WORLD HEPATITIS DAY

Jul 29, 2019

محمد یٰسین خان

28 جولائی کو ہر سال عالمی سطح پر ہیپاٹائٹس ڈے منایا جاتا ہے جس کا بنیادی مقصد ہیپاٹائٹس اور اس کی وجوہات سے متعلق آگاہی ، ہیپاٹائٹس کی تشخیص اور اس کے علاج اور خاتمے کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے تاکہ معاشرے میں شعور پیدا ہو اور ا س کا باعث بننے والی وجوہات کا تدارک کیا جا سکے۔ ہیپاٹائٹس جگر کی سوزش یا ورم کو کہتے ہیں عام طور پر یہ مرض وائرل انفیکشن سے لاحق ہوتا ہے، مگر کئی دوسرے اسباب بھی ہو سکتے ہیں مثلاً شراب نوشی، غیر محفوظ انتقال خون، متاثرہ سرنج سے انجکشن لگوانا، غیر محفوظ اوزار سے کان چھدوانا، عطائی ڈاکٹر / دندان ساز اور غیر محفوظ جنسی تعلقات ہیں۔
وائرل ہیپاٹائٹس کی کئی اقسام ہیں، جیسے ہیپاٹائٹس D, C, B, A اور E ۔ ان تمام اقسام کے اسباب اور وائرس ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ہیپاٹائٹس A اور E کی نوعیت شدید ہوتی ہیں مگر دورانیہ مختصر ہوتا ہے ان کی بڑی وجہ آلودہ پانی اور خوراک ہے۔ ہیپاٹائٹس D,C,B اور E زیادہ خطرناک اور طویل المدت ہوتے ہیں۔ یہ اقسام حاملہ خواتین اور بچے کیلئے مہلک ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس مرض کے علاج کا انحصار اس بات پر ہے کہ مریض کو کس قسم کا وائرس لاحق ہے۔
جگر پیٹ کے بالائی حصے میں دائیں جانب ہوتا ہے اور اس کا شمار اعضائے رئیسہ میں ہوتا ہے یہ جسم کو توانائی حاصل ہوتی ہے۔ گلائیکو جن، وٹامن E,D,A اور وٹامن K ، کی ذخیرہ گاہ کے علاوہ بلڈ پروٹین، ایلبومن (Albumin) بنانا ہے جبکہ سادہ مرکبات سے پچیدہ مرکبات بننے کے عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہ مرکبات انسانی جسم میں بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ مختصر یہ کہ ا نسانی جگر جسم میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور ہیپاٹائٹس جیسی پیچیدگیاں جگر کے سرطان کا سبب بھی بنتی ہیں جگر کی پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے معاشرہ میں آگاہی پیدا کرنا ضروری ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو ہیپاٹائٹس سے بچایا جا سکے۔
ہیپاٹائٹس دنیا بھر میں بہت بڑا چیلنج ہے اور پاکستان میں سالانہ پانچ لاکھ اموات کا سہرا کہیں نا کہیں ہیپاٹائٹس سے ملتا ہے، اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ افراد ہیپاٹائٹس سی اور پچاس لاکھ افراد ہیپاٹائٹس بی کا شکار ہیں مرض کے پھیلائو کی رفتار حیران کن ہے یعنی ملک بھر میں ہر سال پانچ لاکھ افراد کا اضافہ ہوتا ہے۔ WHO کے مطابق دنیا بھر میں اس مرض کا دوسرا بڑا شکار پاکستان ہے۔
اس سال ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے کا موضوع "Invest in Eliminating Hepatitis" یعنی ہیپاٹائٹس کے خاتمے کیلئے جدوجہد اور سرمایہ کاری کرنا ہے اور اس کا بنیادی مقصد اس بیماری کے خاتمے کیلئے اس کا مقابلہ اور زیاد ہ سے زیادہ سرمایہ کاری کر کے اس کو معاشرے سے ختم کیا جائے۔ WHO کی ایک تحقیق کے مطابق اگر ہر سال 6 بلین ڈالر ہیپاٹائٹس کے خاتمہ کیلئے خرچ کئے جائیں تو دنیا کے 67 ایسے ممالک جو کہ نہایت پسماندہ اور غریب ہیں ان کے 45 لاکھ افراد کو وقت سے پہلے موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکتا ہے بصورت دیگر یہ تعداد 26 ملین سے زائد ہو سکتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت پوری دنیا سے 2030ء تک اس بیماری کے خاتمے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ جس کیلئے جامعہ حکمت عملی اختیار کی جا چکی ہے۔ اس سال پاکستان ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے کی میزبانی کر رہا ہے جو کہ یقیناً ہمارے لیے ایک اعزاز ہے۔
اس مہلک مرض سے متاثرہ افراد کی تشخیص چند ایک علامات سے کی جا سکتی ہے جن میں جسمانی تھکن ’’متلی کی کیفیت‘‘ گہرے رنگ کا پیشاب ’’بھوک کا نہ لگنا‘‘ پیٹ میں درد وزن میں مسلسل کمی، جلد اور آنکھوں کا پیلا پن وغیرہ شامل ہیں لیکن اس کی مصدقہ تشخیص جدید ٹیکنالوجی کی حامل بلڈ سکریننگ سے ہی ممکن ہے۔ ہیپاٹائٹسB اور C خاموش قاتل ہیں یہ بہت سست روی سے نمو پاتے ہیں اور ان کی علامات بھی زیادہ نمایاں نہیں ہوتیں اور جب وائرس کا انکشاف ہوتا ہے تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے، بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کی وجہ سے زندگی کا چراغ گُل ہو جاتا ہے۔
اس مرض سے بچنے کیلئے حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا ہے اور اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لانا بہت ضروری ہے، جب بھی علاج کیلئے کسی ڈاکٹر کے پاس یا ہسپتال جائیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ جراحی آلات جراثیم سے پاک ہوں، ہیئر ڈریسر کے پاس جائیں تو اپنی شیونگ کِٹ استعمال کریں، جنسی تعلقات میں احتیاط برتیں، بلڈ ٹرانسفیوژن کی ضرورت ہو تو یقینی بنائیں کے جو خون حاصل کیا جا رہا ہے وہ مکمل طور پر صحت مند ہے، انجکشن لگنے کی صورت میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ نئی سرنج استعمال ہو، کسی کی استعمال شدہ اشیاء مثلاً کنگھی ، ٹوتھ برش، تولیہ وغیرہ استعمال نہ کریں اور اپنے کھانے پینے کی اشیاء اور ماحول کو صاف ستھرا رکھیں۔
معاشرے میں ایسے افراد اور ادارے موجود ہیں جو ہیپاٹائٹس کی آگاہی اور خاتمے کیلئے کام کر رہے ہیں جن میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور اور ان کسی مریض میں ہیپاٹائٹس کی تشخیص ہوتی ہے تو اس کے علاج معالجہ میں بھی تعاون کرتی ہے اور یہ کام بیگم گورنر پروین سرور کی نگرانی میں ہو رہا ہے۔ اسی طرح (SBTP) سیف بلڈ ٹرانسفیوژن پروگرام کے نیشنل کوآرڈینیٹر پروفیسر حسن عباس ظہیر اور ان کی ٹیم بھی ہیپاٹائٹس سے بچائو اور آگاہی کیلئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
سُندس فائونڈیشن بھی انفرادی طور پر اور مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر ہیپاٹائٹس کی آگاہی اور خاتمے کیلئے اپنا کردار اداکر رہی ہے۔

مزیدخبریں