اسلام آباد (نامہ نگار)ادبی تنظیم ’’حرف و صوت‘‘،’’انحراف انٹرنیشنل ادبی فورم‘‘اور اکادمی ادبیات پاکستان کے اشتراک سے شاعرہ محترمہ نرگس جہانزیب کے اولین شعری مجموعے’ ’گفتار‘‘کی تقریب رونمائی اکادمی ادبیات میں ہوئی ۔ صدارت شاعر اور نثرنگار سلمان باسط ،سید ماجد شاہ مہمان خصوصی ،رحمان حفیظ نے نظامت کی۔ڈاکٹر فاخرہ نورین اور علی عمر عمیر نے کتاب پر مضامین پیش کیے۔شرکا میں حسن عباس رضا، امداد آکاش، انجم سلیمی، نعیم جاوید، افضل خان، ملک مہر علی، داؤد کیف، سعید اختر ملک، میجر سہیل اختر، اختر رضا سلیمی، عالی شعار بنگش، ظفر عمران، انصر گیلانی، ظہور احمد، شعیب نوید خان، محمد نور آسی، خلیق رحمان، سعید راجہ، سرمد سروش، ذیشان حیدر، منیر فیاض، خرم مسعود ،ذاکر رحمان ، ، ادریس قریشی، سلطان محمود،خلیق الرحمن، اکبر نیازی، اسلام الدین، ناصر علی ناصر اور دیگر شعرا و ادبا ، شائقین ادب اور زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل تھے۔ خواتین لکھاریوں میںنعیم فاطمہ علوی، میڈم شہلا عمر، ناہید اختر، سمیرا ناز، معافیہ شیخ، صباح کاظمی، فاطمہ عثمان اور صفیہ کوثر نمایاں تھیں ۔مہمان خصوصی سید ماجد شاہ نے کہا کہ اب وقت بدل چکا ہے اب وہ نسائی مسائل نہیں رہے۔ ہمیں اپنے ادب کو چھوٹے دائرے میں مقید نہیں کر دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نرگس جہانزیب، فکر کرنے والی اور فلسفیانہ سوچ کی مالک ہیں، یہی رنگ ان کی شاعری میں بھی جھلکتا ہے ۔