سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں کرونا کا ڈٹ کا مقابلہ کیا گیااور سعودی رعایا کو اس موذی بیماری سے بڑے پیمانے پر نجات مل سکی بلکہ یہاں موجود دنیا بھر سے آئے ہوئے لاکھوں برسرروزگار اور انکے اہل خانہ کو کرونا وباء کی تباہ کاریوںسے محفوظ رکھنے کی خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایت پرتمام متعلقہ اداروں نے بھر پور محنت کی۔ کامیاب حفاظتی تدابیر کرتے ہوئے دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں الحمداللہ جلد زندگی کو حفاظتی اصولوں کے ساتھ گزارنا سکھایا جسکے نتیجے میںآج یہاں پر خاطر خواہ قابو پالیا ہے ۔ حالات فوری معمول کے مطابق لانا بھی خادمین الحرمین نے اپنی ذمہ داری تصور کرتے ہوئے بے انتہا سرمایہ خرچ کیا تاکہ ماحول کو معمول کے مطابق لاتے ہوئے حرمین الشریفین کو عبادات کیلئے کھولا جاسکے۔ سعودی حکومت دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں نہ صرف ویکسین کے اخراجات برداشت کئے ہزاروں کی تعداد میں طبی عملہ 24 گھنٹے ویکسین لگانے کی خدمت پر مامور تھا، کرونا کی علامات اور اس میں مبتلا ہونے کی صورت میںتمام ممکنہ علاج بھی بلاتفریق قومیت رنگ و نسل مفت فراہم کیا گیا۔ مقامی طور پربہترین حکومتی رٹ کی وجہ سے یہاں عوام کو جو بھی ہدایات دی گئیں عوام نے اس پر عمل کرتے ہوئے اپنی حکومت کا ساتھ دیا ، تمام احتیاطی تدابیر یہاں عوام اور تارکین وطن و ان کے اہل خانہ کی حفاظت کیلئے تھیں۔ اس پر مکمل عمل درآمد کیلئے حکومت نے حفاظتی تدابیر نہ اپنانے والوں پر جرمانے بھی عائد کئے گئے جس سے حفاظتی اقدامات پر ذمہ داری سے عمل کیاگیا ۔ حکومت کے نزدیک معمولات زندگی ، کاروبار، تعلیم کا رواں دواں ہونا ایک ایجنڈا تھا اس میں سب سے اہم حرمین میں عبادات کو معمول پر لانا تھا جس پر خاطر خواہ عمل شروع ہوا اور کامیابی ہوا اب فرزندان توحید چاہے مقامی صحیح مگر اپنے خالق حقیقی کے سامنے سجدہ ریز ہورہے ہیں اور امت مسلمہ کیلئے دعائیں اور اس وباء سے نجات کی دعا کررہے ہیں۔ گزشتہ سال اسلام کا اہم رکن حج جہاں کبھی تعداد بیس لاکھ عازمین ہوا کرتی تھی، اس اہم رکن کو مقامی طور 1000 رہائش پذیر مسلمانوںنے ادا کیا ، تاکہ اس اہم رکن میں خانہ کعبہ کا طواف نہ رکے ، ترقی اور کرونا وباء پر کنٹرول کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف ایک سال کے عرصے میں سعودی ادارے اس کامیابی سے ہمکنار ہوئے ہیں کہ انہوں نے مقامی طور پر 60,000 عازمین کو حج کی اجازت دی اور انکے لئے بہترین حفاظتی اقدامات کئے اس دوران اراکین حج کرونا وائرس سے بچاؤ کے پروٹوکول کے تحت ادا کئے گئے۔حج کی کامیاب اہتمام نے بہت سارے پہلوؤں کو اجاگر کیا یہاں ان سب کا تذکرہ کرنے کی گنجائش نہیں ہے لیکن ان میں سب سے اہم نکات کی نشاندہی کرنا کافی ہوگا۔ شاید سب سے اہم پہلو انفراسٹرکچر سہولیات کی فراہمی ہے جو سعودی عرب کے حج کے انتظام کی تاریخ میں ایک غیر معمولی حد تک پہنچ گئی ہے۔ مملکت نے عازمین کو سب سے بہتر خدمات اور سہولیات پیش کیں۔سعودی عرب عازمین کو بہتر سے بہتر سہولیات پہنچانے کیلئے اعلیٰ ترین جدیدٹیکنالوجی اور سائنسی ایجادات کو استعمال کرنے کا خواہشمند ہے، تمام سعودی عرب کے متعلقہ ادارے حکومتی پالیسی کے تحت حج کے خاتمے کے ساتھ حج میں پیش آنے والی مشکلات کا جائزہ لے کر آنے والے حج میںاسے بہتر کرنے کی تدابیر اور پالیسیاںمرتب کرتے ہیں۔ ماضی میں، حج کی کارکردگی ایک خطرناک مہم جوئی تھی، اب یہ ایک آسان سفر بن گیا ہے۔ حجاج کرام کیلئے مملکت کی خدمات اس سے پہلے ہی شروع ہوجاتی ہیں کہ اپنے اپنے گھروں سے نکلنے سے پہلے ہی ان کے طبی معائنے ہوتے ہیں اور نقل و حمل کی خدمات فراہم کی جاتی ہیں تاکہ انہیںحرمین میں بحفاظت لے جاسکیں۔ سب سے بڑا چیلینج سکیورٹی چیلنج ہوتا ہے اور سعودی حکومت ہجوم سے نمٹنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے اس مرتبہ گو کہ مجمع 60,000 کے لگ بھگ تھا مگر سعودی حکومت بیس لاکھ سے زائد عازمین کے معاملات کو کنٹرول کرتی رہی ہے سکیورٹی سٹاف جس میں امسال خواتین اہلکا ربھی شامل تھیں جو نہایت خندہ پیشانی سے حرمین میںآنے والے عازمین کی اعلیٰ اخلاق، قابل تحسین ذمہ داری کے ساتھ حجاج کی خدمت کرتی رہیں۔ وہ دشمن قوتیںجو رکن حج کو بھی سیاست کا مرکز بنانا چاہتی ہیں سعودی عرب کے اعلیٰ اقداما ت( جو صرف سعودی حکمران ہی کرسکتے ہیں) کو دیکھتے ہوئے اپنی شیطانی سوچ کو کامیاب نہ دیکھتے ہوئے افسردہ ہو جاتے ہیں۔ امت مسلمہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز ، محمد بن سلمان بن عبدالعزیزاور ان کے ماتحت ادارے ، وزارتیں اسلام کی اس خدمت پر ان کی درازی عمر اور ترقی کی دعا کرتی ہے ۔