آبروئے صحافت ڈاکٹر مجید نظامی

 26 جولائی کو ڈاکٹر مجید نظامی مرحوم کی آٹھویں برسی تھی۔ اس سلسلے میں کچھ باتیں اور یادیں قارئین نوائے وقت کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں۔ڈاکٹر مجید نظامی اوران کے بھائی حمید نظامی تحریک پاکستان کے ہراول دستے میں شامل تھے۔ انہوں نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور پھر قیام پاکستان کے بعد استحکام پاکستان کیلئے ان تھک محنت اور جدوجہد کی۔ ڈاکٹر مجید نظامی آسمان صحافت کے ایک روشن اور تابندہ ستارہ تھے جو اپنی مثال آپ ہیں۔ قول کے سچے‘ حق بات کہنے والے اور اس پر ڈٹ جانا ان کا نمایاں وصف تھا۔ جرأت اظہار سے کسی قسم کا دبائو‘ لالچ یا خوف انہیں روک نہیں سکتا تھا۔ ملک و قوم کی فلاح و بہبود اور صحافت کی روشن قدروں کے وہ پاسبان تھے۔ مجھے ان سے پہلی ملاقات آج بھی یاد ہے۔ میرے کزن محمد حنیف رامے مرحوم سابق وزیراعلیٰ میرے گھر آئے اور والدہ محترمہ سے ملاقات کی اور دعائیں لیں اور کہنے لگے بھائی خالد ایڈیٹر نوائے وقت سے ملنے جا رہا ہوں۔ تم بھی ساتھ چلو۔ جناب مجید نظامی سے ملنے کی تمنا دل میں تھی۔ میں جلدی سے تیار ہوا۔ نوائے وقت کے دفتر پہنچے تو مجید نظامی صاحب نے کمرے میں بڑی خوشدلی سے ہمارا استقبال کیا۔ کھڑے ہوکر برادرم حنیف رامے سے ملے۔ برادرم حنیف رامے نے میرا تعارف کروایا کہ یہ میرے چچا چودھری برکت علی بانی پنجاب بک ڈپو اور ماہنامہ ادب لطیف کے بیٹے محمد خالد چودھری ہیں۔ جناب مجید نظامی بڑے خلوص سے ملے اور مجھ سے ہاتھ ملایا پھر مجید نظامی صاحب اور رامے صاحب گفتگو کرنے لگے۔ تھوڑی دیر بعد مجید نظامی فرمانے لگے برادرم حمید نظامی اور چودھری  برکت علی بہت اچھے دوست تھے۔ مجھے بھی یاد ہے والد محترم حمید نظامی صاحب کی بہت عزت کیا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے حمید نظامی بہت عظیم انسان ہیں۔تحریک پاکستان میں ان دونوں حضرات  نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ تحریک آزادی کے حوالے سے ہزاروں پوسٹر پمفلٹ تخلیق کئے اور شائع کئے اور کسی قربانی سے دریغ نہ کیا۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے روزنامہ نوائے وقت کے ذریعے پاکستان۔ صحافت اور ادب کی جو خدمت کی وہ سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ خدا تعالیٰ سے دعا ے کہ وہ نوائے وقت کو ہمیشہ ہرا بھرا رکھے اور جناب حمید نظامی‘ جناب مجید نظامی‘ محترم والد چودھری شرکت علی‘ برادر حنیف رامے‘ برادرم چودھری افتخار علی اور چھوٹی بہن صدیقہ بیگم چیف ایڈیٹر ماہنامہ ادب لطیف کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں۔ (آمین)(محمد خالد چودھری، لاہور)

ای پیپر دی نیشن