رحیم یار خان: نجی ٹارچر سیل میں شہریوں پر وحشیانہ تشدد، درجنوں ویڈیوز سامنے آ گئیں

رحیم یارخان/لاہور(کرائم رپورٹر+خصوصی رپورٹر)رحیم یار خان میں سیٹلائٹ ٹائون کے علاقہ میں بااثر شخصیت کامران عرف کامی شاہ کی جانب سے نجی ٹارچر سیل بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔گزشتہ روز نجی ٹی وی پر ٹارچر سیل میں افراد کو برہنہ کرنے کے بعد تشدد کانشانہ بنانے کی ویڈیو جاری کیے جانے پر معلوم ہوا ہے نجی ٹارچر سیل قائم کرنے والے افراد کو پولیس اور حکومتی شخصیات کی مکمل سرپرستی حاصل ہے اس نجی ٹارچر سیل میں لڑائی جھگڑے ، اراضی کے تنازعات اور مخالفین پر دبائو ‘ ہراساں کرنے کیلئے تشدد کیا جاتا ہے ۔نجی ٹارچرسیل کے بارے میں متعلقہ تھانے کے افسر ان بھی بخوبی آگاہ ہیں ۔ایک شخص کو برہنہ کرکے تشدد کرنے کی ویڈیو نجی ٹی وی پر نشر کیے جانے کے فوری بعد ڈی پی او رحیم یارخان ذیشان اصغر نے سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ پولیس تھانہ بی ڈویژن کو حکم دیا اس نجی ٹارچر سیل کو قائم کرنے میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتارکیا جائے واضح رہے سوشل میڈیا پر 2ماہ قبل اسی نجی ٹارچر سیل میں نوجوان پر تشدد کرنے کی ویڈیو بھی جاری کی گئی تھی جس پر متعلقہ تھانہ بی ڈویژن نے نامزد ایف آئی آر کی بجائے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اورکسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہ لائی گئی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس پی انوسٹی گیشن عرفان سموں نے کہا کوئی متاثرہ شخص پولیس کے سامنے نہیں آیا ہے تاہم ٹارچر سیل بنانے اور سرپرستی کرنے والوں کا پولیس کھوج لگانے میں مصروف ہے ۔ایس ایچ او شبیراحمد سے ملزمان کی گرفتاری کے بارے میں استفسارکرنے کی کوشش کی گئی توانہوں نے ٹال مٹول سے کام لیا جبکہ ذرائع کے مطابق نجی ٹارچر سیل کو قائم کرنے والے تمام افراد نے روپوشی اختیار کرلی ہے اور موبائل فون بھی بند کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق آر پی او بہاولپور کی ہدایت پر ٹارچر سیل کے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن میں شاہد، ناز اور ہاشم شامل ہیں جبکہ مرکزی ملزم اور دیگر کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے معمولی تکرار ہو یا مخالفین کو سبق سکھانا‘ لڑائی جھگڑا ہو یا جائیداد کا تنازعہ کامران عرف کامی شاہ اور اس کے کارندے بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ ٹارچر سیل میں غیرقانونی اسلحے کا انبار موجود ہے لیکن سیاسی شخصیات کی آشیرباد کے باعث کامی شاہ سرعام قانون کو روندتا پھرتا ہے۔ ایک انکشاف یہ بھی ہوا ہے ٹارچر سیل قبضے کے مکان پر قائم ہے۔ ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے رحیم یار خان میں جس گھر کو ٹارچر سیل بنایا گیا ہے وہ میرا ہے‘ گھر پر قبضے کے بعد خوف سے اسلام آباد شفٹ ہو گئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے رحیم یار خان میں ٹارچر سیل کے حوالے سے خبر کا نوٹس لے لیا۔ انہوں نے ڈی پی او رحیم یار خان سے رپورٹ طلب کرلی۔ شہبازشریف نے ٹارچر سیل بناکر تشدد کرنے والے افراد کے خلاف قانون کے تحت بلاامتیاز کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا ملزم خواہ جتنے بھی بااثر ہوں‘ قانون کی گرفت سے نہیں بچ پائیں گے‘ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...