اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس طارق مسعود نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس پر ارکان کو خط لکھ دیا جس میں انہوں ںے چیف جسٹس کے رویے کو غیر جمہوری عمل قرار دے دیا۔طارق مسعود نے چیف جسٹس کے اجلاس سے اٹھ کر چلےجانے پر یہ خط لکھا ہے۔جسٹس سردار طارق مسعود نے چیف جسٹس اور جوڈیشل کمیشن کے ارکان کو خط لکھتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس شروع ہوا تو چیف جسٹس نے اپنے نامزد ججز کے کوائف کے بارے میں بتایا، پھر جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی نے چار ججز کی تقرری کے حق میں جب کہ ایک جج کی تقرری کے خلاف رائے دی۔جسٹس سردار طارق مسعود نے خط میں کہا کہ میں نے بھی اپنی باری پر رائے دی اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سپریم کورٹ میں تقرری کی رائے دی، کیونکہ چیف جسٹسز ہائی کورٹس میں جسٹس اطہر من اللہ سینئر ترین جج ہیں خط میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف جسٹس کے نامزد ججوں کو نامنظور کرنے کے حوالے سے میری رائے سے اتفاق کیا، پھر جب جسٹس قاضی فائز عیسی چیف جسٹس کے ناموں کو نامنظور کرنے کی وجوہات بتا رہے تھے تو جسٹس قاضی فائز عیسی کی رائے کے دوران ہی چیف جسٹس غیر معمولی اور غیر جمہوری عمل کرتے ہوئے کمیشن کا فیصلہ لکھوائے بغیر اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔