منگل کو قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبرز ڈے تھا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کا79فیصد ایجنڈا ٹیک اپ ہی نہیں ہوا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی نیب قانون میں اپوزیشن کی 35ترامیم مسترد کرنے کے اعلان کے بعد صدر نشیں امجد علی خان نے اچانک بدھ کی صبح 11بجے تک ملتوی کر دیا خواجہ آصف اور رانا تنویر، حسین شاہ محمود قریشی کی تقریر کا جواب دینے کے نوٹس لیتے رہے لیکن صدر نشین نے اجلاس ملتوی کر کے انہیں جواب دینے کا موقع نہیں دیا اس دوران اپوزیشن نے احتجاج اور شور شرابہ کیا لیکن صدر نشین نے اپوزیشن کی ایک نہ سنی ایسا دکھائی دیتا ہے۔ حکومت نے پہلے ہی طے کر لیا تھا شاہ محمود قریشی کی جانب سے اپوزیشن کی ترامیم کو مسترد کرنے کے اعلان کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کم و بیش 40منٹ تک خطاب کیا اجلاس منگل کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونا تھا ایسا دکھائی دیتا ہے یہ اجلاس آج اور جمعرات کو بھی جاری رہے گا۔ حکومت نے اپوزیشن کے ’’ناز نخرے ‘‘ اٹھانے کی بجائے اپنے طور پر اے اے ٹی ایف کے بل منظور کرانے کی ٹھان لی ہے اگر یہ بل ایوان بالا سے مسترد ہو گئے تو پھر ان کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں لے جائے گی۔