فضل حسین اعوان
میاں نواز شریف خاندان کے خلاف فیصلے سے جہاں ایک طرف خوشیاں منائی اور شہنائیاں بجائی جا رہی ہیں وہیں ن لیگی حلقوں میں صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے۔ مریم نواز شریف نے کہا تھا عرش والے کا فیصلہ قبول ہو گا۔ چودھری نثار علی خان کی پریس کانفرنس کے بعد ایسے ہی فیصلے کے امکانات قوی ہو گئے تھے،کاز لسٹ ان کی پریس کانفرنس کے بعد لگی تھی یہ بھی حسن اتفاق ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ غرور کا سر نیچا ہوتا ہے۔ ایک دوست کہہ رہے تھے کہ چین میں غرور کے سر کو نیچا ہونا نہیں بلکہ سر چکنا چور ہونا کہاجاتاہے۔ایسا ہمارے ہاں کئی کیساتھ ہوچکا ہے، سبق مگر کوئی نہیں سیکھتا
میاں نواز شریف کے نادان ساتھیوں نے حالات اس نہج پر پہنچانے میںکردار ادا کیا۔ جو بے جا گرجتے اور برستے رہے، دھمکیاں دیتے رہے۔ انہی کے مطالبے پر جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ کو جاری کرنا پڑی۔ والیوم 10 بھی جزوی طور پر انہوں نے ہی کھلوایاجب وہ کھلا تو سر جھکا لیا۔ جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ سپریم کورٹ کو دھمکیاں دی گئیں۔ اس کا مقصد جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کو پریشرائز کرنا تھا جس میں کامیابی نہ مل سکی۔
وزیراعظم اور خاندان کے خلاف فیصلہ عمران خان کیلئے دوسرے ورلڈ کپ جیتنے کے مترادف ہے۔ اب فوج نے کوئی کردار ادا نہ کیا تو ملک انارکی طرف چلا جائے گا۔ مسلم لیگ ن میں انتشار کی سی کیفیت ہے۔ گروپ بندی ہو رہی ہے۔ فارورڈ بلاک بن سکتا ہے۔ جس سے ن لیگ کو اپنا وزیراعظم منتخب کرانا مشکل ہو سکتا ہے۔ اداروں کو چاہیے کہ ن لیگ جس کو سابق وزیراعظم نواز شریف کا متبادل نامزد کریں اسی کو اس منصب پر متمکن ہونا چاہیے۔
نواز شریف خاندان نااہل ہوا، ریفرنس درج ہوئے۔ ملک و قوم کی لوٹی ہوئی ایک ایک پائی واپس لائے جانے کی ضرورت ہے یہ صرف ایک خاندان سے نہیں، پاکستان کو لوٹنے والے ہر سیاستدان جج، جرنیل ،ٹائیکونزاور کسی بھی کاروباری اور بیورو کریٹ کو رعایت نہیں ہونی چاہیے۔
کرپشن کے خاتمے اور شفاف احتساب کے لیے میاں نواز شریف نے انتخابی نعروں کے مطابق عمل کیا ہوتا تو آج ان کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ مستقبل میں بے لاگ احتساب نہ ہوا توآنیوالے حکمرانوں کو بھی اسی طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ن لیگ کو اب پورا زور لگانا چاہیے کہ کوئی بھی احتساب سے محفوظ نہ رہے۔
عمران اینڈ کمپنی کو یاد رکھنا چاہیے کہ مٹھائیاں تقسیم کرنے کے بجائے اپنے مقصد میں کامیابی پر اللہ کے حضور سجدہ شکر بجا لائیں۔ ن لیگ بھی ماتم کرنے کے بجائے اپنی اصلاح کی طرف توجہ دے۔ سیاپا برگیڈ رفوچکر ہو گیا اب ان کو شاید ثمربار شاخوں کی تلاش ہو۔ چودھری نثارکے بقول اسے خوشامدیوں کو میاں نواز شریف کو حصار میں لیا ہوا تھا۔ ہر حاکم کے لئے ضروری ہے کہ وہ خوشامدیوں سے ہشیار رہے۔
اب مسلم لیگ ن کو اپنے وجود کو برقرار رکھنا اور مضبوط بنانا ہوگا،اس کیلئے شہباز شریف سے بہتر کوئی لیڈر نہیں ہوسکتاتاہم چھانگا مانگا سیاست کا وجود نابود کرنے کیلئے بہت کچھ ہوسکتا ہے۔