سپریم کو رٹ کے فیصلے میں آئینی و قانونی غلطی سرزد ہوئی : فاروق حیدر 

اسلام آباد(خبر نگار)سابق وزیراعظم آزادکشمیر و مرکزی نائب صدر مسلم لیگ ن راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ پرویز الٰہی کی پٹیشن میں معزز چیف جسٹس کا اپنے سابقہ فیصلے میں کی گئی غلطی کو 26 جولائی کے فیصلے میں درست کرنا آئینی قانونی اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق اہم معاملہ تھاسماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر جاری ایک بیان میں راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ جب اس حوالے سے معزز بینچ کو یہ احساس ہوا کہ سابق فیصلے میں ایک آئینی و قانونی غلطی سرزد ہوئی ہے تو انہیں اپنی سربراہی میں قائم 3 رکنی بنچ کو فوری تحلیل کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے 5سنیئر ترین معزز جج صاحبان پر مشتمل نیابینچ تشکیل دینا چاہیے تھا تاکہ وہ اس حوالے سے گزشتہ کیے گئے فیصلے اور موجودہ پٹیشن کے حوالے سے آئینی قانونی اور انصاف کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس اہم رٹ پر اپنا فیصلہ صادر فرماتے  میری دانست میں ان کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بینچ کے فیصلے سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہماری عدلیہ کی قدر ومنزلت میں اضافہ نہیں ہوا مجھے یاد ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے سپریم کورٹ میں بلاے گئے صاف پانی کے حوالے سے سیمینار میں عمران خان صاحب نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے جہاں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے علاوہ سپریم کورٹ کے دیگر معزز جج صاحبان اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس گلگت بلتستان کے وزیراعلی کی موجودگی میں یہ الفاظ اپنی زبان سے ادا کیے کہ سپریم کورٹ میرا دوسرا گھر ہے اور یہ منظر میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور سنا۔

ای پیپر دی نیشن