کشمیر کے بغیر مذاکرات ممکن نہیں، تنازعہ جنرل اسمبلی میں بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے: پاکستان

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + ایجنسیاں) پاکستان نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو ایجنڈا پر لائے بغیر بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات نہیں ہو سکتے، بھارت کے ساتھ جب بھی مذاکرات ہوئے کشمیر بنیادی مسئلہ ہو گا، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں بھی مسئلہ کشمیر بھرپور انداز میں اٹھائیں گے، حریت رہنمائوں کی مسلسل نظر بندی کی مذمت کرتے ہیں، افغانستان کے ساتھ سرحد پر ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کر لئے ہیں، بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اگلے ماہ سارک وزارتی اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان آئیں گے۔ واضح رہے کہ راجناتھ 3 سے 4 اگست تک پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان محمد نفیس زکریا نے کہا کہ کشمیر کے حوالہ سے پاکستان کا اصولی مؤقف واضح ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر کشمیر کا مسئلہ بھرپور انداز میں اٹھایا ہے، مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالہ سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل اور او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سمیت کئی عالمی اداروں کو خطوط بھیج دیئے ہیں ، او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سخت نوٹس بھی لیا ہے۔ کشمیر ہمارا قومی مقصد ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا ، پاکستان مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور حریت رہنمائوں کی مسلسل نظر بندی کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ پاکستان رینجرز اور بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز کے مابین اجلاس دونوں ملکوں کے درمیان معمول کے انتظامات کے حوالہ سے ہے۔ ترجمان نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سارک وزارتی اجلاس میں شرکت کی غرض سے اگلے ماہ پاکستان آئیں گے۔ پاکستان افغانستان اور امریکہ سہ فریقی اجلاس کے حوالہ سے کابل میں سہ فریقی اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرلزملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے سرحدی انتطام وانصرام اور سلامتی کے حوالہ سے تبادلہ خیال کیا اور بارڈر مینجمنٹ سے متعلق معاملات کو طے کرنے کیلئے طریقہ کار پر اتفاق کیا، پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحد پر ٹریفک کنٹرول کرنے اور دہشت گردوں کی روک تھام کیلئے بھی اقدامات کر لئے ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ بیان کے حوالہ سے ترجمان نے کہا کہ الزام تراشیاں کسی مسئلہ کا حل نہیں، ہم وزیراعظم نواز شریف کے پرامن ہمسائیگی کے وژن پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور اس سلسلہ میں صرف چار فریقی گروپ کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ دہشت گردی ہمارا مشترکہ مسئلہ ہے اور اس پر مشترکہ کوششوں سے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔ سماجی میل جول کی ویب سائیٹ فیس بک پر کشمیر سے متعلق پیج ہٹانے کے حوالہ سے ترجمان نے کہا کہ فیس بک میں کام کرنے والے بھارتی یا دیگر قومیتوں کے ملازمین اسے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں جو فیس بک استعمال کرنے والوں کی اظہار رائے کی آزادی کی سنگین خلاف ورزی ہے، فیس بک غیر جانبدار میڈیا ہے اور میڈیا کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہئے۔ سعودی عرب میں ہزاروں پاکستانیوں کو کمپنی کی جانب سے واجبات کی عدم ادائیگی کے حوالہ سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے سعودی کمپنیوں اور سعودی حکومت کے سامنے یہ معاملہ بار بار اٹھایا ہے، سعودی عرب کے فرمانروا نے بھی کمپنیوں کے ہزاروں ملازمین کو جلد از جلد واجبات کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔ پاکستان ترک سکولوں کے حوالہ سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ترکی پاکستان کا دیرینہ اور قریبی دوست ہے۔ ہم ترک حکومت کے تحفظات سے آگاہ ہیں۔ پاکستان ترک سکولز اور کالجز کے حوالے سے کئی آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے افغان صدر کو ٹیلیفون کال میں اس بات کا اعادہ کیا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ پرامن طور پر رہنا ہے۔ دریں اثنا بھارتی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ راجناتھ 4 اگست کو پاکستان میں سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں شرکت کرینگے۔ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اسلام آباد میں ہونے والے سارک کے وزرائے داخلہ اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آئیں گے۔ بھارتی میڈیا کے کے مطابق بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق راج ناتھ سنگھ اپنے دورے میں دو طرفہ تعلقات پر پاکستانی حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ پٹھان کوٹ حملے کے بعد یہ کسی بھی بھارتی حکومتی رہنما کا پاکستان کا پہلا دورہ ہو گا۔
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں) بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ تشدد سے پاک ماحول میں پاکستان کے ساتھ ہر معاملے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ ترجمان بھارتی وزارت خارجہ وکاس سروپ نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ دو طرفہ مذاکرات کیلئے پاکستان نہیں آ رہے بلکہ وہ سارک اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ راجناتھ 4اگست کو ہونے والی اسلام آباد میں سارک وزارت داخلہ کی کانفرنس میںشریک ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں امن و امان درہم برہم کرنے کی پاکستانی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا بلکہ ان کوششوں کو ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وکاس سروپ نے اس بات کا اشارہ دیا پاکستان جموں و کشمیر میں امن بحالی کی کوششوں کو ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اس سلسلے میں بھارت کو خفیہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے جس کے بعد احتیاطی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے کشمیر سے متعلق بیان پر بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج نے سخت بیان دیا کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے عزائم کو ناکام بنا دیا جائے گا اور قیامت تک بھی کشمیر پاکستان کو حاصل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کے لئے تیار ہے لیکن پاکستان کی جانب سے اعتماد کی بحالی کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا جس کی وجہ سے مذاکرات کا سلسلہ روکنا پڑا ہے۔ جب بھی کشمیر پر مذاکرات کی بات آتی ہے پاکستان سہ فریقی مذاکرات کا بگل بجا دیتا ہے حالانکہ مسئلہ کشمیر پر صرف باہمی طور پر مذاکرات ہو سکتے ہیں اور وہ نتیجہ خیز بھی بنائے جا سکتے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے مکمل تعاون فراہم نہ ہونے کی وجہ سے بھارت کو مذاکرات کا سلسلہ روکنا پڑتا ہے۔ پاکستان نے پٹھانکوٹ حملے پر بھی بھارت کے ساتھ بھرپور تعاون نہیں کیا جس کی وجہ سے پٹھانکوٹ کی تحقیقات آگے نہیں بڑھ سکی ہیں۔ دوسری جانب پاکستان کے ترجمان وزارت خارجہ نفس زکریا نے بھی پریس کانفرنس کے دوران اس بات کی تصدیق کی ہے کہ راجناتھ اگست کے پہلے ہفتے اسلام آباد آ رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق راجناتھ کا دورہ پاکستان دو روز کاہو گا وہ 3اگست کو اسلام آباد آئیں گے۔ واضح رہے کہ پٹھانکوٹ واقع کے بعد یہ کسی بھی بھارتی رہنما کا پہلا دورہ پاکستان ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن