اکادمی ادبیات پاکستان  میں  آرٹ اور جمالیات  پر مذاکرہ اور عید ملن مشاعرہ 

کراچی (نیوزرپورٹر) اکادمی ادبیات پاکستان کراچی  کے  زیر اہتمام آرٹ اور جمالیات مذاکرہ اور عید ملن مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت  معروف شاعرہ ریحانہ احسان  اس موقع پر معروف شاعرہ ریحانہ احسان  نے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہمیں اپنی شناخت سے مضبوطی سے جڑے رہنا چاہئے کیوں کے جن وجوہات نے جمالیات کو آرٹ کی اصل نوعیت کو ظاہر ہونے سے روکا ہے۔ وہ اس کا عام روحانی زندگی سے فاصلے پر رہنا ہے ۔ اس کے ساتھ ایک خاص مقصد وابستہ کرنا ہے دوسرے الفاظ میں اسے اشرافیہ سے مخصوص کرنا ہے ۔ پتھروں کی کوئی خاص تھیوری نہیں جو انہیں پہاڑوں ممیز کرتی ہے نچلے درجے کے وردان کی کوئی خاص سائنس نہیں جو اسے اعلی وجدان کی سائنس سے مختلف کرے نہ ہی عام قسم کے وجدان کو فن کارانہ وجدان سے جدا کیا جا سکتا ہے۔ آرٹ کے کام کی وجودیاتی حیثیت سے مراد یہ ہے کہ آرٹ کا سامیع و ناظر در اصل موسیقی نظم یا مصوری کو اپنے ذہن میں پھر سے تخلیق کر رہا ہے ۔ کسی بھی چیز کی مدرکہ خصوصیات اوراک کرنے والے کی کیفیاتی صورتحال کے مطابق تبدیل ہوجاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم اولذ کی بات کرتے ہیں تو دراصل ہم ثانی الذکر کر کے بارے میں بات کر رہے ہیں مطلب یہ ہے کہ ہم اولذ کر کی بات کرتے ہیں تو دراصل ہم ثانی الذکر کی بات کر رہے ہوتے ہیں۔قادر بخش سومرو ریزیڈنٹ ڈائریکٹر نے  کہا کہ تصوریت پسندی کے مطابق آرٹ کا کوئی بھی نمونہ در حقیقت دوسری تمام اشیاء کی مانند ذہن کی شے ہوتا ہے ۔ یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں اور نا اس میں دل چسپی کا کوئی عمل دخل ہوتا ہے تضاد یہ کہ اس کے باوجود وہ ذہنی چیزوں مسل َ   فکر امید اور خواب وغیرہ اور جسمی چیزوں مسلََ درخت میز کرسی وغیرہ کے درمیان معمولی قسم کی امتیاز کا قاعل ہے۔ اب ظاہر ہے آرٹ کا کام بہر حال ایک ذہنی تشکیل ہوتا ہے جو جب وجود میں آتا ہے ۔ تو جسم میں ڈھل جاتا ہے۔ اگر اس پراسیس کو  سامنے رکھا جائے تو اس کامطلب یہ ہے کہ کروچے تصوریت ثنویت اور جسمیت کے بارے میں تشقیق کا شکار تھا  ۔آخر میں مشاعرے کا اتعقاد کیا گیا جن شعراء  نے کلام پیش کیا ان میں  کاوش کاظمی  ۔ صدیق راز ایڈوکیٹ ۔ دلشاد احمد دہلوی  ۔ اقبال رضوی ۔ غظنفر جاوید ۔ مصباح ۔ رفعت اسلام صدیقی ۔ محمد علی زیدی ۔ افضل ہزاروی ۔ سید علی اوسط ۔ عارف ۔ ڈاکٹر محمد احسان خان۔ ریحانہ احسان ۔ محمد رفیق مغل ۔ عطا محمد ۔ محسن نقی ۔ فرح کلثوم کے علاوہ بڑی تعداد میں شعراء نے کلام پیش کیا۔ آخر میںقادر بخش سومرو ریزیڈنٹ ڈائریکٹر نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

ای پیپر دی نیشن