں لیبیا میں انقلاب کے دوران کئے جانے والے اقدامات کی وجہ سے دی گئی۔ گزشتہ روز سیف الاسلام اور 8 دیگر افراد کو موت کی سزا سنائی گئی۔ ادھر 37 ملزموں میں سے 4 بری‘ 7 کو 12'12 برس قید‘ متعدد کو کم عرصے کی سزائیں دی گئیں۔جب انہیں سزائے موت سنائی گئی تو اس موقع پر وہ خود عدالت میں موجود نہیں تھے تاہم ویڈیو لنک پر عدالتی کارروائی میں شریک تھے۔اس وقت زینتان سے تعلق رکھنے والے ایک سابق باغی گروہ نے سیف الاسلام کو اغوا کر رکھا ہے۔ سزا پانے والوں میں ملک کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ سربراہ عبداللہ السینوسی اور سابق وزیراعظم بغدادی المحمودی بھی شامل ہیں۔ 43 افراد پر قتل، ریب سمیت متعدد الزامات عائد کئے گئے تھے۔ بی بی سی کے مطابق سزائے موت سننے والے ان تمام افراد کو اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ معمر قذافی کے ایک اور بیٹے سعدی نے گزشتہ سال لیبیا کی عوام سے معافی مانگی۔ لیبیا کے سرکاری ٹیلیویژن پر نشر ہونیوالی ایک ویڈیو میں سابق رہنما کے بیٹے کو جیل سے معافی کی اپیل کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ نشر شدہ فوٹیج میں انہوں نے کہا کہ میں لیبیا کی سکیورٹی اور استحکام میں خلل ڈالنے کیلئے لیبیا کی عوام سے معافی کا خواستگار ہوں۔ کرنل قذافی کے سات بیٹوں میں سے ایک 40 سالہ سعدی کو عام طور پر اطالوی فٹ بال میں انکے مختصر دور اور پلے بوائے طرز زندگی کیلئے جانا جاتا ہے۔ طرابلس کی ایک جیل سے جاری ویڈیو میں سعدی کو جیل کے نیلے لباس میں منڈے ہوئے سر کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان نے کہا ٹرائل منصفانہ نہیں، ہمیں عدالتی فیصلے سے انتہائی پریشانی ہوئی ہے۔