اسلام آباد(نا مہ نگار)مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے بجلی کے کمرشل بلوں پر تین سے بیس ہزار سیلزٹیکس کے ظالمانہ نفاذ کو مسترد کرتے ہو ئے ملک گیر سطح پر اگلے لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے 30 جولائی کو تاجر تنظیموں کے عہدیداران کاہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، جبکہ جمعے کو ملک بھر کی مارکیٹوں میں اس فیصلے کے خلا ف احتجاجی مظاہرے کیے جا ئیں گے، جبکہ ملک بھر میں 4 اگست کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے دفاتر کے باہر احتجاجی کیمپ،دھرنے،مظاہرے کیے جائیں گے، انھوں نے کہا بجلی کی ناقابل برداشت قیمت لوڈشیڈنگ کے عذاب کے بعد اب نئے سیل ٹیکس کا نفاذ تاجروں کا معاشی قتل ہے،ہم بجلی کا بل ادا کریں گے مگر سیلز ٹیکس ادا نہیں کریں گے،اگر کسی تاجر کی بجلی کاٹنے کی کوشش کی گگئی تو شدید مزاحمت کا سامنا کر نا پرے گا، ایک کاروبار پر لگے کئی میٹروں،بند دکانوں گوداموں مساجد کی تفریق کے بغیر سب میٹروں پر سیل ٹیکس کا نفاذ درحقیقت غنڈہ ٹیکس کی وصولی کی کوشش ہے،کاشف چوہدری نے کہا ایک کاروبار پر لگے کئی میٹروں،بند دکانوں گوداموں مساجد کی تفریق کے بغیر سب میٹروں پر سیل ٹیکس کا نفاذ درحقیقت غنڈہ وصولی کی کوشش ہے،ملکی معیشت کو گرادب سے نکالنے کے لیے اس وقت میثاق معیشت کر نے کی ضرورت ہے، حکو مت کو ملکی معیشت کی بہتری کے لیے تاجروں کو اعتماد میں لے کر فیصلے کیے جا ئیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں تاجر رہنماں کے ہمراہ پر یس کانفر نس کر تے ہو ئے کیا۔ اس موقع پر مر کزی تنظیم تا جران پنجاب کے صدر شرجیل میر، شیخ سلیم، پرویز بٹ، طاہر تاج بھٹی، کامران عباسی،عتیق جنجوعہ، عمران بخاری، ملک عارف، عمران ملک، بلال نذیر، علی اصغر، غلام علی اور عمران شبیر بھی ان کے ہمراہ ہیں۔محمد کاشف چوہدری نے کہاوزیر خزانہ مفتاح اسمعیل نے بجٹ میں تاجروں کو خوشخبری دیتے ہوئے نان فائلر کیلئے فکس ٹیکس لگانے کی نوید سنائی،بجٹ تقریر کے مطابق ریٹیلرز کیلئے سالانہ تین تا دس ہزار انکم و سیل ٹیکس لگانے کا بتاتے ہوئے اسی کو فائنل ٹیکس کہا گیامگر اب فائلر اور نان فائلر کا چکر چلا کر اس ٹیکس کی رقم کو دگنا کر دیا گیا،بجٹ تقریر میں کہیں یہ نہیں کہا گیا تھا کہ یہ ٹیکس ماہانہ بنیاد پر لیا جائے گا ۔