لاہور (ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ) پنجاب میں حکمرانی کیلئے مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے درمیان نمبر گیم کی دوڑ مزید تیز ہوگئی ہے۔ دونوں جماعتیں زیادہ سے زیادہ تعداد میں آزاد ارکان کی حمایت حاصل کرنے کیلئے کوششوں میں مصروف ہیں۔ تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں حکومت بنانے کے حوالے سے اپنی نمبر گیم مکمل کرلی ہے۔ آئندہ دو روز میں پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے لئے نام فائنل ہونے کے بعد پی ٹی آئی اپنے پتے منظر عام پر لائے گی۔ ترجمان پی ٹی آئی نے نمبر پورے ہونے کا دعویٰ کیا ہے ۔ پنجاب اسمبلی کے چار آزاد ارکان تحریک انصاف میں شامل ہو گئے ہیں شاہ محمود قریشی کو ہرانے والے سلمان نعیم بھی مان گئے۔جس کے بعد صوبائی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 127 ہو گئی ہے۔آزاد الیکشن جیتنے والے 4 ارکان نے عمران خان سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ کبیر والہ کے حسین جہانیاں گردیزی، ڈیرہ غازی خان کے حمید پتافی اور لیہ سے سید رفاقت حسین اور بشارت حسین رندھاوا شامل ہیں۔تحریک انصاف میں شامل ہونے والے رہنماوں کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی جانب سے پیسوں اور وزارت کی پیش کش کی گئی لیکن ہمارا خیال ہے کہ جو عوام کے لیے بہتر ہے ہمیں وہ کرنا چاہیے۔ہم عمران خان کے سپاہی تھے اور ہیں کوئی بکاﺅ مال نہیں ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب کے حوالے سے حکومت سازی پر جلد خوشخبری دی جائے گی۔ فضل الرحمن پی ٹی آئی سے شکست کھا چکے ہیں۔ فضل الرحمن کو احساس ہوجانا چاہیے کہ پاکستان کے عوام کیا چاہتے ہیں۔ مولانا کا کردار جمہوریت اور آئین کے لئے مفید نہیں، سیاست میں ہمیشہ منفی کردار ادا کیا اور اس وقت وہ بہت منفی سوچ کا ہی مظاہرہ کر رہے ہیں۔فضل الرحمن اور محمود اچکزئی کو احساس ہوجانا چاہیے کہ اب عوام کس جانب سوچ رہے ہیں۔نعیم الحق نے کہا کہ جمہوری نظام تلپٹ کرنے کی سوچ رکھنے والے بننے والی حکومت کی راہ میں روڑے نہ اٹکائیں۔ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر خان ترین میں اختلافات کی خبریں بے بنیاد ہیں ۔ تمام کامیاب آزاد امیدواروں سے رابطے ہیں، جلد نتائج سامنے آئیں گے۔ چوہدری نثار علی خان ہم سے رابطہ کرنا چاہیں تو ضرور کریں۔عمران خان 14 اگست سے پہلے وزیراعظم کا حلف اٹھائیں گے۔ علیم خان نے کہا ہے کہ میری کوشش ہے کہ پنجاب کے تمام آزاد ایم پی ایز پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلیں۔ وزیراعلیٰ کا فیصلہ عمران خان کریں گے۔ وزارت اعلیٰ ہو یا کوئی اور وزارت ہو، اس کی خواہش کرنا کوئی بری بات نہیں۔ این اے 150خانیوال سے کامیاب ہونے والے آزاد امیدوار سید فخر امام نے عمران خان سے ملاقات کرکے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔ تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے فیصلوں سے جمہوریت اور مضبوط ہوگی ، پنجاب میں مسلم لیگ (ق) کی حمایت سے ہمارے پاس اکثریت زیادہ ہے ، مسلم لیگ (ق) ہماری اتحادی جماعت ہے اور ہم انہیں ساتھ لے کر چلیں گے۔ پنجاب اسمبلی میں حکومت بنانے کے معاملے پر بھی مسلم لیگ (ن) اچھا اقدام کرے گی ، جس طرح مرکز میں پی ٹی آئی کو اکثریت حاص ہے اسی طرح پنجاب میں بھی حاصل ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں 23آزاد جبکہ مجموعی طور پر 150ارکان پنجاب اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔ ذرائع مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے اٹھارہویں ترمیم کے بعد فارورڈ بلاک بننے کی گنجائش نہیں اور فارورڈ بلاک بنانے والے ڈیسیٹ ہو جائیں گے، اس لئے پنجاب میں حکومت بنانے کے لئے ہماری جماعت کی پوزیشن مستحکم ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما اور حکومت پنجاب کے سابق ترجمان ملک احمد علی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت بھی حکومت سازی کے لئے آزاد امیدواروں سے رابطے کر رہی ہے اور ہمیں مثبت جواب مل رہا ہے۔ اگر تحریک انصاف کو مسلم لیگ ق کی حمایت حاصل ہے تو ہم پیپلزپارٹی سے اتحاد کی بات کر سکتے ہیں اور حکومت بنانے کا جمہوری حق ہمارا ہے۔مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے پی پی کے رہنما سید خورشید شاہ سے رابطہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق دونوں رہنماﺅں نے نئی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ پی پی پی کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر خورشید شاہ آج شہباز شریف سے ملاقات کریں گے۔ شہباز شریف اور خورشید شاہ کی ملاقات آج اسلام آباد میں ہو گی۔ شہباز نے پی پی رہنما مخدوم احمد سے ملاقات کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق شہباز شریف اور مخدوم احمد محمود نے پنجاب میں اتحاد پر مثبت گفتگو کی۔ پی پی کے پنجاب میں 6 ارکان کے حوالے سے تبادلہ خیال مثبت رہا۔ سینیٹر چوہدری محمد سرور نے آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو پی ٹی آئی میں شمولیت کرانے کے مشن پرفیصل آباد ،چنیوٹ اور جھنگ کا طوفانی دورہ کیا ۔ بتایا گیا فیصل آباد سے آزاد رکن اسمبلی اجمل چیمہ نے جھنگ سے آزاد حیثیت میں جیتنے والے اراکین پنجاب اسمبلی مہر اسلم بھر وانہ ،محمد معاویہ اعظم ،تیمور بھٹی اور چینوٹ سے تعلق رکھنے والے آزاد رکن اسمبلی ملک تیمور لالی سے ملاقات کر کے انہیں تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت دی ۔ مشاہدحسین سید نے چودھری برادران سے رابطہ کرکے مسلم لیگ(ن) کا خصوصی پیغام پہنچا دیا۔ مشاہدحسین سید نے مسلم لیگ(ن) کا خصوصی پیغام چودھری برادران کو پہنچایا جس پر مسلم لیگ(ق) کے سربراہوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنی حلیف جماعت تحریک انصاف سے بات چیت کرنے کے بعد اس خصوصی پیغام کا جواب دیا جائے گا۔ ایازصادق نے ق لیگ کی قیادت سے رابطہ کرلیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سردار ایازصادق نے رہنما پرویزالٰہی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور پرویزالٰہی سے پنجاب میں حکومت سازی کیلئے تعاون مانگ لیا۔
اسلام آباد (ابرار سعید، دی نیشن رپورٹ) آئندہ مشترکہ حکمت عملی کیلئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان اعلیٰ سطح پر رابطے ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مخدوم احمد محمود نے لاہور میں شہباز شریف سے ملاقات کی اور آصف علی زرداری کا پیغام پہنچایا۔ چند روز میں دونوں پارٹیوں کا مشترکہ اجلاس میں ہو گا جس میں آئندہ سیاسی لائحہ عمل اور حالیہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے خلاف احتجاجی منصوبہ پر بات چیت ہو گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماﺅں کی اکثریت پارلیمنٹ جانے کے حق میں ہے۔ پی پی پی ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے۔ سید خورشید شاہ نے شہباز شریف سے فون پر رابطہ کیا، پارٹی موقف اور دیگر ایشوز پر تبادلہ خیال کیا۔ سیاسی تجزبہ کاروں کا کہنا ہے اگر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے قریب آتی ہیں اور پی ٹی آئی کے خلاف ہاتھ ملاتی ہیں تو تحریک انصاف کی حکومت کیلئے معاملات بہت مشکل ہو جائیں گے۔ خورشید شاہ نے شہباز شریف کے رابطے پر کہا کہ دونوں رہنماﺅں نے کمیٹی کی سطح پر مذاکرات پر اتفاق کیا۔ دونوں جماعتوں کی کمیٹیوں میں آج ملاقات ہو گی۔ اس حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ شہباز شریف کو پارٹی موقف اور کمیٹی کے قیام سے آگاہ کیا۔ شہباز شریف کو یہ بھی بتایا کہ پی پی کیس پارلیمنٹ میں لڑنا چاہتی ہے۔دونوں جماعتوں کی کمےٹیاں اےم اےم اے کی کمےٹی سے بھی ملاقات کرےں گی، ےہ اہم سےاسی پےشرفت مسلم لےگ کے صدر اور سابق اپوزےشن لےڈر سےد خورشےد شاہ کے درمےان ٹےلی فون پر رابطہ کے بعد ہوئی ہے، دونوں بڑی سےاسی جماعتوں کے درمےان گذشتہ کئی ماہ سے جمود کی کےفےت تھی جو رابطہ کے بعد ختم ہو گئی ہے۔ بتاےا گےا ہے کہ مےاں شہباز شرےف نے مخدوم احمد محمود کے گھر سے جب وہ پی پی پی رہنما سے ملاقات کر رہے تھے سےد خورشےد شاہ کو فون کےا، خورشےد شاہ نے ٹےلی فون رابطہ کی تصدےق کی۔ دونوں جماعتوں کی کمےٹےاں اسفندےار ولی سے بھی ملاقات کرےں گی۔ جماعتوں کو اسمبلی مےں آنے پر قائل کےا جائے گا۔
رابطے