شہباز شریف نے برطانوی اخبار کو صرف شکایت کی، باقی 95فیصد ثبوت میرے پاس ہیں : معاون خصوصی احتساب

اسلام آباد (نامہ نگار) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وہ برطانوی اخبار ڈیلی میل میں شائع خبر پر ان کے خلاف لندن کی عدالت نہیں جائیں گے، اگر شہباز شریف سچے ہیں تو عدالت میں جائیں اور میرے خلاف مقدمہ کریں، ڈیلی میل کا صحافی آج بھی اپنی خبر پر قائم ہے، اس کہانی کا کردار آفتاب محمود لاہور جیل میں ہے، اس خبر میں جو ثبوت پیش کیے گئے وہ صرف 5 فیصد ہے باقی 95 فیصد ثبوت میرے پاس ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ 14جولائی کو ڈیلی میل نے خبر شائع کی جس کا بنیادی مضمون یہ تھا کہ اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوئی جس میں برطانیہ کی سر زمین بھی استعمال ہوئی۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ اس کرپشن میں شہباز شریف کے داماد کو ایرا کی فنڈنگ کے منصوبے سے براہ راست ادائیگیاں بھی کی گئیں۔ معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ خبر شائع ہونے کے بعد شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن)کی ترجمان نے پریس کانفرنسز کیں اور قوم سے وعدہ کیا کہ وہ لندن کی عدالتوں میں ڈیلی میل، وزیراعظم عمران خان اور میرے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ڈیڑھ گھنٹہ طویل پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ڈیلی میل کی خبر غلط ہے، زلزلہ 2005 میں آیا تھا اور وہ اس وقت جلاوطن تھے تو وہ پیسے کیسے چوری کرتے لہذا میں اس خبر کے خلاف برطانیہ کی عدالت میں جا رہا ہوں اور شہزاد اکبر پر بھی مقدمہ کروں گا، بعد ازاں میں نے شہباز شریف سے وعدہ لیا تھا کہ انہوں نے مجھ پر ضرور مقدمہ کرنا ہے اور میں تمام ثبوت عدالت میں پیش کروں گا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ 25 جولائی کو شہباز شریف نے برطانیہ کی عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کا دعوی کیا جبکہ لا فرم کی پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ پاکستان کے اپوزیشن لیڈر نے سیاست زدہ کیس سے متعلق باضابطہ شکایت کی ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ برطانوی اخبار کو 4 صفحات پر مشتمل کی گئی شکایت میں شہباز شریف نے کہا کہ موقف دینے کا موقع نہیں دیا، رپورٹنگ عوام کے مفاد میں نہیں تھی، ان 4 صفحات پر مشتمل شکایت میں شہباز شریف نے خبر میں عائد ایک بھی الزام کو مسترد نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے چیلنج دیا تھا کہ مجھے عدالت میں لے جائیں میں تمام ثبوت پیش کروں گا، شاید وہ ان کے اس دعوے سے ڈر گئے ہیں۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ 25 جولائی کو ڈیلی میل کے خلاف مقدمے کا نام نہاد دعویٰ کیا گیا جبکہ اصل میں صرف اخبار کو شکایت کی گئی ہے، لہذا اگر شہباز شریف سچے ہیں تو عدالت میں جائیں۔ معاون خصوصی نے کہا کہ شہباز شریف نے دوسرا دعوی کیا تھا کہ شہزاد اکبر کو عدالت میں لے کر جائیں گے کیونکہ بقول شہباز شریف کے ان کے خلاف خبر کروائی گئی، اگر ایسی بات ہے تو میرے خلاف مقدمہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیلی میل کا صحافی آج بھی اپنی خبر پر قائم ہے، اس کہانی کا کردار آفتاب محمود لاہور جیل میں ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ شہباز شریف میرے خلاف عدالت سے رجوع نہیں کریں گے اور اگر مجھ پر مقدمہ نہیں کریں گے تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں خود برطانیہ کی عدالت میں جائوں گا اور شہباز شریف کی کرپشن کے تمام ثبوت پیش کروں گا، اس خبر میں جو ثبوت پیش کیے گئے وہ صرف 5فیصد ہے باقی 95فیصد ثبوت میرے پاس ہیں۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ یہ اسلام آباد پولیس کا معاملہ ہے اور جب یہ واقعہ رپورٹ ہوا تو وزیراعظم نے بھی ہتھکڑی لگانے کا نوٹس لیا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ہتھکڑی لگانے پر پیشہ معنی رکھتا ہے بلکہ ان کی عمر زیادہ اہم ہے کیونکہ وہ بزرگ شخص ہیں اور وہ کہیں نہیں جا رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں اس طرح کی چیزیں ہوتی رہتی ہیں، میں اتفاق کرتا ہوں کہ اس کی انکوائری ہونی چاہیے اور جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن