دریائے سندھ میں مسلسل اضافے سے مظفر گڑھ ، جتوئی، ڈیرہ غازی خان اور صادق آباد کی متعدد بستیاں پانی کی لپیٹ میں ہیں۔ کوٹ ادو ،راجن پور ، جام پور ، خان پور، روجھان ،رحیم یار خان اور لیاقت پور میں فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔
راجن پور میں کوہ سلیمان پر بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی برقرار ہے۔ پل پٹھان کے مقام پر ضلعی انتظامیہ نے ندی نالوں کا رخ کوٹ مٹھن کی جانب موڑ دیا گیا ہے اور پانی دریائے سندھ میں گر رہا ہے۔ اِدھر بھارت کی جانب سے فیروز پور ہیڈ ورکس سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے ستلج میں پانی کی سطح بھی بلند ہو رہی ہے اور مزید کئی بستیوں میں پانی داخل ہو گیا ہے، ظفر وال کے قریب نالہ ڈیک میں بھی طغیانی ہے۔ اِسی طرح کندھ کوٹ میں پانی داخل ہو چکا ہے۔ لاڑکانہ کے گاؤں برڑو میں سیلابی ریلا سات سالہ بچے کو بہا لے گیا جس کی لاش برآمد کر لی گئی۔ کشمور اور گھوٹکی کے کچے کے علاقے زیر آب آ چکے ہیں۔ سیلاب کا پانی کنگری کے کچے کے علاقوں میں داخل ہو گیا جس سے سو سے زائد دیہات سیلابی پانی کی لپیٹ میں آئے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی گنے،آم ،کجھور ،کیلے کے علاوہ دیگر فصلیں زیر آب آ گئی ہیں۔ کنگری کے کچے میں الرا جاگیر بند،فرید آباد بند،جمشید لوپ بند شامل ہیں جن میں سے الرا جاگیر بچاؤ بند کی حالت نازک ہے۔ اولڈ ٹوڑی بند پر پانی کا دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ کچے کے علاقے میں پانچ ہزار لوگ سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کئی ایک مقامات پر سیلابی پانی بندوں سے ٹکرا رہا ہے۔ دریائے سندھ میں بڑھتی ہوئی سیلابی صورتحال کے باعث حساس بندوں کا انتظام پاک فوج نے سنبھال لیا ہے۔