کراچی (نیوز رپورٹر) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے جنرل سیکریٹری اقبال ہاشمی نے کہا ہے کہ قوانین کو بالائے طاق رکھ کر قومی اثاثے عجلت میں کیوں فروخت کئے جا رہے ہیں؟ اثاثے فروخت کرنے میں کمپنیز ایکٹ سے استثنی کا مطلب یہ ہے کہ ان ٹرانزیکشنز پر پاکستانی قوانین لاگو نہیں ہوں گے؟ ہمارے قیمتی پاور پلانٹ پس پردہ کسے فروخت کئے جا رہے ہیں؟ کیا موجودہ حکمران آنے والے حکمرانوں کی راہ میں معاشی بارود بچھا کر جانا چاہتے ہیں؟ قرض پر قرض لینا مسائل کا حل نہیں ہے۔ پاکستان برائے فروخت نہیں ہے، عوام مزاحمت کریںگے۔اگر دو بلین ڈالر کا حصول زندگی اور موت کا مسئلہ ہے تو بحریہ ٹاؤن کی زمینیں گروی رکھ دی جائیں۔ یہ بھی پاکستانیوں کی ملکیت ہے جسے کوڑیوں میں زداری نے ملک ریاض کے حوالے کیا تھا۔ گورنر اور وزیر اعلی ہاوسز کو فروخت کرکے قرضہ ادا کیا جائے۔ حکمران صرف اقتدار کے مزے نہ لوٹیں، قربانی بھی دیں۔ بلاول ہائوس اور جاتی امراء بھی ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں گروی رکھوائیں۔ یہ صورتحال ڈیفالٹ سے بد تر ہے۔ پاکستان مس مینجمنٹ کی وجہ سے تباہ ہورہا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے، میرٹ پر لوگوں کی تقرریاں کی جائیں اور کوٹہ سسٹم کو سمندر برد کردیا جائے۔ اس وقت اسٹاک مارکیٹ میں مندی ہے۔ پی ایس او اور او جی ڈی سی ایل کے شئیرز کوڑیوں کے مول فروخت کئے جا رہے ہیں۔ مفتاح اسماعیل کی ہکلاہٹ بتا رپی ہے کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں کہ پاکستان دو سال بعد یہ شئیرز واپس خرید لے گا۔ واپس خریدنے کے لئے پیسے کہاں سے آئیں گے؟ کیا معاہدے میں حکومت پاکستان کو یہ اثاثے دوبارہ فروخت کرنے کا پابند بنایا جائے گا؟ صدر مملکت کو وزیراعظم کا مجوزہ آرڈیننس مسترد کر دینا چاہیے ورنہ پھر عوام اسے ملی بھگت سمجھے گی۔ پاسبان اسٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ میں قیمتی اثاثے فروخت کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری اقبال ہاشمی نے مزید کہا کہ حکومت نے پی آئی اے،پی ایس او، او جی ڈی سی ایل، ایس ایس جی سی، ایس این جی پی ایل اور پی پی ایل کے سو فیصد شئیرز بیچنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ مفتاح اسماعیل جھوٹ بول رہے ہیں اور قوم کو ٹرک کی لال بتی کے پیچھے لگا رہے ہیں۔ کم قیمت پر بیچنے کے بعد حکومت ان کمپنیوں کو دوبارہ نہیں خرید سکتی۔اگر یہ ادارے بیچ رہے ہیِں تو توانائی کی منسٹری ختم کی جائے اور حکومت پاکستان کی ویب سائٹ پر پاکستان فار سیل لکھ کر لگا دیا جائے۔پاسبان بیمار صنعتوں کی نج کاری کے حق میں ہے لیکن موجودہ حکومت کے طریقہ کار اور جلد بازی پر تحفظات ہیں۔ قوانین کو بالائے طاق رکھنے کی ضرورت کیوں پیش آ رہی ہے؟ اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں بحث کے لئے لایا جائے۔ فیصلے جمہوری طریقہ کار کے مطابق کئے جائیں۔ تکنیکی طور پر پاکستان ڈیفالٹ کر چکا ہے۔ تجارتی سرگرمیوں کے لئے ایل سی کہ محدود پیمانے میں اجازت دی جا رہی ہے۔ عمران خان کا دور اقربا پروری کی بدترین مثال ہے۔ کوئی حکومت سو دن میں اتنی بری کارکردگی نہیں دکھا سکتی ہے۔ عمران خان جان بوجھ کر لینڈ مائنز بچھا کر گئے ہیں۔ ان پر پاکستان کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کا مقدمہ بننا چاہیے۔ کیا پندرہ پارٹیوں میں کسی ایک کو بھی عقل نہیں تھی کہ بھانپ سکے کہ صورتحال کیا ہے؟ عمران خان کو دو تہائی اکثریت دلوانے کے لئے یہ جال بنا گیا ہے جس کا شکار پاکستان اور اس کے عوام ہو رہے ہیں۔ آنے والے سال پاکستان کے لئے زیادہ مشکلات لے کر آئے گا۔ عمران خان اپنے آقاؤں کے اہداف حاصل کرنے کے بعد برطانیہ منتقل ہو جائیں گے۔ نتائج ہماری آنے والی نسلیں بھگتیں گی۔ عوام کو نئی قیادت میں باہر نکلنا ہوگا اور ان ملک دشمن عناصر کو اپنے انجام تک پہنچانا ہوگا۔
اقبال ہاشمی
قومی اثاثے عجلت میں کیوں اور کسے فروخت کئے جا رہے ہیں‘اقبال ہاشمی
Jul 29, 2022