”اس طرح حکومت کبھی خاموش تو نہیں رہی“ ججوں کی آمد تک بھنبھناہٹ جاری رہی

اسلام آباد (محمد صلاح الدین خان) سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر ایک میں سےاسی رہنما، ممبران اسمبلی، کارکن، وکلائ، صحافی بہت پہلے ہی آگئے ،پی ٹی آئی کے کارکن اپنی پارٹی کے اہم افراد کو قبضہ کی گئی سیٹیں خالی کرکے دیتے رہے، اس کے باوجود جہانگیر ترین، وسیم شہزادکھڑے رہے۔ عمران خان فیصلہ سننے عدالت نہیں آئے۔ چیف جسٹس مقدمات کی سماعت کرتے رہے یہاں تک کے گےارہ بجے گئے کورٹ فل ہوگئی۔ جب وہ جانے لگے تو انہوں نے کہا کہ ہم کچھ دیر میں کورٹ کسی اور بنچ کے حوالے کررہے ہیں جس طرح کمرہ عدالت میں خاموشی ہے اس طرح کبھی حکومت خاموش رہی تو نہیں بہرحال دیکھتے ہیں آگئے کےا ہوتا ہے 11;05 پر وہ دیگر ججز کے ہمرہ کمرہ عدالت سے چلے گئے۔ چیف جسٹس کے جانے کے فوراًبعد ججز بیک ڈور سے درجنوں سیکیورٹی اہکار سول ڈریس میں کمرہ عدالت میں داخل ہوگئے ، ایس ایس پی احمد قبال ان کے ہمرہ تھے انہوں نے بنچ کے اطراف اور دیگر مخصوص جگہوں پر اہلکاروں کو تعینات کےا ، انہوں نے مائیک پر لوگوں ججز روسٹرم سے چار چار فٹ دور ہٹ کر کھڑے ہونے اور شور شرابہ سے منع کرتے ہوئے تعاون کی اپیل کی اور کہا کہ اگر ان کی بات نہ مانی گئی تو مجبورا کورٹ خالی کرانا پڑے گی۔ ایس ایس پی نے ججز بنچ کے پیچھے لگے کمرہ کی چیکنگ کروائی کہ وہ کام کررہا ہے کہ نہیں۔ ججز کی فیملزنے کورٹ روم کی گیلری میں بیٹھ کر کیس کا فیصلہ سنا۔ فیصلہ سے پہلے تحریک انصاف، ن لیگ، جماعت اسلامی کے رہنما متوقع فیصلے بارے تبصرے کرتے رہے کہ پی ایم کو نااہل قرار دےا جائے گا کہ نہیں ، فیصلہ کےا ہوگا؟تبصروں اور آہستہ آواز میں گفتگو کے باعث پورا کورٹ روم مکھیوں کی بھن بھناہت کی طرح بھوں بھوں کررہا تھا یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہا جب تک ججز عدالت میں نہیں آگئے۔ ججز 12:03پر کورٹ روم میں 37منٹ لیٹ آئے جبکہ فی©صلہ سنا کر12:40چلے گئے۔ ججز کے آنے پر تمام لوگ سٹیوں سے کھڑے ہوگئے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لیٹ آنے پر لوگوں سے معذرت کی۔ کیس کا فیصلہ جسٹس اعجاز افضل خان نے مائیک سے تین فٹ دورہو کر پڑھا جو زےادہ تر لوگون کو سمجھ نہیں آےا۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے اس بات کو محسوس کےا اور فیصلہ دوبارہ بلند آواز سے پڑھا۔ فیصلہ کے بعد پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ کے لوگ خوش جبکہ لیگی افراد کے منہ لٹک گئے۔

ای پیپر دی نیشن